لاہور میں عمران خان کی رہائش گاہ کا 20 گھنٹے سے زیادہ محاصرہ کرنے کے بعد پولیس بدھ کی سہ پہر اس وقت پیچھے ہٹ گئی جب وکلاء کی ایک بڑی تعداد پارٹی کارکنوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے تمام رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے زمان پارک پہنچ گئی۔
صبح سویرے اسلام آباد پولیس نے پنجاب پولیس اور رینجرز کے اہلکاروں کی مدد کے ساتھ سابق وزیراعظم عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں ان کے خلاف عدالتی وارنٹ پر عمل کرتے ہوئے انہیں گرفتار کرنے کی ایک اور ناکام کوشش کی۔
تاہم قانون نافذ کرنے والوں کو زمان پارک کے باہر کارکنوں کی جانب سے سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ پولیس نے مشتعل مظاہرین کی جانب سے پتھراؤ کے بعد انہیں منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ کی اور لاٹھی چارج کیا۔
کافی دیر تک اس ہنگامہ آرائی کے بعد پولیس نفری نے اپنی بکتر بند گاڑیوں کے ساتھ پیچھے ہٹنا شروع کردیا اس پسپائی پر زمان پارک میں جشن کا سماں شروع ہو گیا جب پی ٹی آئی کے پرجوش کارکنوں نے نعرے لگائے اور خوشی کا اظہار کرتے ہوئے رینجرز اہلکاروں کو بھی پیچھے ہٹنے پر مجبور کردیا۔
لاہور سے وی نیوز کے نامہ نگار کے مطابق پولیس اور رینجرز کی زمان پارک سے پسپائی اختیار کرنے کے بعد حالات بظاہر پر سکون نظر آرہے ہیں۔ عمران خان کی رہائش گاہ کو تحریک انصاف کے کارکنوں نے گھیرا ہوا ہے۔
دھرم پورہ پل پر پولیس کی بھاری نفری، واٹر کینن، اور بکتر بند گاڑیاں تعینات کی گئی تھیں جب پی ٹی آئی کے کارکنوں نے اسلام آباد پولیس کو مصروف کیا، جس میں پنجاب پولیس اور رینجرز کے اہلکاروں کی مدد سے رات گئے تک لڑائی جاری رہی۔
ایک موقع پر پی ٹی آئی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات فرخ حبیب عمران خان کی رہائش گاہ کے مرکزی دروازے پر نمودار ہوئے اور مبینہ طور پر پولیس کی طرف سے چلائی گئی گولیوں کے خول دکھا کر حکومت مخالف نعرے لگائے۔
مظاہرین نے الزام عائد کیا ہے کہ زمان پارک کے باہر کارکنوں میں کھانا تقسیم کرنے والی گاڑی کو مبینہ طور پر پولیس نے آگ لگا کر راکھ بنا دیا ہے۔ دوسری جانب زمان پارک سے تقریباً پانچ کلومیٹر تک انٹرنیٹ کی سہولت بھی میسر نہیں ہے۔