وفاقی وزیر اقتصادی امور احد چیمہ نے کہا کہ ایچی سن کالج کے تنازع سے مجھے نکال دیں تو گورنر کے احکامات میں کیا غلط ہے، کیا گورنر کے احکامات قانون اور انصاف کے مطابق نہیں ہیں، مجھے نکال کر اس معاملے کو میرٹ پر دیکھا جائے، میرے بچوں کے لیے کوئی خصوصی رویہ نہیں رکھا گیا، پالیسی فیصلہ کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے احد چیمہ نے کہا کہ گورنر پنجاب نے سب کے لیے ایک عمومی پالیسی بنائی ہے، اس میں کیا حرج ہے، یہ صرف تاثر ہے کہ گورنر کے فیصلے کی وجہ میں ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میری اہلیہ سرکار ی ملاز م ہیں، انہوں نے 2022ء میں پرنسپل کو درخواست دی کہ میرا ٹرانسفر ہوگیا ہے، مجھے بچے شفٹ کرنے ہیں، اس لیے چھٹی دے دیں، پرنسپل نے کہا کہ ہم چھٹی دیں گے مگر آپ کو پوری فیس دینا ہوگی، میری اہلیہ نے کہا کہ دونوں جگہ پر پوری فیس دینا مشکل کام ہے آپ اپنی پالیسی پر نظرثانی کریں۔
احد چیمہ نے کہا کہ پرنسپل نے اس بات سے اتفاق نہیں کیا یہ ان کی مرضی ہے، میری اہلیہ نے گورنر کو درخواست دی تو انہوں نے خود فیصلہ نہیں کیا بلکہ معاملہ بورڈ کو بھیج دیا، یہ بورڈ 2019 میں بنا تھا، اس کا ن لیگ کے ساتھ کوئی تعلق نہیں، اس بور ڈ نے 2023ء میں فیس معاف کرنے کی درخواست کو سپورٹ کیا اور انتظامیہ سے طریقہ کار وضع کرنے کا کہا تاہم اس کے بعد سوا سال تک کوئی طریقہ کار وضع نہیں کیا گیا بلکہ اس سے انکار کیا۔
’پرنسپل نے 2 بار مجھ سے رابطہ کیا‘
انہوں نے مزید بتایا کہ اس بورڈ پر اگر میرا اثر و رسوخ کسی کے علم میں ہے تو مجھے بتادیں، بورڈ اگر ہمارے خلاف فیصلہ کرتا تو ہم اس پر مطمئن ہوتے، پرنسپل نے بورڈ کے فیصلے کے باوجود ہمارے بچوں کے داخلے منسوخ کیے، ہم نے دوبارہ درخواست دی تو پرنسپل نے گورنر کو ریکارڈ فراہم کرنے سے منع کردیا۔
ایک سوال کے جواب میں احد چیمہ نے کہا کہ ہمارے بچوں کے لیے خصوصی رویہ نہیں اپنایا گیا بلکہ پالیسی پر مبنی فیصلہ کیا گیا ہے، دوسرے اسکولوں میں جب بچے جاتے ہیں تو ان کو چھٹی دی جاتی ہے اور وہ 20 سے 50 فیصد فیس لیتے ہیں، ایچی سن کے پرنسپل نے بورڈ ممبران کے ذریعے مجھ سے 2 بار رابطہ کیا اور تجویز دی کہ آپ اس معاملے کو اپنے طور پر حل کروا لیں، اسے پالیسی کی سطح پر مت لے کر جائیں جسے میں نے دونوں مرتبہ مسترد کیا اور انہیں کہا کہ ہم اصول کی بات کر رہے ہیں، پالیسی کے مطابق جو بھی فیصلہ ہوگا ہم اس کو مانیں گے۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا مجھے پرنسپل پر کوئی اعتراض نہیں اور نہ ہی ان کے حوالے سے کوئی رائے قائم کر سکتا ہوں، بابر علی بھی اس بورڈ کے ممبر ہیں اور انہوں نے بھی اس پالیسی کو سپورٹ کیا، ان کے گورنر اور بورڈ کے ساتھ کتنے مسائل ہیں مجھے اس بات سے کوئی غرض نہیں، اب ن لیگ کی حکومت بنی ہے لیکن اس فیصلے کا حکومت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں، اس طرح کے مسائل اور بچوں کے ساتھ بھی ہیں، ایچی سن کالج کو لوگوں کے مسائل کو سمجھنا چاہیے اور انہیں حل کرنا چاہیے۔
پرنسپل کا استعفیٰ
واضح رہے کہ ایچی سن کالج لاہور کے پرنسپل مائیکل اے تھامسن نے گورنر پنجاب بلیغ الرحمن سے وفاقی وزیر احد چیمہ کے بچوں کے جرمانہ اور فیس معافی سے اختلافات کے بعد عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ پرنسپل مائیکل اے تھامسن نے کالج عملے کے نام خط میں لکھا کہ اسکول میں اقربا پروری اور سیاست کی کوئی گنجائش نہیں، بورڈ کی سطح پر جو ہو رہا ہے وہ آپ سب کو معلوم ہے۔
پرنسپل نے مزید لکھا کہ کالج کی شہرت کی حفاظت کے لیے بھرپور کوشش کی لیکن چند افراد کی خاطر پالیسیوں میں تباہ کن تبدیلیاں لائی گئیں اور گورنر ہاؤس کے جانبدارانہ اقدامات کے باعث گورننس کا نظام تباہ ہو گیا۔ مائیکل تھا مس نے اپنا استعفیٰ گورنر پنجاب بلیغ الرحمن کو ارسال کردیا ہے۔
کالج ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور احد چیمہ کی بیگم صائمہ احد چیمہ نے ایچی سن کالج میں زیر تعلیم بیٹوں مصطفیٰ احد چیمہ اور عیسیٰ احد چیمہ کی فیس اور جرمامہ معافی کی درخواست دی تھی۔ پرنسپل نے صائمہ احد چیمہ کی درخواست کی منظوری نہیں دی۔ صائمہ احد چیمہ نے گورنر پنجاب سے رابطہ کیا تو انہوں نے ان کے بیٹوں کی 3 سال کی فیس معاف کردی، گورنر نے اسکول سیٹ ریزرویشن کے حوالے سے 3 سال تک فیس معافی کی پالیسی بھی جاری کی تھی۔