الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پنجاب اور سندھ کی صوبائی اسمبلیوں میں خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کے لیے امیدواروں کے نام شائع کر دیے ہیں۔ کمیشن کے مختلف نوٹیفکیشنز کے مطابق پنجاب اسمبلی میں خواتین کی نشستوں کے لیے 42 جب کہ اقلیتوں کے لیے 5 امیدواروں کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
اسی طرح الیکشن کمیشن نے سندھ اسمبلی میں خواتین کی مخصوص نشستوں کے لیے 27 اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کے لیے 8 امیدواروں کے ناموں کا بھی نوٹیفکیشن کیا۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے پنجاب اور سندھ اسمبلیوں کی مخصوص نشستوں کے لیے جاری فہرست اور نوٹیفکیشن کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) نے پنجاب اسمبلی میں خواتین کے لیے مخصوص 36 نشستیں حاصل کیں۔
Merged by Iqbal Anjum on Scribd
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی )کو پنجاب اسمبلی میں خواتین کی 3 مخصوص نشستیں، مسلم لیگ (ق) کو 2 اور استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی )کو ایک نشست دی گئی ہے ۔
نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کو پنجاب اسمبلی میں اقلیتوں کے لیے مخصوص 5 نشستیں ملی ہیں ، سندھ میں پیپلز پارٹی کو 20، ایم کیو ایم کو 6 اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے )کو ایک نشست ملی۔
الیکشن کمیشن نے سندھ اسمبلی میں خواتین کے لیے 27 اور اقلیتوں کے لیے 8 مخصوص نشستوں کے لیے نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ سندھ میں اقلیتی نشست پر پیپلز پارٹی کے 6 اور ایم کیو ایم کے 2 ارکان منتخب ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو انتخابی نشان نہ ملنے کی صورت میں اس وقت تک الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے کوئی مخصوص نشست نہیں دی گئی، تاہم سنی الائنس کونسل (ایس آئی سی) نے پنجاب اسمبلی میں مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان سے رابطہ کر لیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں نے مخصوص نشستوں کے حصول کے لیے سنی الائنس کونسل کے ساتھ اتحاد کر لیا تھا جس کے بعد مخصوص نشستوں کے لیے سنی الائنس کونسل نے تحریری درخواست جمعرات کو الیکشن کمیشن پنجاب چیپٹر میں دائر کر دی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ 100 سے زیادہ آزاد ایم پی ایز نے سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کر لی تھی جنہوں نے الیکشن کمیشن آف پاکستان سے پنجاب اسمبلی میں مخصوص نشستیں مختص کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ پنجاب اسمبلی کے 107 آزاد ارکان نے سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کی ہے لہٰذا پارٹی کو مخصوص نشستیں الاٹ کی جائیں۔
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما بیرسٹر گوہر علی خان نے اعلان کیا تھا کہ 2024 کے عام انتخابات میں مرکز، پنجاب اور خیبر پختونخوا میں کامیاب ہونے والے پارٹی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار اپنی پارلیمانی حکمت عملی کے تحت سنی اتحاد کونسل (ایس آئی سی) میں شمولیت اختیار کریں گے۔
تحریک انصاف کے قومی اور صوبائی اسمبلی کے اراکین نے حلف نامے جمع کرانا شروع کر دیے ہیں ، جس میں پارٹی کے فیصلے کے مطابق سنی اتحاد کونسل (ایس آئی سی) کے ساتھ اپنی وابستگی کا باضابطہ اعلان کیا گیا ہے۔
2018 کے الیکشن میں پی ٹی آئی نے 116 جنرل نشستیں حاصل کی تھیں اور اسے 33 مخصوص نشستیں ملی تھیں۔ اسی طرح مسلم لیگ ن کو 64 جنرل نشستوں پر 18 مخصوص نشستیں اور پیپلز پارٹی کو 43 جنرل نشستوں پر 11 مخصوص نشستیں ملی تھیں۔ یہ ہر 3.5 جنرل نشستوں کے بدلے ایک مخصوص نشست کا تناسب بنتا ہے۔ اور بیشتر لوگ اسی بنا پر غلط فہمی کا شکار ہو جاتے ہیں۔
مخصوص نشستوں کی تقسیم کا اصل فارمولا کیا ہے
مخصوص نشستوں کا تعین الیکشن کمیشن آف پاکستان ایک فارمولے کے تحت کرتا ہے جس کا ذکر الیکشن رولز 2017 کے باب نمبر 6 میں موجود ہے۔ تاہم فارمولا وہاں درج نہیں کیا گیا۔ صرف یہ لکھا گیا کہ الیکشن کمیشن مخصوص نشستوں کا حساب لگائے گا۔
آئین پاکستان کے تحت قومی اسمبلی میں خواتین کی 60 مخصوص نشستیں اور اقلیتوں کی 10 مخصوص نشستیں رکھی گئی ہیں۔ خواتین کی مخصوص نشستیں صوبوں میں ایک خاص تناسب سے تقسیم کی گئی ہیں۔ پنجاب کو خواتین کی 32، سندھ کو 14، خیبرپختونخوا کو 10 اور بلوچستان کو 4 نشستیں دی گئی ہیں۔
اقلیتوں کی نشستوں پر اس نوعیت کی پابندی نہیں اور کسی بھی صوبے سے کم یا زیادہ اقلیتی رکن قومی اسمبلی آسکتے ہیں۔