مسلم لیگ ن کی رہنما اور سابق ممبر پنجاب اسمبلی حنا پرویز بٹ آج کل سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر بہت زیادہ فعال ہیں۔ وہ اپنی نجی اور سیاسی زندگی کے مختلف گوشوں کو صارفین کے ساتھ شیئر کرتی نظر آتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اپنی ٹویٹس کی وجہ سے کبھی سرخیوں کی زینت بنتی ہیں تو کبھی تنقید کی زد میں آجاتی ہیں۔
گزشتہ روز حنا پرویز بٹ نے اپنی تصاویر اپ لوڈ کیں، جس پر ٹوئٹر پر خوب ہلچل مچ گئی۔ ہوا کچھ یوں کہ حنا پرویز بٹ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک تصویر ٹویٹ کی، اس تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ حنا پرویز بٹ لیپ ٹاپ کے سامنے بیٹھی ہوئی ہیں۔ اس تصویر کے کیپشن میں انہوں نے اپنی اسٹوڈنٹ لائف دوبارہ شروع کرنے کے بارے میں لکھا کہ الحمدللّٰہ جی آر ای ٹیسٹ پاس کر لیا، اب دوبارہ سے اسٹوڈنٹ ٖلائف کا آغاز ہونے جا رہا ہے۔۔۔ ایم فل ان ایجوکیشن
الحمدللّٰہ GRE ٹیسٹ پاس کر لیا، اب دوبارہ سے Student Life کا آغاز ہونے جا رہا ہے۔۔۔
MPhil in Education pic.twitter.com/Ju4BjUtjKR— Hina Parvez Butt (@hinaparvezbutt) March 20, 2023
ایک اور ٹویٹ میں انہوں نے لکھا الحمدللّٰہ ٹیسٹ پاس کر لیا۔۔۔لمز سے ایم فِل کا آغاز کرنے جا رہی ہوں۔۔۔آپ لوگوں کی نیک خواہشات کا شکریہ
الحمدللّٰہ ٹیسٹ پاس کر لیا۔۔۔لمز سے ایم فِل کا آغاز کرنے جا رہی ہوں۔۔۔اب لوگوں کی نیک خواہشات کا شکریہ 🙏🏻 pic.twitter.com/1WzytcIBTY
— Hina Parvez Butt (@hinaparvezbutt) March 20, 2023
حنا پرویز بٹ کی ٹویٹ پر دیکھتے ہی دیکھتے تبصروں کا ایک طوفان برپا ہوگیا جہاں مسلم لیگ ن کے حامی صارفین نے ان کو نیا سفر شروع کرنے پر مبارکباد دی وہاں بعض صارفین ایسے بھی تھے جو اس موقع پر بھی تنقید کرتے ہوئے نظر آئے۔
صورتحال دلچسپ اس وقت ہوئی جب پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر شہباز گل نے حنا پرویز بٹ کی اس ٹویٹ پر ان کو تنقید کا نشانہ بنایا اور لکھا کہGRE ٹیسٹ گھر سے بیٹھ کے نہیں دیا جا سکتا۔ اس کے لئے خاص سینٹرز ہیں جو لاہور، اسلام آباد، کراچی میں ہیں۔ اپنا پاسپورٹ اورID ساتھ لے جا کر سینٹر پر انہی کے کمپیوٹر پر یہ ٹیسٹ دیا جا سکتا ہے۔اپنے لیپ ٹاپ پر صرف ماڈلنگ ہو سکتی ہے۔
“انہوں نے مزید کہا کہ “جھوٹ بولنے سے پہلے کسی سے پوچھ ہی لیا کرو
GRE ٹیسٹ گھر سے بیٹھ کے نہیں دیا جا سکتا۔اس کے لئے خاص سینٹرز ہیں جو لاہور، اسلام آباد،کراچی میں ہیں۔ اپنا پاسپورٹ اورID ساتھ لے جا کر سینٹر پر انہی کہ کمپیوٹر پر یہ ٹیسٹ دیا جا سکتا ہے۔
اپنے لیپ ٹاپ پر صرف ماڈلنگ ہو سکتی ہے۔
کملی خاتون جھوٹ بولنے سے پہلے کسی سے پوچھ ہی لیا کرو https://t.co/PokQgBy0iR
— Dr. Shahbaz GiLL (@SHABAZGIL) March 20, 2023
اس پر ڈاکٹر شہباز گل کو آڑے ہاتھوں لیا گیا، ٹوئٹر صارفین نے ان کی کم علمی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ دنیا ٹیکنالوجی میں بہت آگے نکل چکی ہے۔ نجم علی نامی صارف نے اپنے بیٹے کے ایگزام کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ ڈاکٹر صاحب ! ابھی میرے بیٹے نے گھر پرجی ایم اے ٹی دیا ہے اس کی نگرانی ایک ویب کیم کے ذریعے کی جاتی ہے۔
ڈاکٹر صاحب ابھی میرے بیٹے نے گھر پر GMAT دیا ہے
It is supervised through a webcam
— Najam Ali (@NajamAli2020) March 20, 2023
گفتگو مزید آگے بڑھی تو صارفین نے حنا پرویز بٹ کی تصویر کو تنقید کا نشانہ بنانے پر شہباز گل کو خوب آڑے ہاتھوں لیا اور لکھا کہ انہوں نے کہاں لکھا ہے کہ یہ تصویر ایگزام دیتے ہوئے لی گئی ہے؟ ایک صارف نے لکھا کہ میرے خیال سے ٹیسٹ پاس کرلیا ہوگا اس کے بعد گھر آکر تصویر لی ہوگی، جی آر ای پاس کرنا اتنا مشکل نہیں ہے
I think test pass kr lia hoga phir picture ghar aa kr li ha. GRE is not that tough to pass.
— عامر (@AamirSandhoo) March 20, 2023
اسلام آبادین نامی اکاؤنٹ نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ سر! GRE آپ بالکل بھی آن لائن دے سکتے ہیں، اگر روم میں کوئی موجود نہ ہو، نہ ہی کوئی دوسرا سسٹم موجود ہو، خاموشی ہو ، ٹیسٹ دینے سے پہلے آپ نے اپنے لیپ ٹاپ کا کیمرہ آن کرکے ایگزامنر کو پورا روم دیکھا کر باور کرانا ہوتا ہے
نوٹ:یہ آپشن ایڈمیشن کرنے سے پہلے سیلیکٹ کرنا ہوگا
سر! GRE آپ بالکل بھی آن لائن دے سکتے ہیں بصورت دیگر اگر روم میں کوئی موجود نہ ہو، نا ہی کوئی دوسرا سسٹم موجود ہو، خاموشی ہو
ٹیسٹ دینے سے پہلے آپ نے اپنے لیپ ٹاپ کا کیمرہ ان کرکے ایکزامینر کو پوری روم دیکھا کر باور کرانا ہوتا ہے
نوٹ:یہ آپشن ایڈمیشن کرنے سے پہلے سیلیکٹ کرنا ہوگا— Islamabadian (@Pure_Marwat) March 20, 2023
صارفین کا کہنا تھا کہ سیاسی مخالفت اپنی جگہ لیکن ہر بات پر ایک دوسرے کو تنقید کا نشانہ بناتے رہنا سیاست میں نفرت اور انتشار کو فروغ دیتا ہے، یہی وجہ ہے کہ ملکی سیاسی صورتحال دن بدن بدتر ہوتی جا رہی ہے۔