منگل کو ایک گھنٹے سے بھی کم عرصے میں 3 اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 48 افراد مارے گئے۔
غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے مطابق وسطی غزہ کے علاقے نصیرات میں اقوام متحدہ کے زیر انتظام اسکول میں ہونے والے حملوں میں کم از کم 25 افراد، جنوبی خان یونس میں 18 اور شمالی غزہ کے بیت لاہیا میں 5 افراد شہید ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ: اسکول پر اسرائیلی میزائل حملوں میں 17 فلسطینی پناہ گزین شہید
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ اسرائیلی حملہ دیر البلاح میں اس کے مشترکہ آپریشن سینٹر کے قریب ہوا جہاں سے وہ غزہ میں انسانی امداد کے ردعمل کو مربوط کرتا ہے۔
9 ماہ کی جنگ میں، غزہ میں اقوام متحدہ کے زیرانتظام چلنے والے 70 فیصد اسکولوں کو اب بمباری کا نشانہ بنایا جا چکا ہے اور اس کے احاطے میں پناہ لینے والے 539 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیل کی جنگ میں کم از کم 38,713 افراد شہید اور 89,166 زخمی ہوچکے ہیں۔ 7 اکتوبر کو حماس کے زیرقیادت حملوں میں اسرائیل میں مرنے والوں کی تعداد 1,139 بتائی جاتی ہے جبکہ درجنوں لوگ اب بھی غزہ میں قید ہیں۔
مزید پڑھیے: نومنتخب برطانوی وزیراعظم نے غزہ میں جنگ بندی اور تنازعہ فلسطین کے دو ریاستی حل کا مطالبہ کردیا
مقبوضہ فلسطینی علاقے کی نگرانی کرنے والے اسرائیلی وزارت دفاع کے ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ انسانی امداد لے جانے والے 206 ٹرک منگل کو غزہ میں داخل ہوئے۔
اسرائیل نے کہا کہ مصری، اردنی اور اسرائیلی ٹرک جنوبی غزہ میں کریم ابو سالم (کریم شالوم) کراسنگ اور شمال میں بیت ہنون (ایریز) کراسنگ سے گزرے۔
تاہم اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی تنظیمیں غزہ تک امداد کی ترسیل پر اسرائیلی پابندیوں کی اطلاع دیتی رہتی ہیں جب کہ اقوام متحدہ کے آزاد ماہرین کا کہنا ہے کہ 9 ماہ سے زائد جنگ کے بعد پورے محصور علاقے میں قحط پھیل گیا ہے۔
غزہ کے ساحل پر 4 لڑکوں کا قتل
المیزان سینٹر فار ہیومن رائٹس نے غزہ سٹی کے ساحل پر فٹ بال کھیلتے ہوئے 4 فلسطینی بچوں کی ہلاکت کے بعد استثنیٰ کی ایک دہائی مکمل ہوگئی۔
16 جولائی 2014 کو اسرائیلی فورسز نے 3 میزائل داغے تھے جس میں بکر خاندان کے لڑکے 9 سالہ احد، 10 سالہ زکریا، 11 سالہ محمد اور 9 سالہ اسماعیل شہید اور6 دیگر بچے زخمی ہوئے تھے۔
مزید پڑھیں: غزہ جنگ کے 9 ماہ، کتنے بچے اور خواتین شہید ہوئیں؟
حقوق گروپ نے کہا ہے کہ حملے کی اندھا دھند نوعیت کے واضح ثبوتوں کے باوجود اسرائیلی تحقیقات، جو بین الاقوامی قانون کے مطابق نہ تو غیر جانبدارانہ تھی اور نہ ہی آزاد تھی، جون 2015 میں فوری طور پر بند کر دی گئی تھی۔
گروپ نے مزید کہا کہ ایک دہائی گزرنے کے بعد بکر خاندان اور دیگر بے شمار فلسطینیوں کو اسرائیلی فوج اور دیگر اہلکاروں کی طرف سے کیے گئے صریح جرائم کا شکار پر کوئی انصاف نہیں ملا ہے۔