وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی زیر صدارت اجلاس میں کچے کے علاقے میں مشترکہ آپریشن کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اجلاس میں پاکستان بھر میں پولیس کو جدید ٹیکنالوجی دینے کے بارے میں بریفنگ دی گئی، اور پولیس سمیت تمام سیکیورٹی اداروں کو چینی شہریوں کی حفاظت کے ایس او پیز پر 100 فیصد عملدرآمد یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی۔
وزیر داخلہ محسن نقوی کی زیر صدارت نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کی جائزہ کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں وفاقی سیکرٹری داخلہ، سربراہ نیکٹا، ڈی جی ایف آئی اے، پنجاب، سندھ، خیبرپختونخوا، بلوچستان، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور اسلام آباد کے آئی جیز، سیکرٹریز داخلہ، نیشنل کوآرڈینٹر نیکٹا، نیشنل ایکشن پلان اور انٹیلیجنس اداروں کی تمام ٹیم اور چیف کمشنرز نے شرکت کی۔
مزید پڑھیں
تمام اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے وزیر داخلہ کو بریفنگ دی گئی، اس دوران وزیر داخلہ محسن نقوی نے وفاق کی جانب سے صوبوں کو ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی، انہوں نے کہا کہ کچے کے علاقے میں مشترکہ آپریشن کے لیے ڈرونز سمیت جدید ٹیکنالوجی کو استعمال میں لایا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے گزشتہ چند ماہ میں اچھی پیشرفت ہوئی اور اس میں خاطر خواہ کمی آئی ہے، تمام ادارے مشترکہ حکمت عملی سے اسمگلرز کے خلاف سخت قانونی کارروائی کو یقینی بنائیں گے۔
انہوں نے پولیس سمیت تمام سیکیورٹی اداروں کو چینی شہریوں کی حفاظت کے ایس او پیز پر 100فیصد عملدرآمد یقینی بنائے جانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ غیرملکی شہریوں کے تحفظ میں غفلت پر تادیبی کارروائی کی جائے گی، پولیس سمیت تمام سکیورٹی ادارے چینی شہریوں کی حفاظت کے ایس او پیز پر100فیصد عملدرآمد یقینی بنائیں۔
’غیرملکی شہریوں کی حفاظت کے ایس او پیز پر عملدرآمد میں غفلت پر سخت تادیبی کارروائی کی جائے گی، دہشت گردی کے قلع قمع کے لیے ہمیں اپنے اداروں کو جدید ٹیکنالوجی سے لیس کرنا ہوگا، کچے کے علاقے میں مشترکہ آپریشن کیا جائے گا‘۔
وزیر داخلہ کی زیر صدارت پورے پاکستان کی پولیس کو نئی ٹیکنالوجی فراہم کرنے کے لیے تفصیلی مشاورت کی گئی، اجلاس میں چینی شہریوں کی سیکیورٹی کے حوالے سے کیے گئے اقدامات کا بغور جائزہ لیاگیا۔ تمام آئی جیز نے چینی شہریوں کی سیکیورٹی اور حفاظت کے اقدامات بارے تفصیلی بریفنگ دی۔
اجلاس میں وضع کردہ ایس او پیز پر عملدرآمد نہ کرنے والوں کی نقل و حرکت کو محدود کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اجلاس میں ایرانی صدر کے دورے کے دوران اسلام آباد، کراچی اور لاہور میں سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کا بھی جائزہ لیا گیا ہے۔