9 مئی کے بعد پہلی بار اجازت ملنے کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پشاور میں ورکرز کنونشن کا انعقاد کیا جس میں بڑی تعداد میں کارکنان نے شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کے دوران مقررین نے کہا کہ عمران خان ثابت قدم ہیں اور پارٹی کے رہنما اور ورکرز بھی ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
کنونشن میں سابق صوبائی وزیر تیمور جھگڑا، سابق ایم این اے ارباب شیر علی، شیر افضل مروت سمیت دیگر قائدین نے شرکت کی۔
تیمور جھگڑا نے بتایا کہ ڈپٹی کمشنر نے مصلحتاً شادی ہال میں کنونشن کی اجازت دی۔ انہوں نے کہا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ کتنی بڑی تعداد میں کارکنان نکلے ہیں، اب 15 دسمبر کا جلسہ بھی تاریخی ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ کارکنان مشکل میں پارٹی کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ’نہ ہم ٹوٹے ہیں اور نا ہی کارکنان ٹوٹے ہیں‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم آج بھی میدان میں کھڑے ہیں، چیئرمین عمران خان نے جیل سے ڈیل نہ کرنے کا پیغام دیا ہے اس لیے وہ بھی کھڑے ہیں اور ان کے ساتھ پارٹی بھی کھڑی ہے۔
تیمور جھگڑا نے کہا کہ نوجوان لاڈلے کی سیاست نہیں مانتے اور 8 فروری کو سب کو جواب مل جائے گا۔
’کیا آپ چاہتے ہیں کنونشن وڑ جائے‘
کنونشن میں شرکت کے لیے شیر افضل مروت پہنچے تو ان کا شاندار استقبال کیا گیا۔ جی ٹی روڈ سے کارکنان انہیں قافلے کی شکل میں پروگرام کی جگہ تک لے گئے۔
اپنی تقریر کے دوران شور اور بدنظمی پر شیر افضل مروت کو کئی بار اپنا خطاب روکنا پڑا جس پر وہ کارکنوں پر برس پڑے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ’آخری مرتبہ کہہ رہا ہوں چپ ہوجاؤ ورنہ میں یہاں سے چلا جاؤں گا‘۔
مزید پڑھیں
شیر افضل مروت کہا کہ ’کچھ لوگ پروگرام کو خراب کررہے ہیں کیا آپ چاہتے ہیں کہ پروگرام وڑ جائے‘۔
کارکنان پر شدید غصے کے بعد شیر افضل مروت نواز شریف پر بھی برس پڑے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان جیل میں ہیں اور نواز شریف آزاد گھوم پھر رہے ہیں۔ الیکشن کمیشن اور ہائی کورٹ سمیت کسی عدالت میں انہیں انصاف نہیں مل رہا۔
انہوں نے کہا کہ ’تحریک انصاف کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا جارہا ہے۔ پی ڈی ایم کے سربراہ کہہ رہے ہیں کہ فروری میں برف باری ہوگی، انتخابات مشکل ہیں‘۔
شیر افضل مروت نے پرویز خٹک اور محمود خان کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ دونوں کو پی ٹی آئی نے لیڈر بنایا، پارٹی میں لیڈر وہ ہوگا جو مشکل وقت میں کارکنوں کے ساتھ کھڑا ہوسکتا ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ جمعرات کو نوشہرہ میں پرویز خٹک کے دعوؤں کا جنازہ نکالیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ’10 تاریخ کو کوہاٹ میں کنونشن کریں گے اور بلاول کو دکھائیں گے کہ کنونشن کس طرح کرتے ہیں۔
ضلعی انتظامیہ کی جانب سے سخت شرائط کے ساتھ کنونشن کی اجازت دی گئی تھی۔ جس پر سیکیورٹی سمیت تمام انتظامات تحریک انصاف خود دیکھ رہی تھی۔ کارکنان کو تلاشی کے بعد اندر جانے کی اجازت دی گئی جبکہ پولیس بھی بھاری تعداد میں تعینات تھی۔ ایس ایس پی آپریشنز پشاور نے بھی کنونشن کے مقام کا دورہ کیا۔
گرفتاریوں کا خوف
ورکرز کنونشن کے دوران باہر پولیس تعنیات رہی جس کی وجہ سے تیمور جھگڑا اور ارباب شیر علی کو گرفتاری کا خدشہ لاحق تھا۔ تیمور جھگڑا مختصر خطاب کے بعد وہاں سے چلے گئے تاہم ارباب شیر آخر تک موجود رہے۔ کنونشن کے اختتام پر کارکنان نے انہیں ممکنہ گرفتاری سے بچانے کے لیے اپنے حصار میں لے لیا تھا۔
ڈر اور خوف کا ماحول تھا لیکن کنونشن کامیاب رہا، سینیئر صحافی
کنونشن کی کوریج کرنے والے صحافیوں نے پروگرام کو کامیاب قرار دیا۔ صحافی زاہد امداد نے وی نیوز کو بتایا کہ بڑی تعداد میں کارکنان نے شرکت کی جو اس بات کا ثبوت ہے کہ پی ٹی آئی کے ورکرز ڈٹے ہوئے ہیں۔
No One Can Beat This Junoon
Peshawar Worker's Convention #فروری8_عہدِوفا_کا_دن pic.twitter.com/xncw1uhS7b— PTI Peshawar (@PTIPeshawar) December 6, 2023
انہوں نے مزید بتایا کہ 9 مئی کے بعد تحریک انصاف زیر عتاب ہے اور انہیں گرفتاریوں اور ایف آئی آرز کا بھی ڈر ہے۔
زاہد امداد نے مزید بتایا کہ آج کے کنونشن سے اندازہ ہو رہا ہے کہ تحریک انصاف کا جلسہ بڑا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ’15 دسمبر کو جلسہ ہے اور اگر اجازت مل گئی اور روکاٹیں کھڑی نہ کی گئیں تو ایک بڑا جلسہ ہو گا جس کا ٹریلر آج پی ٹی آئی نے دکھا دیا۔