اسرائیل کا فوجی آپریشن سے قبل مشرقی رفح سے پناہ گزینوں کو انخلا کا حکم

پیر 6 مئی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسرائیلی وزیر دفاع نے امریکی ہم منصب کو رفح سے فلسطینیوں کے انخلا کے منصوبے سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ فوجی آپریشن کے علاوہ کوئی حل باقی نہیں۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ غزہ کا جنوبی شہر رفح 15 لاکھ افراد سے بھرا ہوا ہے، جہاں سے پناہ گزیوں کو انخلا کا حکم دیا گیا ہے۔

ایک طرف حماس اور اسرائیل کے درمیان ثالثوں کے ذریعے غزہ میں جنگ بندی کے لیے مذاکرات جاری ہیں تو دوسری طرف اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو پر حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلہ کے معاہدہ نہ کرنے کا دباؤ بڑھ رہا ہے۔ اسی تناظر میں اسرائیلی وزیر وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے کہا ہے کہ حماس نے ایسے اشارے دے دیے ہیں کہ وہ جنگ بندی تک پہنچنے کے لیے سنجیدہ نہیں۔ معاہدہ نہ ہوا تو اسرائیل اس کی حمایت کرے گا اور جلد ہی ہم رفح اور دیگر علاقوں میں داخل ہو جائیں گے۔

اسرائیلی وزیر برائے قومی سلامتی بین گویر نے ’ایکس‘ پوسٹ میں نیتن یاہو کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اب رفح میں داخل ہوجاؤ، ہم نے غزہ پر حملہ نہیں کیا اور ہمیں 7 اکتوبر مل گیا، ہم نے فوری حملہ نہیں کیا تو ہمیں ایک سخت حملے کا سامنا کرنا پڑا، نیتن یاہو اب رفح کی طرف جاؤ۔

اسرائیلی وزیر کا ٹویٹ اسرائیلی وزیر اعظم کے ان بیانات سے مطابقت رکھتا ہے جس میں انہوں نے اس بات پر زور دیا تھا کہ اسرائیل حماس کے جنگ کے خاتمے اور غزہ سے اسرائیلی افواج کے انخلا کے مطالبات کو تسلیم نہیں کر سکتا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز نیتن یاہو کے دفتر کے سامنے ہونے والے مظاہروں میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ قیدیوں کے معاہدے کو ختم نہ کریں۔ اسی روز اسرائیلی وزیر خزانہ سموٹریچ نے غزہ کی پٹی میں ہلاک ہونے والے فوجیوں کے اہلخانہ کے لیے مظاہرے میں رفح پر حملہ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہر کوئی یرغمالیوں کی واپسی چاہتا ہے مگر ہتھیار ڈالنا نہیں چاہتا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp