وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کی تشکیل کے لیے مشاورت مکمل کرنے کے بعد 18 رکنی وفاقی کابینہ کے تقرر کے لیے حتمی فہرست صدر مملکت آصف علی زرداری کو بھجوا دی ہے۔ اس فہرست کے مطابق، مسلم لیگ ن کے 12 ارکان جبکہ متحدہ قومی موومنٹ، استحکام پاکستان پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ق) سے ایک ایک رکن کو وفاقی کابینہ میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
فہرست کے مطابق، کابینہ میں مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما اسحٰق ڈار، خواجہ آصف، اعظم نذیر تارڑ، احسن اقبال، مصدق ملک، عطا اللہ تارڑ، رانا تنویر حسین، انجینیئر امیر مقام اور مصدق ملک کو شامل کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، ن لیگ کے جام کمال خان، سردار اویس خان لغاری اور قیصر احمد شیخ کو بھی کابینہ میں شامل کیا جائے گا۔
اتحادی جماعتوں میں سے ایم کیو ایم کے کنوینر خالد مقبول صدیقی، استحکام پاکستان پارٹی کے صدر عبدالعلیم خان اور ق لیگ کے چوہدری سالک حسین کو کابینہ میں شامل کیا گیا ہے۔
وفاقی کابینہ میں ابتدائی طور پر 3 غیر سیاسی افراد کو بھی شامل کیا گیا ہے، جن میں محمد اورنگزیب کو وزارت خزانہ، سابق نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب محسن رضا نقوی کو وزارت داخلہ جبکہ احد خان چیمہ کو مشیر برائے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن بنائے جانے کا امکان ہے۔
محمد اورنگزیب
محمد اورنگزیب کے پاس بینکنگ کا 30 سالہ تجربہ ہے، اس کے علاوہ وہ پاکستان بینکس ایسوسی ایشن کے سربراہ اور پاکستان بزنس کونسل کے ڈائریکٹر بھی رہ چکے ہیں۔ محمد اورنگزیب ایمسٹرڈیم اور سنگاپور میں بینکوں کے انتظامی عہدوں پر بھی فرائض سرانجام دے چکے ہیں۔ محمد اورنگزیب نے بزنس ایڈمنسٹریشن میں ماسٹرز ڈگری یونیورسٹی آف پنسلوانیا، امریکا کے دی وارٹن اسکول سے حاصل کی۔
واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل بھی اسی تعلیمی ادارے سے سند یافتہ ہیں۔ ذرائع کے مطابق محمد اورنگزیب سپریم کورٹ کے جسٹس خلیل الرحمٰن رمدے کے بھتیجے اور مسلم لیگ ن کی رہنما سینیٹر عائشہ فاروق کے بھائی ہیں۔
محسن نقوی
محسن رضا نقوی نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب رہ چکے ہیں۔ انہیں رواں برس 6 فروری کو چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ بھی تعینات کیا گیا تھا۔ محسن رضا نقوی کا چوہدری برادران کے ساتھ قریبی تعلق بھی ہے۔ اس کے علاوہ وہ سٹی میڈیا گروپ کے مالک بھی ہیں۔ بطور وزیراعلیٰ محسن رضا نقوی کی کارکردگی مثالی رہی اور سیاسی و غیر سیاسی قائدین ان سے خوش رہے، اسی لیے اب وفاقی کابینہ میں محسن رضا نقوی کو وزارت داخلہ کا اہم قلمدان سونپا جا رہا ہے۔
احد خان چیمہ
احد خان چیمہ بنیادی طور پر ایک بیوروکریٹ ہیں جنہیں ماضی میں نیب کی جانب سے مختلف مقدمات میں سخت تفتیش کا سامنا رہا۔ بعد ازاں انہیں ان تمام مقدمات سے باعزت بری کر دیا گیا۔ وہ شہباز شریف کی وزارت اعلیٰ کے دور میں ڈائریکٹر جنرل لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی خدمات سرانجام دے چکے ہیں۔ احد چیمہ نگراں وفاقی کابینہ کا حصہ بھی رہے ہیں اور وزیراعظم کے مشیر برائے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے طور پر فرائض سرانجام دے چکے ہیں۔ تاہم 20 دسمبر 2023 کو الیکشن کمیشن نے احد چیمہ کو شہباز حکومت کا حصہ رہنے کی وجہ سے عہدے سے ہٹانے کی سفارش کی تھی جسے اس وقت کے صدر مملکت عارف علوی نے منظور کر لیا تھا۔