پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ آئندہ عام انتخابات کے بعد نواز شریف یا شہباز شریف کی حکومت کا حصہ بننا میرے لیے ممکن نہیں ہوگا۔
نجی ٹی وی کی اسپیشل الیکشن ٹرانسمیشن میں گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہاکہ الیکشن مہم کے دوران ایک دوسرے کی تعریفیں نہیں کی جاتیں، تجویز دی تھی کہ وزارت عظمیٰ کے امیدواروں کے درمیان مباحثہ ہو جائے لیکن لیگی امیدوار کے ساتھ مباحثہ نہ ہو سکا۔
انہوں نے کہاکہ مجھے مسلم لیگ ن 100 سیٹوں تک پہنچتی دکھائی نہیں دے رہی، اگر پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ن نے ایسی ہی سیاست جاری رکھی تو ان کے ساتھ نہیں چل سکیں گے۔
مزید پڑھیں
بلاول بھٹو نے کہاکہ امید ہے ہم حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہوں گے اور اقتدار میں آکر نفرت اور تقسیم کی سیاست کا خاتمہ کریں گے۔
چیئرمین پی پی پی نے کہاکہ نہیں چاہوں گا کہ میری حکومت میں کوئی بھی سیاسی قیدی ہو اور ہماری تاریخ بھی گواہ ہے کہ ہماری حکومتوں میں کوئی سیاسی قیدی نہیں تھا۔
بلاول بھٹو نے کہاکہ مجھے چاروں صوبوں میں اچھا ریسپانس ملا ہے، سیاستدانوں کو چاہیے کہ ایک دوسرے کی عزت کریں، ورنہ کوئی اور بھی نہیں کرے گا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اگر کوئی بنگلہ دیش ماڈل نافذ کرنا چاہتا ہے تو یہ ذہن میں رکھنا چاہیے کہ بنگلہ دیش کے جمہوری ماڈل نے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا۔
منتخب وزیراعظم ایس آئی ایف سی سمیت تمام اداروں کی سربراہی کرے گا
انہوں نے کہاکہ مجھے امید ہے کہ ادارے فری اینڈ فیئر الیکشن کے لیے کردار ادا کریں گے، ایس آئی ایف سی کا قیام کوآرڈی نیشن کے لیے عمل میں لایا گیا ہے تاکہ غیرملکی سرمایہ کاری لائی جا سکے، جب منتخب وزیراعظم آئے گا تو وہ تمام اداروں کی سربراہی کرے گا۔
بلاول بھٹو نے کہاکہ سرکاری اداروں کی نجکاری کے لیے ماضی میں بھی کوششیں ہو چکیں مگر کامیاب نہیں ہوئیں، میں پبلک پرائیویٹ پارنٹر شپ کا حامی ہوں اور ہمارا یہ تجربہ سندھ میں کامیاب رہا ہے۔
ہماری حکومت بنی تو لاپتا افراد کا مسئلہ حل کرنے کی کوشش کریں گے
چیئرمین پی پی پی نے کہاکہ ہماری حکومت بنی تو لاپتا افراد کا مسئلہ حل کرنے کی کوشش کریں گے، حال ہی میں جس طرح اسلام آباد میں دیے گئے دھرنے کے شرکا سے نمٹا گیا اس سے مثبت پیغام نہیں گیا ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ لیول پلیئنگ فیلڈ کے حوالے سے شکایات ضرور موجود ہیں، ہائبرڈ نظام فوری ختم نہیں ہو سکتا۔
واضح رہے کہ آج ہی شہباز شریف نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا تھا کہ اگر ن لیگ کو اکثریت ملی تو وزیراعظم نوازشریف ہوں گے بصورت دیگر اتحادی حکومت بننے کی صورت میں کوئی بھی فیصلہ مشاورت سے ہوگا۔