سابقہ بھارتی ٹینس اسٹار اور پاکستانی کرکٹر شعیب ملک کی سابقہ اہلیہ ثانیہ مرزا نے کہا ہے بیٹے اذہان کے لیے جو کچھ انہیں کرنا چاہیے وہ نہیں کر پا رہیں کیونکہ یہ سب کچھ کرنا آسان نہیں بلکہ انتہائی مشکل کام ہے۔
مزید پڑھیں
حال ہی میں ثانیہ کو ویمنز پریمیئر لیگ میں رائل چیلنجرز بنگلور کی ٹیم کے لیے ٹیم مینٹور کے طور پر چنا گیا، اس حوالے سے ایک تقریب میں انہوں نے بھارتی میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اپنے پیشہ وارانہ کیریئر کے ساتھ ساتھ ایک ماں کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریوں کو کیسے نبھا رہی ہیں۔
ثانیہ کا کہنا تھا کہ انہیں اپنے لیے ماں سے زیادہ کام کرنے والی ماں (ورکنگ وومن) کی اصطلاح زیادہ پسند ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ انہیں اس بات سے تکلیف محسوس ہوتی ہے کہ وہ اپنے بیٹے کے لیے کچھ زیادہ نہیں کر رہی۔
ان کا کہنا تھا، ‘مجھے یہاں آنا تھا اسی لیے مجھے اسے (اذہان) کو حیدرآباد چھوڑ کر آنا پڑا، ماں کی تکلیف حقیقی ہوتی ہے، ہم مائیں جتنا بھی کرلیں مگر ہمیں یہی محسوس ہوتا یے کہ ہم نے اپنے بچوں کے لیے کچھ زیادہ نہیں کیا کیونکہ سب کرنا آسان نہیں بلکہ بہت مشکل ہے۔’
ثانیہ مرزا نے مزید بتایا، ‘ایک ماں کی حیثیت سے زندگی کا سفر طے کرنا میرے لیے خوشگوار رہا ہے، میں طویل عرصے سے اپنے کیریئر اور بطور ماں اپنی ذمہ داریوں کے درمیان توازن قائم کرنے کی کوشش کر رہی تھی اور اس موقع پر میری فیملی نے مجھے مکمل سپورٹ کیا اور میری ہر ممکن طریقے سے مدد کی۔’
واضح رہے کہ ثانیہ مرزا اپنے گزشتہ انٹرویوز میں یہ بتا چکی ہیں کہ ان کی اولین ترجیح ان کے بیٹے اذہان ہیں۔ پچھلے دنوں صحافی نعیم حنیف نے دعویٰ کیا تھا ان کی ثانیہ مرزا سے فون پر بات ہوئی جس میں انہوں نے بتایا کہ شعیب ملک کی اداکارہ ثنا جاوید سے شادی کے بعد سے ان کے بیٹے اذہان شدید قسم کے ذہنی دباؤ کا شکار ہیں۔
ثانیہ مرزا نے انہیں مزید بتایا کہ کہ وہ اذہان کو دبئی سے بھارت واپس لے آئی ہیں کیونکہ وہ وہاں 3 دن سے اسکول نہیں گیا تھا، وہ بہت زیادہ پریشان ہے، اس پریشانی کی وجہ یہ ہے کہ دبئی میں پاکستانی و بھارتی کمیونٹی کے تمام بچوں کو یہ معلوم ہے کہ یہ شعیب ملک اور ثانیہ مرزا کا بیٹا ہے تو ایسے میں اس کے دوست اس کے والد کے بارے میں سوال کرتے ہوں گے جس کا اس کے پاس کوئی جواب نہیں۔