حالیہ عام انتخابات میں صوبائی اسمبلی کی نشست جیت کر پہلی بار اسمبلی پہنچنے والی ثریا بی بی کا تعلق خیبر پختونخوا کے سب دور افتادہ اور پسماندہ ضلع اپر چترال سے ہے۔ جو سخت محنت اور کھٹن سیاسی سفر طے کرکے اسمبلی تک پہنچنے میں کامیابی ہوئی ہیں۔ ثریا بی بی واحد خاتون رکن اسمبلی ہیں جو عام نشست سے کامیاب ہوئیں اور اب وہ ڈپٹی اسپیکر بن کر اسمبلی کو لیڈ کریں گی۔
ثریا بی بی حالیہ عام انتخابات میں پی کے ون چترال سے پاکستان تحریک انصاف کی ٹکٹ پر رکن اسمبلی منتخب ہوئیں اور اب ڈپٹی اسپیکر منتخب ہوئی ہیں۔
ن لیگ سے سیاست کا آغاز کیا
ثریا بی بی کا تعلق اپر چترال کے نامور سیاسی خاندان سے ہے۔ جو ریاستِ چترال دور سے ہی سیاست میں ہے۔ ثریا بی بی کی ’سی وی‘ کے مطابق ان کا دادا ریاست دور میں چترال کے رائل کورٹ کا حصہ تھے۔ جہیں اس وقت کے مہتر چترال (حکمران) نے ریشن کا حاکم مقرر کیا تھا (ریشن سے لاسپور تک کا علاقہ) جبکہ ان کے سسر بھی اسی علاقے کے حاکم رہے تھے۔
مزید پڑھیں
ثریا بی بی کے مطابق ان کے مرحوم والد نور عالم چترال کے سرگرم سیاسی رہنما تھے جو اپنی سیاسی سفر کا آغاز پاکستان مسلم ن سے کیا۔ نور عالم ڈسٹرک کونسل کے وائس چیئرمین بھی رہے۔ اور پوری زندگی ن لیگ کے ساتھ ہی وابستہ رہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر ایم پی اے اور ڈپٹی اسپیکر بننے والی ثریا بی بی بھی سیاست کا آغاز والد کے ساتھ ن لیگ سے کیا۔ وہ کافی عرصے تک ن لیگ کی سرگرم ورکر رہیں جبکہ سال 2007 میں ثریا بی بی نے ن لیگ کو خیر آباد کہہ کر پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہوئیں اور نئے سیاسی سفر کا آغاز کیا۔
ثریا بی بی ورکر کی حیثیت سے 2008، 2013 اور 2018 کے عام انتخابات میں مہم میں حصہ لیا جبکہ الیکشن کے روز وہ پولیٹکل ایجنٹ کے طور پر کام کر چکی ہیں۔
تعلیم اور ابتدائی جدوجہد
ثریا بی بی اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں اور سوشیالوجی اور اردو میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کرچکی ہیں۔ ان کا تعلق ایک متوسط خاندان ہے اس لیے تعلیم کے بعد عملی زندگی کا آغاز مختلف اداروں میں نوکریوں سے کیا۔ سیاست میں آنے سے پہلے ثریا بی بی مختلف این جی اوز میں کام کرچکی ہیں۔ وہ کمیونٹی سوشل ورکر کے عہدے پر رہی ہیں۔
ان کے قریبی حلقوں کے مطابق ثریا بی بی نے ایک ایسے وقت میں سیاست کا آغاز کیا جب چترال میں لڑکیاں صرف میڈیکل یا ٹیچنگ کرتی تھیں اور سیاست میں لڑکیوں کے لیے کوئی جگہ نہیں تھی۔ سخت، مشکل اور کھٹن حالات میں بھی ثریا بی بی ثابت قدم رہیں اور ہر وقت پارٹی کال پر فرنٹ پر دکھائی دیں۔
تحریک انصاف کے ضلعی رہنماؤں کے مطابق ثریا بی بی نے چترال میں خواتین ونگ کو فغال کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ وہ خواتین ونگ چترال کی صدر رہی ہیں۔ اور اپر چترال کو ضلع کے درجہ ملنے کے بعد تنظم سازی میں اہم کردار ادا کیا اور نائب صدر خواتین ونگ ملاکنڈ ڈویژن بنیں۔
پسماندہ ضلع کی پہلی خاتون ایم پی اے
ثریا بی بی پی کے ون اپر چترال سے منتخب ہوئی ہیں۔ اپر چترال خیبر پختونخوا کا دور افتادہ اور پسماندہ علاقہ ہے۔ جو بروغل کے مقام پر واخان راہداری سے منسلک ہے۔ اپر چترال سیاحت کی وجہ سے بھی مشہور ہے۔ شندور فری اسٹائل پولو اور یاک پولو یہاں کے کلینڈر فیسٹول ہیں۔ جو دیکھنے کے لیے سیاح بھی بڑی تعداد میں یہاں کا رخ کرتے ہیں۔ گزشتہ کچھ برس سے ماحولیاتی تبدیلی کا اپر چترال پر کافی اثر پڑا ہے۔ تیز بارشوں سے سیلاب نے بڑے پیمانے پر تباہی کی ہے۔ جبکہ بحالی کا کام نہ ہونے کے برابر ہے۔
ثریا بی بی کی کامیابی کے بعد اپر چترال کے باسیوں میں ترقی کی امید پیدا ہوئی ہے۔ جو ان کے مطابق متوسط خاندان کی بیٹی جو اسی ماحول میں رہ کر بڑی ہوئی ہو علاقے کے مسائل کو بہتر طور پر سمجھ سکتی ہے اور کام کر سکتی ہے۔ ان کے مطابق صوبے میں پی ٹی آئی کی حکومت آنے سے ثریا بی بی اپنے علاقے کے مسائل اور پسماندگی دور کرانے میں کردار ادا کر سکتی ہیں۔ اپر چترال کے مسائل شاید اتنی آسانی سے ختم نہ ہوں لیکن یہاں کے باسوں کے مطابق چترال کی بیٹی کا ڈپٹی اسپیکر بننا ہی ان کے لیے اعزاز ہے۔