سندھ ہائیکورٹ کراچی نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کی جانب سے عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ کرنے، غیر قانونی تعمیرات کے خلاف آپریشن میں ٹال مٹول اور سست روی اختیار کرنے پر ڈائریکٹرز اور ڈپٹی ڈائریکٹرز کے خلاف بڑا حکم جاری کرتے ہوئے شناختی کارڈز بلاک کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے ڈائریکٹرز اور ڈپٹی ڈائریکٹرز ضلع شرقی اور وسطی کے شناختی کارڈز نمبر بھی نوٹ کرلیے۔ جسٹس ندیم اختر نے ریمارکس دیے کہ غیر قانونی تعمیرات مسمار کرنے اور عدالتی احکامات پر عملدرآمد کرنے تک ایس بی سی اے افسران کے شناختی کارڈز بلاک رہیں گے۔
جسٹس ندیم اختر نے کہا کہ بار بار احکامات اور تنبیہ کے باوجود ایس بی سی اے افسران ٹس سے مس نہیں ہوتے، شہر بھر میں غیر قانونی تعمیرات میں سب سے بڑا ہاتھ ایس بی سی اے کا ہے۔
مزید پڑھیں
انہوں نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ عدالت نے رہائشی علاقوں میں تجارتی سرگرمیوں کے خلاف بھی کارروائی کا حکم دیا تھا، عدالت نے رہائشی علاقے میں قائم 10 پرائیویٹ اسکولوں اور 39 دکانوں کے خلاف بھی کارروائی کا حکم دیا ہے۔
ایس بی سی اے کی جانب سے عدالت میں رپورٹ جمع کرائی گئی کہ بنگلوز کی زمین پر قائم 10 پرائیویٹ اسکولوں اور 39 دکانوں کو سیل کردیا گیا ہے۔ جبکہ عدالت نے اسکول ڈی سیل کرنے کا آپریشن روکنے سے متعلق اسکول مالکان کی استدعا بھی مسترد کردی ہے۔
اسکول مالک کے وکیل کی جانب سے عدالت میں درخواست جمع کرائی گئی تھی کہ اسکولوں میں سیکڑوں بچے زیر تعلیم ہیں، مسمار نہ کیا جائے۔ جس پر جسٹس ندیم اختر نے کہا کہ یہ تو اسکول بنانے سے پہلے سوچنا چاہیے تھا، اب کچھ بھی نہیں ہو سکتا۔
واضح رہے الرحمان ویلاز اسکیم 33 گلزار ہجری میں رہائشی زمین پر تجارتی سرگرمیوں کے خلاف عاطف ظفر نامی شہری نے درخواست دائر کی تھی جس پر جسٹس ندیم اختر نے سماعت کی۔