اسرائیل نے امریکی صدر جوبائیڈن کی جانب سے پیش کردہ جنگ بندی تجاویز منظور کرلی ہیں۔
مزید پڑھیں
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو اور جنگی کابینہ نے ان تجاویز کی منظوری دی ہے۔
گزشتہ روز اسرائیلی وزیراعظم کے خارجہ امور سے متعلق مشیر اوفر فالک نے ایک انٹرویو کے دوران کہا تھا، ’امریکی صدر جوبائیڈن کی جانب سے پیش کی گئی ڈیل پر اسرائیل رضامند ہے، یہ ڈیل بہت اچھی نہیں مگر ہم اپنے تمام یرغمال شہریوں کی رہائی چاہتے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا، ’ابھی بہت سے نکات پر کام کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اسرائیل کا مطالبہ یرغمالیوں کی رہائی اور حماس کا مکمل طور پر خاتمہ ہے۔
گزشتہ روز امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اسرائیلی وزیر دفاع یوگیلنٹ سے فون پر بات کرتے ہوئے اسرائیل کی جانب سے امریکی تجاویز منظور کرنے کے فیصلے کو سراہا تھا۔
تاہم صدر جوبائیڈن کی جنگ بندی تجاویز پر اسرائیلی وزیراعظم کو مخالفت کا سامنا بھی ہے۔ اسرائیلی وزیر بن گویر نے ایک مرتبہ پھر وزیراعظم نیتن یاہو کو دھمکی دی ہے کہ اگر انہوں نے غزہ معاہدہ قبول کیا تو وہ حکومت سے نکل جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا اگر نیتن یاہو نے کسی معاہدے کے لیے مسلسل دباؤ ڈالا تو وہ حکومت کو تحلیل کردیں گے۔
ادھر، حماس کے ترجمان اسامہ حمدان نے ایک بیان میں امریکی صدر کی جنگ بندی سے متعلق تجاویز مثبت قرار دیتے ہوئے ان کا خیرمقدم کیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے انہیں تاحال کوئی تحریری دستاویزات موصول نہیں ہوئی ہیں۔
واضح رہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن کے 3 مراحل پر مشتمل مجوزہ امن ڈیل کے پہلے مرحلے میں 6 ہفتے کی جنگ بندی، اسرائیلی فوج کا غزہ سے انخلا، یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی، غزہ کے بے گھر فلسطینیوں کی واپسی، امداد کی فراہمی، دوسرے مرحلے میں مستقل جنگ بندی کی بات چیت اور تیسرے مرحلے میں غزہ کی تعمیر نو شامل ہے۔