جیون نگر گرین انٹرٹینمنٹ کا مشہور ڈراما سیریل ہے جسے اویس احمد نے لکھا ہے۔ ڈرامے کی ہدایتکاری پاکستان کے معروف ہدایت کار کاشف نثار نے کی ہے۔ جیون نگر ایک انوکھا ڈراما تھا جس میں جیون نگر کی ایک خیالی سرزمین کو دکھایا گیا ہے۔
ناظرین نے ڈراما سیریل کی کہانی کو بے حد پسند کیا ہے۔ یہ ڈراما کیو اینڈ کے پروڈکشنز اور ملٹی ورس انٹرٹینمنٹ نے پیش کیا ہے۔ ڈرامے میں سہیل احمد، رابعہ بٹ، ثاقب سمیر، کاشف محمود، نور الحسن، خالد بٹ اور دیگر بڑے نام شامل ہیں۔
ہفتہ کے روز گرین انٹرٹینمنٹ پر ڈراما سیریل جیون نگر کی آخری قسط نشر ہوئی۔ ڈراما سیریل کے اتنا جلدی اختتام سے مداح خوش نہیں ہیں۔
ناظرین آخری قسط میں بابر شاہ کو نہ دکھانے پر مصنف سے بہت ناراض ہیں۔ مداحوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے بابر شاہ کو دیکھنے کے لیے آخری قسط تک صرف جیون نگر ہی دیکھا تھا۔
جیون نگر کے ناظرین نے بتایا کہ اس ڈرامے کو دلچسپ آغاز اور بابر شاہ کے کردار کی وجہ سے شہرت اور توجہ ملی۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ ‘بلاک بسٹر ڈراما کیا ہو سکتا ہے اس کا کیا اتنا افسوسناک اختتام ہو سکتا ہے؟۔
انہوں نے لکھا کہ بہت ساری خامیاں اور بہت سے پوشیدہ راز کی وجہ سے مجھے اب پورا یقین ہے کہ پاکستانی ڈراموں کا اختتام خوفناک ہوتا ہے۔
ڈراما سیریل میں مندرجہ ذیل رازوں سے پردہ نہیں اٹھایا گیا جن کے بارے میں ناظرین متجسس ہیں۔ ان رازوں میں نمبر ایک پر فقیرہ اور اس کے خدائی اثاثوں کی حقیقت کیا تھی۔ دوسرے نمبر پر سالار کے کردار کا انکشاف، اس نے جیون نگر میں تباہی مچائی اور بابر شاہ کو قتل کرایا۔ نبمر 3 میں ثاقب سمیر کے دو کردار کیوں تھے، بیلا اور نیلو اور چوتھا یہ کہ خزانہ کہاں گیا۔
دوسری جانب کچھ مداح جیون نگر کے افسوسناک لیکن حقیقت پسندانہ اختتام سے مطمئن تھے۔ مداحوں نے سہیل احمد، رابعہ بٹ اور ثاقب سمیر کی پرفارمنس کو سراہا۔