اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جنگ بندی اور اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے حوالے معاہدہ جلد طے پانے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔ غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ میں جنگ بندی معاہدے پر مذاکرات کے لیے مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں امریکا اور مصر کی سربراہی میں بات چیت جاری ہے۔
مزید پڑھیں
الجزیرہ کے مطابق، حماس کا نمائندہ وفد مذاکرات کے لیے قاہرہ میں موجود ہے تاہم بعض میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی وفد تاحال مذاکرات کے لیے قاہرہ نہیں پہنچا۔ حماس کا کہنا ہے کہ اس کی جانب سے معاہدے پر امریکا کی اس یقین دہانی کے بعد ہی دستخط کیے جائیں گے کہ اسرائیل رفح پر حملہ نہیں کرے گا۔
عرب نیوز کے مطابق، حماس اسرائیل معاہدے 3 مراحل پر مشتمل ہوگا۔ حماس نے اس معاہدے کے کے لیے اس یقین دہانی پر رضامندی کا اظہار کیا ہے کہ اسرائیل 124 دنوں میں معاہدے کے تینوں مراحل مکمل ہونے پر غزہ سے مکمل طور پر اپنی فوج واپس بلا لے گا۔
معاہدے کے تحت پہلے مرحلے میں حماس 40 دن میں 100 سے زیادہ اسرائیلی یرغمالیوں میں سے 33 کو رہا کرے گا۔ دوسرا مرحلہ 6 ہفتے میں مکمل ہوگا جس میں دونوں فریق جنگ بندی پر عمل کریں گے اور بڑی تعداد میں ایک دوسرے کے یرغمالیوں اور قیدیوں کا تبادلہ کریں گے۔
نیتن یاہو معاہدے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حماس نے معمولی ترامیم اور امریکی یقین دہانی کے بعد اس معاہدے پر رضامندی کا اظہار کیا ہے۔ تاہم اسرائیل حماس کے خاتمے تک جنگ بندی کی شرط ماننے پر راضی نہیں اور نہ ہی وہ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے میں اس شرط کو شامل کیے جانے کے حق میں ہے۔
عرب نیوز نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ آئندہ چند دنوں میں اسرائیل اور حماس کے درمیان معاہدہ طے پانے کا امکان ہے تاہم اس معاہدے میں سب سے بڑی رکاوٹ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو ہیں جو اسرائیل میں جاری احتجاج کے بعد اپنی حکومت کو ہر قیمت پر بچانے کے لیے جنگ کو طول دینا چاہتے ہیں۔
دوسری جانب اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ حماس جنگ بندی معاہدہ اور اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے پر رضامند ہے تاہم اسرائیل نے عندیہ ظاہر کیا ہے کہ اگر معاہدہ نہ ہوا تو وہ رفح شہر پر حملے شروع کردے گا۔
اسرائیلی وفد کو معاہدے کی شرائط ماننے کا اختیار ہی نہیں دیا گیا
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق، اسرائیلی حکام اس بات پر اصرار کررہے ہیں کہ اسرائیل ایسے کسی معاہدے پر دستخط نہیں کرے گا جس میں مکمل جنگ بندی اور رفح پر حملے کی شرط شامل ہوگی۔ اسرائیلی اخبار نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے معاہدے کے لیے نامزد کردہ وفد کو ایسا کوئی عہد کرنے کا اختیار نہیں دیا۔
قاہرہ میں امریکا اور مصر کی ثالثی میں جاری مذاکرات کے حوالے سے غیرملکی میڈیا میں مسلسل مثبت پیشرفت کی خبریں آرہی ہیں، تاہم حماس کی مکمل جنگ بندی اور رفح پر حملے نہ کرنے کی شرائط پر ابھی تک اسرائیل نے حامی نہیں بھری کیونکہ اسرائیلی وزیراعظم متعدد بار کہہ چکے ہیں کہ حماس کے خاتمے تک جنگ بند نہیں ہوگی۔