پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیئر رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ افغانستان کے ساتھ تجارت کی بندش سے قبائلی عوام کی معاشی شہ رگ ٹوٹ چکی ہے، وہاں کے لوگ بنیادی سہولیات سے محروم ہیں، قبائلی اضلاع کا انضمام یقین دہانیوں کی بنیاد پر ہوا تھا مگر ابھی تو دھرنا دینے والوں کے ساتھ بھی کوئی مذاکرات نہیں کررہا۔
اسلام آباد میں اپوزیشن رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ بیروزگاری میں اضافے سے ملک میں بدامنی بڑھے گی، ہم اسمگلنگ کی حمایت نہیں کرتے لیکن افسوس ہے کہ دھرنے والوں کے ساتھ کوئی بات ہی نہیں کرنا چاہتا۔
مزید پڑھیں
پریس کانفرنس کے موقع پر علامہ راجا ناصر عباس اور محمود اچکزئی بھی اسد قیصر کے ہمراہ تھے۔
اسد قیصر نے کہا ’آپ لوگوں کو خود بغاوت کی طرف لے جارہے ہیں، تاثر یہ مل رہا ہے کہ وفاقی حکومت شاید اس علاقے سے کوئی انتقام لے رہی ہے، میری اپیل ہے کہ ان لوگوں پر رحم کیا جائے‘۔
سابق اسپیکر قومی اسمبلی نے کہاکہ افغانستان کے ساتھ بند تجارت کو کھولنے کے ساتھ دھرنے والوں کے ساتھ مذاکرات کیے جائیں، حکومت اگر اس معاملے پر سنجیدہ ہے تو صوبائی حکومت سے بات کرے اور بااختیار کمیٹی بنائی جائے۔
انہوں نے حکومت کو متنبہ کیاکہ اگر بجٹ میں فاٹا پاٹا پر ٹیکس لگایا گیا تو امن و امان کی ایسی صورت حال بنے گی جو کسی کے کنٹرول میں نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہاکہ ہم اس معاملے کو اسمبلی فلور پر بھی اٹھائیں گے، حکومت بتائے کہ اس علاقے کو دیا ہی کیا ہے، ضروری ہے کہ بجٹ میں ان علاقوں کے لیے پیکج دیا جائے۔