عوام نے 8 فروری کو عمران خان مخالف بیانیہ دفن کردیا، سائرہ بانو

ہفتہ 24 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سندھ میں مختلف سیاسی پارٹیوں کے اتحاد گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کی رہنما اور سابق رکن قومی اسمبلی سائرہ بانو کا کہنا ہے کہ حالیہ انتخابات نے ثابت کردیا کہ پاکستان کے عوام کو شعور آچکا ہے اور انہوں نے اپنے ووٹ کے ذریعے عمران خان کے خلاف بے بیناد بیانیہ بھی دفن کر دیا۔

وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سائرہ بانو نے کہا کہ 35 سال سے نام نہاد جمہوریت تھی، اب عوام ان سیاسی جماعتوں کو مسترد کر چکے ہیں جس کا سب سے بڑا ثبوت 8 فروری کو سامنے آگیا۔

سائرہ بانو نے کہا کہ ہمیں ایک بار کوئی آکر کہہ دے کہ یہ آزاد ملک نہیں ہے اور یہاں جمہوریت نہیں ہوگی تو ہم پھر کچھ اور سوچیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں سمجھتی ہوں کہ یہ ایک آزاد ملک ہے اور جمہوریت ہمیں پر امن احتجاج کا حق دیتی ہے۔

’احتجاج کا حق ہم سے کوئی نہیں چھین سکتا‘

سائرہ بانو کہتی ہیں کہ پر امن احتجاج ہمارا حق ہے اور یہ حق ہم سے کوئی نہیں چھین سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے حق کے لیے آواز اٹھانی چاہیے اور اٹھائیں گے کیوں کہ عوام کا مینڈیٹ چوری ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم الیکشن سے پہلے بتاچکے تھے کہ منظم دھاندلی کی تیاری کی جا رہی ہے تو اس وقت کسی نے کان کیوں نہیں دھرا۔

’ہماری سیٹیں چھینی گئی ہیں‘

سائرہ بانو نے جی ڈی اے کی نشستوں کے حوالے سے بتایا کہ وہ 4، 5 حلقے جن کو انہوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا وہاں تو لوگ ان (پیپلز پارٹی) کو مسترد کرچکے تھے۔ انہوں نے کہا کہ’سب سے زیادہ تو میں اپنے حلقے پر حیران تھی کہ وہاں ہو کیا رہا ہے، ہماری سیٹیں چھینی گئی ہیں اور پوری کی پوری چھینی گئی ہیں‘۔

’کراچی میں اگر متحدہ قومی موومنٹ ہے تو وہ صرف ایم کیو ایم لندن ہے‘

کراچی کے نتائج کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ نتائج حیران کن تھے حالاں کہ عوام تو ایم کیو ایم پاکستان کو مسترد کرچکی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’کراچی میں اگر ایم کیو ایم ہے بھی تو وہ ایم کیو ایم لندن ہے لیکن خدا جانے ان (ایم کیو ایم پاکستان) کو کہاں سے سیٹیں مل گئیں‘۔

’حکومت کچھ نہیں دے پائے گی‘

آنے والی حکومت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی حکومت کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کرپائے گی۔ ان کے مطابق ان جماعتوں کی ترجیحات صرف عہدوں کی بندر بانٹ تھی لیکن کیا کسی نے سر جوڑ کر یہ بھی سوچا کہ ملک کو اس مشکل سے نکالنا کیسے ہے؟

سائرہ بانو نے کہا کہ ویسے تو 76 سال سے ہم مشکل دور سے گزر رہے ہیں اور کوئی سوچنے والا نہیں ہے لیکن ہم عجیب ڈھیٹ قسم کے لوگ ہیں اپنی غلطیوں سے نہیں سیکھتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب عوام کو اپنے حق کے لیے نکلنا ہوگا۔

’جنگ حقوق کی ہے نہ کہ سیٹوں کی‘

انہوں نے کہا کہ نواب شاہ میں یونیورسٹی طلبہ کو جی ڈی اے کو ووٹ دینے کی پاداش میں نکال دیا گیا تو اب صورتحال یہ ہے لہٰذا اب جنگ حقوق کی لڑنی ہوگی نہ کہ سیٹوں کی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp