نواز شریف 21 اکتوبر کو پاکستان واپس آئے ایک شاندار جلسہ مینار پاکستان پر کیا اور اپنا اگلا لائحہ عمل عوام کو بتایا، جس کے بعد یہ نعرے لگنے شروع ہوگئے کہ نواز شریف چوتھی بار وزیر اعظم پاکستان بنیں گے۔
’وزیراعظم نوازشریف‘ کی انتخابی مہم
مریم نواز ،شہباز شریف نے بھی عوام کو بتایا کہ ن لیگ کی طرف سے وزیراعظم کے امیدوار نواز شریف ہیں، ن لیگ نے پورے پاکستان میں اسی بات کی کیمپین کی۔ اخباری اشتہارات کے ذریعے بھی عوام کو بتایا کہ نواز شریف وزیر اعظم پاکستان بن گئے، عوام نے اپنا فیصلہ سنا دیا۔نواز شریف کو ٹکٹوں کی تقسیم سے لیکر جلسوں میں نواز شریف وزیراعظم کا تاثر دیا گیا۔
فیصلہ پہلے ہی ہوگیا تھا
ن لیگی ذرائع کے مطابق کہ نواز شریف جب پاکستان آئے تو پارٹی نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ عوام کو یہی تاثر دینا ہے کہ نواز شریف اگلے وزیراعظم ہونگے تاکہ عوام نواز شریف کی وجہ سے ن لیگ کو ووٹ دے، کیونکہ لوگ سمجھتے ہیں کہ اس ملکی مسائل کا واحد حل نواز شریف ہیں، لیکن شریف خاندان نے پہلے ہی یہ فیصلہ کیا ہوا تھا کہ اگر مخلوط حکومت بنے گئی تو ن لیگ کی طرف سے شہباز شریف وزیر اعظم کے امیدوار ہونگے، اور اگر سادہ اکثریت ملی تو نواز شریف وزیر اعظم وزراتِ اعظمیٰ کا حلف اٹھائیں گے۔
صحت کی خرابی
دوسری وجہ نواز شریف کی صحت کی خرابی نے بھی نواز شریف کو وزرات عظمیٰ سے دور کیا۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی صحت اب اجازت نہیں دیتی کہ وہ زیادہ بوجھ برداشت کرسکیں، اس لیے انہوں نے خود کو وزراتِ عظمیٰ کے منصب سے دور کر لیا۔ اگر مخلوط حکومت میں نواز شریف وزیراعظم بن جاتے اور جو اس ملک کی صورتحال ہے اس میں 24گھنٹے کام کرنا پڑنا تھا جسکی اجازت انکی صحت نہیں دیتی، اس لیے نواز شریف نے، شہباز شریف کو وزیراعظم کے امیدوار کے لیے انہیں نامزد کر دیا۔
کیا اسٹیبلشمنٹ بھی یہی چاہتی تھی؟
ن لیگ ذرائع کے مطابق نواز شریف ایک جمہوری سوچ کے مالک ہیں اور وہ وزیر اعظم کو پاورفل دیکھنا چاہتے ہیں۔ نواز شریف جب جب وزیر اعظم بنے انکی اسٹیبلشمنٹ سے نہیں بن سکی، شاید یہی وجہ تھی کہ اس دفعہ اسٹیبلشمنٹ بھی چاہتی تھی کہ نواز شریف وزیر اعظم نہ ہوں۔
میاں نوازشریف اپنے بھائی کی معاونت کریں گے
Related Posts
ذرائع کا کہنا تھا کہ پارٹی کے تمام لوگوں کی رائے تھی کہ نواز شریف وزیر اعظم بنیں اگر وہ وزیر اعظم بنتے تو پوری دنیا میں ایک اچھا پیغام جاتا ہے، لیکن اب شہباز شریف وزیراعظم نامزد ہوگئے ہیں اب نواز شریف اپنے بھائی کے پیچھے بیٹھ کر انکی معاونت کریں گے۔ بڑے فیصلے جو بھی ہونگے وہ نواز شریف کی مشاورت سے ہونگے، مخلوط حکومت بننے کی وجہ سے شہباز شریف وزیر اعظم نامزد ہوئے جس سے اسٹیبلشمنٹ بھی خوش ہوگئی۔