گندم کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف شروع ہونے والی احتجاجی مہم گلگت میں دھرنے کی شکل اختیار کرگئی ہے۔ ضلع غذر، ہنزہ اور نگر کے مظاہرین بھی ریلیوں کی شکل میں گلگت اتحاد چوک پنڈال میں شامل ہوگئے۔ اتحاد چوک میں ہزاروں افراد کے اجتماع کی وجہ سے معمولات زندگی بڑی طرح متاثر ہوکر رہ گئے ہیں۔ پہیہ جام، شٹر ڈاؤن ہڑتال کے ساتھ ساتھ انٹرنیٹ سگنلز کی بندش کو بھی تیسرا روز ہے۔
مزید پڑھیں
گلگت بلتستان میں عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر حکومتی اقدامات بشمول گندم سبسڈی نئے نرخ، بجلی قلت، ٹیکسز کے نفاذ کی کوششوں سمیت 15 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ کے حصول کے لیے مرحلہ وار تحریک کا اعلان کردیا گیا تھا۔ سکردو یادگار چوک میں 1 ماہ سے زائد عرصے تک احتجاجی مظاہرہ جاری رہے ہیں اور تاحال گھروں کا رخ نہیں کیا گیا ہے۔
عوامی ایکشن کمیٹی کے دھرنے میں شدت اس وقت آئی جب اپوزیشن رکن جی بی اسمبلی نواز خان ناجی نے مظاہرین سے دھواں دار خطاب کیا جبکہ دیگر اضلاع کے قافلے گلگت پہنچ گئے جن کا بھرپور نعروں میں استقبال کیا گیا۔ عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے کوآرڈینیٹر احسان علی ایڈووکیٹ نے بتایا کہ ہمارا عوامی چارٹر آف ڈیمانڈ سب کے سامنے واضح ہے جس میں کسی قسم کا خفیہ ایجنڈا نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کے تمام اضلاع یک زبان ہوکر اس چارٹر آف ڈیمانڈ کی حمایت کررہے ہیں اور ان میں سے کوئی ایک مطالبہ بھی ایسا نہیں ہے کہ جو حکومت کے استطاعت سے باہر ہو۔ حکومت جان بوجھ کر تاخیری حربے استعمال کررہی ہے جس کی وجہ سے خود ان کے لیے مسائل بڑھ رہے ہیں۔
احسان علی ایڈووکیٹ نے بتایا کہ گلگت بلتستان میں محرومیوں کی طویل داستان ہے، 75 برس تک علاقے کے عوام کو کسی بھی قسم کے حقوق میسر نہیں رہے ہیں۔ یہاں کے بے شمار وسائل پر مقامی کوئی فرد یا ادارے مجاز ہی نہیں کہ ان پر ہاتھ لگا سکے۔ ایسے میں سستا گندم بھی ہم سے چھینا جاتا ہے تو احتجاج کے علاوہ ہم کیا کرسکتے ہیں۔