اسلام آباد میں سردی کی شدت میں تو کافی حد تک اضافہ ہو چکا ہے لیکن بارشوں کے نہ ہونے کی وجہ سے خشک موسم نے شہریوں کو مختلف بیماریوں میں مبتلا کر دیا ہے۔ بارشوں کے وقت پر نہ ہونے کی وجہ سے نہ صرف بیماریاں پھیل رہی ہیں بلکہ فضائی آلودگی میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
اسلام آباد میں بارشیں کب تک متوقع ہیں؟
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل موسمیات صاحبزاد خان نے کہا کہ اس موسم میں ہمیشہ بارشیں ہو جایا کرتی تھیں لیکن اس بار موسم سرما کے آغاز کے بعد سے اب تک کوئی بارش نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب جبکہ یہ سال ختم ہونے کو ہے پھر بھی بارش کا کوئی امکان نہیں۔
ڈی جی موسمیات کا کہنا تھا کہ جنوری 2024 کے دوسرے ہفتے میں بارشیں متوقع ہیں اور وہ معمول سے کہیں زیادہ ہوں گی اور پھر اس کے بعد فروری اور مارچ میں بھی وقتا فوقتا بارشوں کی توقع ہے لیکن وہ معمول کے مطابق ہوں گی۔

خشک سردی سے کونسی بیماریاں پھیلتی ہیں، بچا کیسے جائے؟
بنظیر بھٹو اسپتال کے چائلڈ اسپیشلسٹ ڈاکٹر محمد احتشام کہتے ہیں کہ خشک اور سرد موسم کے نتیجے میں بخار، سانس، نزلہ زکام، کھانسی اور گلے کا مرض تیزی سے پھیلنے لگا ہے اور ہر دوسرا مریض ان ہی میں مبتلا ہے۔
محمد احتشام نے کہا کہ یہ بخار تقریبا ایک ہفتہ ضرور لے رہا ہے تاہم اس سے بچنے کے لیے تمام افراد بشمول بچے گرم لباس پہنیں، گرم مشروبات کا استعمال کریں، صبح اور شام بلا ضرورت گھر سے باہر نکلنے سے گریز کریں، ماسک کا استعمال کریں اور سادے پانی کا استعمال بڑھا دیں۔

بارشوں میں تاخیر کی وجہ
ماہر موسمیات ظل ہما کہتی ہیں کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے موسموں کی ترتیب بھی بدل رہی ہے اور مون سون کا وقت بدلنا، اچانک کہیں تیز بارشیں شروع ہو جانا، موسم سرما اور گرما کی مدت میں فرق، گرمیوں کا دورانیہ بڑھنا وغیرہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات ہی ہیں۔
مزید پڑھیں
ظل ہما نے کہا کہ ان موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے نہ صرف روزمرہ کی زندگی بلکہ انسانی صحت بھی متاثر ہو رہی ہے جس سے نپٹنے کے لیے کاربن کے اخراج کو کم کرنے، سولر انرجی اور الیکٹرک وہیکل پر منتقل ہونے اور ماس ٹرانسپورٹ نظام لانے کی اشد ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ بصورت دیگر ٹمپریچر کو کنٹرول کرنا نا ممکن ہو جائے گا جس سے معیشت، انسانی صحت اور زراعت پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
بے وقت بارشوں کے فصلوں پر کیا اثرات ہو سکتے ہیں؟

اس حوالے سے بات کرتے ہوئے پرنسپل سائنٹیفک آفیسر فوڈ سائنس ریسرچ انسٹیٹیوٹ امیر ممتاز نے کہا کہ بے وقت بارشوں کا بسا اوقات فائدہ بھی ہوجاتا ہے۔ اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گندم کی فصل سب سے اہم ہوتی ہے اس لیے اگر بارشیں فروری اور مارچ میں ہوں اور معمول کے مطابق ہوں تو گندم کی فصل کو فائدہ ہوگا کیونکہ وہ اس وقت گرین فیلینگ اسٹیج پر ہوتی ہے اور اس وقت اگر بارشیں حد سے زیادہ نہ ہوں تو فائدہ ہی ہوگا لیکن بارشوں کا سلسلہ بہت طویل ہوجاتا ہے اور موسلادھار بارشیں ہوتی ہیں تو اس صورت میں فصل کو نقصان ہوتا ہے کیوں کہ اس وقت درجہ حرارت کم اور نمی زیادہ ہوجاتی ہے جس سے فصل کو ’رسٹ فنگس‘ لگنے کا خدشہ ہوتا ہے۔

امیر ممتاز کا کہنا تھا کہ اسی طرح طوفانی بارشیوں کی صورت میں چنے کی فصل کو بھی بیماری لگنے کا خدشہ ہوتا ہے جس سے پیداوار کم ہوجاتی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بارشوں کا یہ سلسلہ اور مقدار ہر فصل پر مختلف طرح سے اثر انداز ہوتی ہے اور اس سے کسی فصل کو فائدہ اور کسی کو نقصان پہنچتا ہے۔



















