سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے خبردار کیا ہے کہ ان کی پارٹی چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے خلاف کسی منصوبہ کو کامیاب نہیں ہونے دے گی۔
لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ارباب اختیار عدلیہ کو تقسیم کرکے چیف جسٹس کے خلاف مہم کا اغاز کرنا چاہتے ہیں لیکن ان کا یہ منصوبہ کبھی کامیاب ہونے نہیں دیا جائے گا۔
عمران خان نے کہا کہ حکمران سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عمل نہیں کروانا چاہتے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر 90 روز میں الیکشن نہ ہوئے تو یہ ملک کے آئین و قانون کے ساتھ ایک مذاق اور ان کی خلاف ورزی ہوگی۔
انھوں نے واضح کیا کہ وہ ہمیشہ بات چیت کے ذریعہ مسائل کے حل کے حامی رہے ہیں تاہم انھوں نے کہا کہ انھوں نے چوروں کے حکمران ٹولہ سے کوئی بات نہیں کی ہے کیوں کہ ان چوروں کا واحد مقصد این آر او کا حصول ہے جس کے بغیر یہ ان سے خود بھی کبھی مذاکرات نہیں کریں گے۔ انھوں نے اس بات سے بھی انکار کیا کہ انھوں نے کبھی موجودہ آرمی چیف سے ملاقات کی کوئی کوشش کی۔
عمران خان نے کہا کہ چوں کہ اب لاہور میں دفعہ 144 ختم ہوگئی ہے اس لیے پی ٹی آئی دوبارہ سڑکوں ہر نکلے گی اور پر انتخابی جلسوں کا اغاز فوری طور پر کیا جائے گا۔
انھوں نے 8 مارچ کو پی ٹی آئی کے خلاف پولیس کارروائی کو 25 مئی کے پی ٹی آئی کے لانگ مارچ روکنے والے واقعہ کا پارٹ ٹو قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں دنوں کے واقعات میں ملوث افسران ایک ہی ہیں تاہم وہ نااہل ہونے سمیت ہر مشکل جھیلنے کے لیے تیار ہیں۔
عمران خان نے کہا حکومت کا پلان یہ ہے کہ عمران خان گرفتار یا نا اہل قرار پائے تب ہی انتخاب کروائے جائیں کیوں کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ان ہتھکنڈوں کے ذریعہ وہ میچ جیت جائیں گے اسی لیے وہ زبردستی گراونڈ میں رہ کر 50 اورز پورے کرنا چاہتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ جس انداز سے ان پر پرچے درج ہورہے ہیں لگتا ہے ان کے خلاف مقدمات کی جلد سنچری کی جانے والی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ یہ الیکشن سے بھاگ رہے ہیں اسی لیے مجھ پر حملہ کی کوشش کررہے ہیں لیکن میں الیکشن کے انعقاد کے لیے تیار ہوں۔
عمران خان نے الزام لگایا کہ پاکستان مسلم لیگ ن کی سینئر نائب صدر مریم نواز اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی پرورش کرپشن کے پیسہ سے ہوئی ہے۔