امریکی کانگریس میں ریپبلکن پارٹی کے رکن ٹم والبرگ نے تجویز دی ہے کہ غزہ پر ‘ناگاساکی اور ہیروشیما’ کی طرح بمباری کی جانی چاہیے، جو دوسری جنگ عظیم کے دوران امریکی کی جانب سے ایٹم بم گرانے سے تباہ ہوگئے تھے۔
یوٹیوب پر ایک آڈیو جاری کی گئی ہے، جس میں سنا جاسکتا ہے کہ ریپبلکن نمائندے ٹم والبرگ کانگریس میں یہ مشورہ دے رہے ہیں کہ غزہ میں انسانی امداد پر ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کرنا چاہیے۔
ٹم والبرگ نے کہا کہ امدادی رقم اسرائیل کو دی جانی چاہیے، جو کہ امریکہ کا ‘سب سے بڑا اتحادی ہے، غزہ کا حال ‘ناگاساکی اور ہیروشیما جیسا ہونا چاہیے،’ انہوں نے مزید کہا ‘اسے جلدی ختم کرو۔’ واضح رہے کہ ٹیم والبرگ نے روس کے ساتھ یوکرین کے تنازع کو اتنی ہی تیزی سے ختم کرنے کی تجویز دی۔
“Western values”
“We shouldn’t be spending a dime on humanitarian aid. It should be like Nagasaki and Hiroshima,get it over quick”
(Michigan Republican Representative Tim Walberg, on Gaza)#Israel #Gaza #IsraelWar #Palestine #GazaGenocide#GazaIsStarving #งานบอลจุฬาธรรมศาสตร์ pic.twitter.com/wqCKQi7hcN
— Richard (@ricwe123) April 1, 2024
والبرگ نے اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ میڈیا نے ان کے تبصرے کو غلط رپورٹ کیا، میں نے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی بات نہیں کی لیکن ان کا خیال ہے کہ اسرائیل کو غزہ میں جنگ جیتنے کی ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں
بعدازاں مذکورہ بالا امریکی رکن کانگریس نے کہا ’میں نے اسرائیل اور یوکرین دونوں کو اپنی جنگیں جلد سے جلد جیتنے کی ضرورت بتانے کے لیے ناگاساکی اور ہیروشیما کو ایک استعارہ استعمال کیا، اس کو میڈٰیا نے سیاق و سباق سے ہٹا کر پیش کیا۔’
ٹم والبرگ کی تجویز کے رد عمل میں کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز نے ایک بیان میں کہا کہ کانگریس مین کے الفاظ ‘نسل کشی کی واضح دعوت’ تھے۔
کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر داؤد ولید نے کہا۔ ‘اس تجویز کی تمام امریکیوں کو مذمت کرنی چاہیے جو انسانی زندگی اور بین الاقوامی قانون کی قدر کرتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ اس مطالبے سے لگتا ہے کہ فلسطینیوں کی جانوں کی کوئی قیمت نہیں ہے۔’
واضح رہے کہ اسرائیل نے 7 اکتوبر کو حماس کے عسکریت پسندوں کے حملے کے بعد غزہ میں فوجی کارروائی شروع کی، تب سے اب تک غزہ میں مبینہ طور پر 32,000 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔
بائیڈن انتظامیہ اسرائیل کو مالی امداد فراہم کرنے سے روکنے کے لیے دباؤ میں آچکی ہے، جو کہ تقریباً 4 بلین ڈالر سالانہ ہے، تاہم اپنی پوزیشن میں تبدیلی لاتے ہوئے امریکا نے غزہ میں فوری جنگ بندی کے لیے اقوام متحدہ میں ہونے والے اجلاس میں ووٹ نہیں دیا۔