رہنما تحریک انصاف سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ عمران خان کی سزاؤں کے خلاف تینوں اپیلیں دائر کر دی ہیں۔ توشہ خانہ اور سائفر میں سزا کی اپیلیں اسلام آباد ہائیکورٹ میں جبکہ عدت میں نکاح پر سزا کی اپیل سیشن کورٹ میں دائر کی گئی ہے۔
عمران خان کے وکیل سردار لطیف کھوسہ عمران خان کی سزاؤں کے خلاف اپیلیں دائر کرنے اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچ گئے، انہوں نے کہا کہ عمران خان کی سزاؤں کے خلاف تینوں اپیلیں دائر کر دی گئی ہیں، آج سماعت تو نہیں ہوگی لیکن چیف صاحب کو درخواست کی ہے کہ ان کو جلد از جلد سماعت کے لیے لگا دیں۔
بریکنگ نیوز سردار لطیف کھوسہ اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچ گئے،ہم نے عمران خان کی سزا کے خلاف اپیلیں دائر کردیں#ImranKhan #latifKhosa #IslamabadHighCourt #WeNews pic.twitter.com/YqDBYpX7Vr
— WE News (@WENewsPk) February 16, 2024
واضح رہے رہنما تحریک انصاف عمران خان کو توشہ خانہ، سائفر اور عدت میں نکاح کیس میں سزا ہوچکی ہے، 31 جنوری بدھ کے روز احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد بشیر نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ کیس میں جرم ثابت ہونے پر 14،14 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی اور 10 سال کے لیے عوامی عہدے کے لیے نااہل بھی کردیا۔ سزا سناتے ہوئے کہا گیا کہ جیل میں گزارا ہوا وقت سزا میں شامل تصور کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں
فیصلے میں لکھا گیا کہ گراف جیولری سیٹ توشہ خانہ میں رپورٹ تو ہوا لیکن جمع نہیں کروایا گیا، تحفے کی قیمت کا تعین کرنے والے پرائیویٹ ماہر پر بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی نے اثرو رسوخ استعمال کیا، گراف جیولری سیٹ بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی نے 90 لاکھ روپے میں حاصل کیا، جبکہ گراف جیولری کی اصل قیمت 3 ارب 16 کروڑ روپے سے زائد تھی۔
توشہ خانہ میں سزا سے ایک روز پہلے سائفر کیس میں اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو 10 سال قید کی سزا سنائی، سابق وزیراعظم اور سابق وزیرخارجہ کو سزا خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے سنائی۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ استغاثہ کے پاس جرم ثابت کرنے کے لیے ٹھوس شواہد موجود تھے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ مذکورہ دستاویز یعنی سائفر کو واپس کرنا سابق وزیراعظم عمران احمد خان نیازی کی ذمہ داری تھی کیونکہ یہ بلاک وارننگ تھی اور یہ وصول کنندہ کی ذمہ داری تھی کہ وہ اسے مقرہ طریقہ کار کے مطابق جہاں سے موصول ہوا ہے وہیں واپس بھیجے۔
77 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ملزم عمران خان نے سائفر وزارت خارجہ کوواپس نہیں بھیجا، سائفرکے معاملے سے دیگرممالک کے ساتھ تعلقات پراثر پڑا، جس سے دشمنوں کوفائدہ ہوا، سماعت کے دوران وکلا صفائی غیرسنجیدہ دکھائی دیے۔
3 فروری 2024 کو عدت میں نکاح کے کیس کا محفوظ فیصلہ سنایا گیا، اسلام آباد کی سول عدالت کے جج قدرت اللہ نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کو جرم ثابت ہونے پر 7،7 سال کی سزا سنائی، عدالت نے مجرمان پر فی کس 5،5 لاکھ جرمانہ بھی عائد کیا۔ بعد میں عدالت نے غیر شرعی نکاح کیس کا تحریری فیصلہ بھی جاری کیا، تفصیلی فیصلہ 50 صفحات پر مشتمل ہے جو کیس کی فائل میں موجود ہے۔
فیصلہ میں لکھا گیا ہے کہ مدعا علیہان کو پی پی سی کی دفعہ 496 کے تحت جرم کا مرتکب پایا گیا اور سزا سنائی گئی ہے، اس کے نتیجے میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کو 7، 7 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
تفصیلی فیصلے کے مطابق عمران خان اور بشریٰ بی بی کو 5، 5لاکھ روپے جرمانہ بھی ادا کرنا ہوگا، جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں 4 ماہ مزید قید کاٹنی ہوگی۔