ایلون مسک کی ایکس کارپوریٹ نے میڈیا میٹرز پر مقدمہ کیوں دائر کیا؟

منگل 21 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سوشل میڈیا کمپنی ’ایکس‘ نے میڈیا پر نظر رکھنے والے گروپ، میڈیا میٹرز، کی ایک رپورٹ کیخلاف عدالت سے رجوع کرلیا ہے کیونکہ مذکورہ رپورٹ میں پہلے ٹوئٹر کے نام سے مشہور سماجی رابطہ کے اس پلیٹ فارم پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ ’نو نازی اور سفید فام قوم پرست‘ مواد کے ساتھ بڑے کارپوریشنز کے اشتہارات کو جگہ دے رہا ہے۔

پیر کو دائر کیے گئے ایک مقدمے میں، ایکس نے میڈیا میٹرز پر سائٹ کے الگورتھم میں ہیرا پھیری کا الزام لگاتے ہوئے دعوٰی کیا کہ مشتہر کنندگان کو پلیٹ فارم سے متنفر کرتے ہوئے ایکس کارپوریشن کو تباہ کیا جاسکے۔

ٹیکساس کی وفاقی عدالت میں دائر کیے گئے مقدمے کے مطابق، ایکس نے میڈیا میٹرز پر بد نیتی کے ساتھ کچھ اکاؤنٹس کی خصوصی طور پر پیروی اور مطلوبہ نتائج حاصل کرنے کے لیے فیڈز کو لگاتار ریفریش کرتے ہوئے ’نو نازی اور سفید فام قوم پرست مواد کے ساتھ ظاہر ہونے والے اشتہارات کو عمومی طور پر پیش کرنے کا الزام عائد کیا۔

ٹیکساس کے ریپبلکن اٹارنی جنرل کین پیکسٹن نے اس کے فوراً بعد اعلان کیا کہ ان کا دفتر ’ممکنہ دھوکہ دہی کی سرگرمی‘ پر میڈیا میٹرز کی تحقیقات کرے گا، ایکس کے مالک ایلون مسک نے ہفتے کے آخر میں دھمکی دی تھی کہ وہ میڈیا میٹرس اور کسی بھی شخص کے خلاف ’تھرمونیوکلیئر‘ مقدمہ دائر کریں گے، جس نے ان کی کمپنی پر اس نوعیت کی دھوکہ دہی سے حملہ کیا ہے۔

میڈیا میٹرز کی رپورٹ کے بعد ایکس نے شکایت کی ہے کہ مشتہرین نے اس کے پلیٹ فارم سے گریز کرنا شروع کردیا ہے۔ (فائل فوٹو)

میڈیا میٹرز کی گزشتہ ہفتے شائع ہونیوالی رپورٹ کے مطابق ایپل، آئی بی ایم اور اوریکل سمیت بڑے برانڈز کے اشتہارات ایسے مواد کے ساتھ چل رہے ہیں جو اڈولف ہٹلر اور اس کی نازی پارٹی کی تعریف کرتے ہیں، اس رپورٹ کے بعد ایکس نے شکایت کی ہے کہ مشتہرین نے اس کے پلیٹ فارم سے گریز کرنا شروع کردیا ہے۔

پلیٹ فارم سے مشتہرین، مثلاً ایپل، آئی بی ایم، ڈزنی، اور لائن گیٹ انٹرٹینمنٹ، کا مذکورہ انخلا ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ایلون مسک نے ایک ایسی پوسٹ کی تائید کی جس میں یہودیوں پر سفید فام شہریوں کیخلاف نفرت کو ہوا دینے کیخلاف اور اقلیتوں کی بڑی تعداد میں امیگریشن کی حمایت کی گئی تھی۔

ایلون مسک کی جانب سے اس تبصرے کے بعد کہ پوسٹ ’حقیقی سچائی‘ تھی ایک تنقیدی طوفان کو جنم دیا ہے، حتٰی کہ وائٹ ہاؤس کی جانب سے بھی ان کی ’یہود مخالف اور نسل پرستانہ نفرت کے گھناؤنے فروغ‘ کی مذمت کی گئی ہے۔

ایکس کی چیف ایگزیکٹو لنڈا یاکارینو نے اپنی ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ ایکس پر ایک بھی مستند صارف نے میڈیا میٹرز کے حوالے سے مواد کے آگے اشتہارات نہیں دیکھے اور اس نوعیت کا ڈیٹا ’ہیرا پھیری یا الزامات‘ پر ہی ممکن ہے۔ انہوں نے اپنی پوسٹ میں لکھا ہے: ’ہیرا پھیری کا شکار نہ ہوں اور ایکس کے ساتھ کھڑے رہیں۔‘

گزشتہ سال 44 ارب ڈالر میں ٹوئٹر خریدنے والے ایلون مسک نے ٹیکساس کی تحقیقات کا حوالہ دیتے ہوئے ایک پوسٹ میں کہا کہ دھوکہ دہی میں مجرمانہ اور دیوانی دونوں سزائیں متعین ہیں، جبکہ اس سے قبل وہ میڈیا میٹرز کو ’خالص برائی‘ کے طور پر بیان کرچکے ہیں۔

میڈیا میٹرز کو 2004 میں امریکی ڈیموکریٹک پارٹی کے آپریٹو ڈیوڈ بروک نے قائم کیا تھا، میڈیا میٹرز کے صدر اینجلو کیروسون نے ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں کہا کہ ’غیر سنجیدہ مقدمہ‘ کا مقصد پلیٹ فارم کے ناقدین کو خاموش کروانا تھا، میڈیا میٹرز اپنی رپورٹنگ پہ اصرار کرتے ہوئے عدالت میں جیت کا منتظر ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp