صوبہ خیبر پختونخوا کے محکمہ خزانہ نے بینک آف خیبر کے مینجنگ ڈائریکٹر سے اسلام آباد میں واقع بینک آفس بند کرکے متعلقہ عملے کو فوری طور پر پشاور میں بینک کے ہیڈ کوارٹر منتقل کرنے کی ہدایت کی ہے، تاہم ایک ماہ گزرنےکے باوجود ان ہدایات پر عملدرآمد ممکن نہیں ہوسکا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق دوسری جانب بینک انتظامیہ نے اس خط کا جواب تیار کرتے ہوئے دلیل پیش کی ہے کہ بینک کے بورڈ نے چند سال قبل اسلام آباد میں دفتر قائم کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاکہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ضوابط پر عمل کیا جا سکے۔
بینک ذرائع کا مؤقف ہے کہ اب صوبائی محکمہ خزانہ اسے بند کرنے کی ہدایت کیسے جاری کر سکتا ہے، صرف بینک کا بورڈ ہی اس فیصلے کو واپس لینے کا مجاز فورم ہے تاہم بینک آف خیبرکا کوئی اہلکار ریکارڈ پر کچھ کہنے کو تیار نہیں تھا۔
بینک آف خیبر کے مینجنگ ڈائریکٹر کو لکھے گئے خط میں صوبائی محکمہ خزانہ کا کہنا ہے کہ سابق مینجنگ ڈائریکٹر نے اسلام آباد کے گلبرگ گرین میں دوسرا ہیڈ آفس قائم کرتے ہوئے بینک کے ڈیجیٹل بینکنگ، انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی گروپس سمیت 3 کال سینٹر وفاقی درالحکومت منتقل کیے تھے۔
خط میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسلام آباد دفتر کے قیام پر تقریباً 10 کروڑ روپے کی رقم خرچ ہوچکی ہے، ایک عمارت کے 3 فلور کرائے پر حاصل کیے گئے ہیں جس کا سالانہ کرایہ ہی 2 کروڑ 20 لاکھ روپے بنتا ہے۔
’دیکھا گیا ہے کہ 80 افراد تو پہلے ہی بھاری تنخواہوں پر رکھے گئے ہیں جبکہ 50 افراد کی (بھاری مشاہروں پر) بھرتی کا عمل جاری ہے، ملازمت پر رکھے گئے افراد کو یا تو ایک بینک سے لیا گیا ہے جہاں سے انہیں یا تو نکال دیا گیا تھا یا خراب کارکردگی کی وجہ سے سائڈ لائن کردیا گیا تھا۔‘
واضح رہے کہ بینک آف خیبر نے حال ہی میں صوبائی دارالحکومت پشاور میں ایک شاہکار ہیڈ آفس تعمیر کیا ہے، یہی وجہ ہے کہ صوبائی محکمہ خزانہ کا خیال ہے کہ بینک آف خیبر کا گلبرگ گرین میں قائم دفتر فوری طور پر بند کرکے اسلام آباد میں موجود عملے کو ہیڈ آفس شفٹ کیاجائے۔