امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں بڑے پیمانے پر انسانی امداد نہ پہنچائی گئی تو علاقے میں بڑے پیمانے پر مایوسی اور بھوک پھیلنے کا خدشہ ہے۔ رفح میں انسانی ضروریات زیادہ جبکہ دستیاب امداد انتہائی کم ہے۔
اسرائیلی فوج نے مصر کے ساتھ رفح کا سرحدی راستہ کئی روز سے بند کر رکھا ہے جبکہ علاقے میں جاری لڑائی کے باعث اسرائیل کے ساتھ کیریم شالوم کی سرحدی گزرگاہ تک محفوظ رسائی ممکن نہیں رہی۔ غزہ میں انسانی امداد پہنچانے کے یہی 2 بڑے راستے ہیں جو دستیاب نہ ہونے کے باعث کئی روز سے جنوبی علاقے میں کسی طرح کی کوئی مدد نہیں پہنچی۔
مزید پڑھیں
عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے تصدیق کی ہے کہ لوگوں کو کھانا فراہم کرنے والے ’کمیونٹی کچن‘ کو محدود مقدار میں خوراک کی فراہمی کے علاوہ جنوبی غزہ میں غذائی امداد کی تقسیم روک دی گئی ہے۔ ادارے کو خان یونس جیسے علاقوں میں ایسے مزید کچن کھولنے کی امید ہے جہاں رفح سے نقل مکانی کرنے والے لوگوں کی بڑی تعداد نے پناہ لے رکھی ہے۔ رواں مہینے ’ڈبلیو ایف پی‘ نے غزہ میں 70 سے زیادہ کمیونٹی کچنز کے ساتھ کام کرتے ہوئے قریباً 44 لاکھ گرم کھانے فراہم کیے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بتایا ہے کہ رفح سرحد بند ہونے کی وجہ سے اسپتالوں میں ایندھن اور ادویات کی قلت ہوگئی ہے۔ ادارے کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا ہے کہ غزہ میں طبی سہولیات تک رسائی مزید محدود ہوتی جا رہی ہے اور شمالی علاقے میں واقع کمال عدوان اسپتال بھی غیرفعال ہوگیا ہے۔
شمالی غزہ میں ہی واقع العودہ اسپتال کئی روز سے اسرائیلی فوج کے محاصرے میں ہے جہاں آج حملہ بھی کیا گیا ہے۔ غزہ کو ایندھن کی سپلائی کے حوالے سے اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک نے بتایا ہے کہ 6 مئی کو رفح میں اسرائیلی عسکری کارروائی شروع ہونے کے بعد 10 لاکھ لیٹر سے کچھ زیادہ ایندھن غزہ کی پٹی میں آیا ہے۔ ایندھن کی یہ مقدار غزہ کی پٹی میں 6 ماہ قبل ماہانہ آنے والے ایندھن کا 29 فیصد ہے۔
’اوچا‘ نے بتایا ہے کہ مغربی کنارے کے علاقے جنین میں اسرائیل کی عسکری کارروائی میں 12 فلسطینی ہلاک ہو گئے ہیں۔ اس دوران طبی کارکن سمیت 20 سے زیادہ لوگ زخمی بھی ہوئے۔ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انرا) کے کمشنر جنرل نے بے گھر فلسطینیوں کی مدد جاری رکھنے اور انہیں بنیادی خدمات کی فراہمی کے لیے ادارے کے عزم کو دہرایا ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ دوران جنگ شہریوں اور شہری و بین الاقوامی تنصیبات کو تحفظ دیا جائے۔ گزشتہ ماہ اسرائیلی فوج کی کارروائی کے نتیجے میں اس کے بنیادی ڈھانچے اور خدمات کو شدید نقصان پہنچا ہے۔