حکومت کی دو تہائی اکثریت اور بڑے اپوزیشن اتحاد کا قیام

جمعرات 4 اپریل 2024
author image

وسی بابا

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

حکومتی اتحاد کو اس وقت 226 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔ دو تہائی اکثریت 336 کے ایوان میں 224 ارکان کی حمایت سے بنتی ہے۔ سینیٹ میں بھی حکومتی اتحاد کو واضح اکثریت حاصل ہے۔ جبکہ دو تہائی اکثریت حاصل کرنے کے قریب ہے۔ خیبر پختونخوا سے سینیٹرز کا انتخاب ملتوی کیا جاچکا ہے۔ اب صوبے میں سینیٹ الیکشن ہو جانے کے بعد ایوان بالا میں بھی حکومت کو دو تہائی اکثریت حاصل ہو جائےگی۔

پی ٹی آئی الیکشن میں دو تہائی اکثریت سے جیتنے کے دعوے کرتی اپنی دو تباہی کرا چکی ہے۔ سیاسی طور پر حکومتی اتحاد مستحکم اور موثر ہے۔ 3 صوبوں اور مرکز میں واضح اکثریت کے ساتھ حکومت قائم ہو چکی۔ ایک صوبے میں پی ٹی آئی کی حکومت ہے۔ پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت نے وفاق سے متھا لگا رکھا ہے۔ صوبہ دیوالیہ ہے، خالی جیب اس سے لڑنا جس سے پیسے بھی لینے ہوں آپشن محدود کر دیتا ہے۔ پیپلزپارٹی، ن لیگ اتحاد قائم رہتا ہے تو اس حکومت کو ہٹانا ہلانا بالکل ہی ممکن نہیں ہے۔

میڈیا کے شور سے پرے حکومت مضبوط اور مستحکم ہے۔ صرف مستحکم نہیں ہے آئینی ترمیم کرنے کے لیے درکار اکثریت بھی اس اتحاد کو دستیاب ہے۔ یہ کسی بھی اپوزیشن کے لیے ایک ڈراؤنا خواب ہو سکتا ہے۔ بات اتنی سادہ ہے نہیں۔ پی ٹی آئی نے واضح طور پر اپنی حکمت عملی تبدیل کی ہے۔

کپتان نے اپنی کور کمیٹی کی تجاویز مانتے ہوئے بیرسٹر گوہر اور کور کمیٹی کو زیادہ اختیارات دے دیے ہیں ۔ شیر افضل مروت اور عمیر نیازی کو سائیڈ پر کردیا ہے۔ یہ دونوں کپتان کے ساتھ سب سے زیادہ ملاقاتیں کرتے تھے۔ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی، مجلس وحدت المسلمین، جماعت اسلامی، بی این پی مینگل اور پی ٹی آئی کے رہنماؤں کا ایک مشترکہ اجلاس ہوا۔ جس میں گرینڈ اپوزیشن اتحاد قائم کرنے کا فیصلہ ہوا۔ محمود خان اچکزئی اس متوقع اتحاد کے سربراہ ہوں گے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق محمود خان اچکزئی نے تمام پارٹیوں سے کہا ہے کہ وہ مولانا فضل الرحمٰن کو اتحاد میں شمولیت کے لیے منا لیں گے۔ ادھر رک کر زرا ’مزے تو ماہیا پھر آئیں گے‘  گا لیں۔ مولانا فضل الرحمٰن کی اس اتحاد میں شمولیت کے بعد دھرنے ہوں گے تو زور دار رہیں گے۔

مولانا فضل الرحمٰن، محمود خان اچکزئی، اختر مینگل احتجاج کرنا جانتے ہیں۔ انہیں پارلیمنٹ کے اندر دباؤ بڑھا کر بھی اپنے مطالبات منوانے آتے ہیں۔ اس اتحاد کو پی ٹی آئی کی صورت بھرپور عوامی حمایت، جماعت اسلامی، جے یو آئی، وحدت المسلمین کے علاوہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور بی این پی مینگل کے اسٹریٹ ہارڈ سیاسی کارکنوں کی مدد بھی حاصل ہو گی۔ پی ٹی آئی کے جنون کو اب سیاسی فراست بھی دستیاب ہو جائے گی۔

پارلیمنٹ میں دو تہائی اکثریت کی حامل حکومت کا علاج ایسی ہی اپوزیشن کر سکتی ہے۔ اپوزیشن اتحاد کا قیام کوئی بری خبر نہیں ہے۔ پی ٹی آئی اب زیادہ سیاسی اور پارلیمانی انداز اپنانے کی طرف جاسکتی ہے۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ بزرگ سیاسی قائدین پی ٹی آئی کے رنگ میں رنگے جائیں۔ ایسا ہو تو یہ بھی پھر دیکھنے والے نظارے ہوں گے۔

حکومت میں شامل پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن دونوں ہی اپوزیشن میں شامل رہنماؤں اور ان کے انداز سیاست کی پرانی واقف ہیں۔ یہ سب سابق اتحادی بھی رہے ہیں۔ ایک دوسرے کو بہت اچھی طرح جانتے بھی ہیں۔ مخالفت یا حمایت کرتے احترام برقرار رکھتے ہیں۔ اس اتحاد کا منطقی نتیجہ تو یہ نکلنا چاہیے کہ حکومت اور اپوزیشن مل کر معیشت، سفارت، سیکیورٹی پر کوئی اتحاد کرلیں۔ ’ہمارے ہاں اچھے کام کدھر ہوتے ہیں‘۔

حکومت اور اپوزیشن کے کیمپ میں جاری تبدیلیوں کا سیدھا اثر حوالدار بشیر پر ہونا ہے۔ دونوں کیمپوں میں ایسے لوگ موجود ہیں جو ستائے ہوئے ہیں۔ یہ پنڈی کے اتحادی بھی رہے ہیں اور مخالف بھی۔ ان کو اپنے اپنے دکھ یاد آگئے، دوسرے کے سمجھ آگئے تو یہ مل بیٹھنے اور نئے رولز آف گیم بنانے کے لیے اچھی وجہ ہو سکتی ہے۔ ایسا ہوا تو پھر حوالدار بشیر کو ’دس میں کی پیار وچوں کھٹیا‘ گانا بنتا ہے۔ اس پیار کا گلہ کرتے ہوئے بھائی کو یاد رکھنا چاہیے کہ اسے سچا پیار بھی تو روز نئی پارٹی سے ہو جایا کرتا تھا۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

وسی بابا نام رکھا وہ سب کہنے کے لیے جن کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔ سیاست، شدت پسندی اور حالات حاضرہ بارے پڑھتے رہنا اور اس پر کبھی کبھی لکھنا ہی کام ہے۔ ملٹی کلچر ہونے کی وجہ سے سوچ کا سرکٹ مختلف ہے۔ کبھی بات ادھوری رہ جاتی ہے اور کبھی لگتا کہ چپ رہنا بہتر تھا۔

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

لیونل میسی کے باڈی گارڈ کی شدید فٹنس روٹین نے انٹرنیٹ پر دھوم مچا دی

بھارتی ثقافت اپنائیں تو مسلمان اور عیسائی بھی ہندو ہیں، آر ایس ایس چیف کا بیان

ایران امریکا سے معاہدہ کرنے کے لیے ’بے تاب‘ ہے، ڈونلڈ ٹرمپ کا دعویٰ

کرکٹ کے بعد گائیکی کا جادو، یونس خان کی گانا گاتے ویڈیو وائرل

روبلاکس نے صارف بچوں پر اہم پابندی عائد کردی

ویڈیو

مردوں کےعالمی دن پر خواتین کیا سوچتی ہیں، کیا کہتی ہیں؟

کوئٹہ کے مقبول ترین روایتی کلچوں کا سفر تندور کی دھیمی آنچ سے دلوں تک

27ویں ترمیم نے چیخیں نکلوا دیں، فیض حمید کیس میں بڑا کھڑاک

کالم / تجزیہ

پاک افغان تناؤ، جے شنکر کے بیان سے امید باندھیں؟

تحریک انصاف کو نارمل زندگی کی طرف کیسے لایا جائے؟

فواد چوہدری کی سیز فائر مہم اور اڈیالہ جیل کا بھڑکتا الاؤ