پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو سپریم کورٹ کی جانب سے مخصوص نشستیں دینے کے فیصلے کے بعد ایسا لگا کہ 3 سال کے بعد اب پی ٹی آئی کے لیے کوئی تھوڑی سی نرمی ہوگئی ہے، حکومت نے بھی پہلے پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کی بات کی لیکن اب بعض رہنماؤں نے تحریک انصاف سے مذاکرات کی باتیں کرنا شروع کردی ہیں۔
گزشتہ 3 سالوں میں پاکستان تحریک انصاف اور اسٹیبلشمنٹ کے تعلقات کچھ اچھے نہیں تھے، یہی وجہ ہے کہ پی ٹی آئی قیادت اور کارکنان کی طرف سے فوج کو مختلف مقامات پر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا، تاہم گزشتہ چند دنوں سے تحریک انصاف کے رہنماؤں نے آرمی چیف سے حالات کو بہتر کرنے کا مطالبہ کیا اور سپہ سالار سے ملاقات کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھیں پی ٹی آئی کے ساتھ کوئی ڈیل ہورہی ہے نہ ڈھیل ملے گی، فیصل واوڈا
وی نیوز نے سیاسی تجزیہ کاروں سے گفتگو کی اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا پاکستان تحریک انصاف اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان بڑھتے فاصلے اب کم ہورہے ہیں اور کیا پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان کوئی ڈیل ہوسکتی ہے۔
عمران خان کا اس وقت اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ اعتماد کا لیول صفر ہے، انصار عباسی
سینیئر صحافی و تجزیہ کار انصار عباسی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ اس وقت حکومت اور اسٹیبلشمنٹ ایک پیج پر ہیں اور حکومت کوئی بھی اقدام اسٹیبلشمنٹ کی مرضی کے بغیر نہیں کررہی، مذاکرات کی جو بات کی جارہی ہے اس سے حکومت کو ہی فائدہ ہوگا کہ انتشار تھوڑا کم ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ ایسا نہیں ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کا جھکاؤ پی ٹی آئی کی طرف ہوگیا ہے، چند روز قبل بھی ڈی جی آئی ایس پی آر نے پریس کانفرنس میں پی ٹی آئی کو انتشاری ٹولہ قرار دیا تھا۔
انصار عباسی نے کہاکہ عمران خان کا اس وقت اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ اعتماد کا لیول صفر فیصد ہے، اگر عمران خان یا پی ٹی آئی نے اسٹیبلشمنٹ کی قربت اختیار کرنی ہے تو بانی پی ٹی آئی کو گزشتہ 2 سال میں دیے گئے اپنے تمام بیانات پر یوٹرن لینا ہوگا، اس کے علاوہ انہیں اور ان کی سوشل میڈیا ٹیم کو نہ صرف فوج پر تنقید کرنا بند کرنا ہوگی بلکہ فوج کی اچھائیاں بیان کرنا ہوں گی، اس سے بھی عمران خان کو اقتدار یا فوری رہائی تو نہیں ملے گی لیکن سختیاں کچھ کم ہوجائیں گی۔
پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان کوئی ڈیل نہیں ہورہی، حماد حسن
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سینیئر تجزیہ کار حماد حسن نے کہاکہ پاکستان تحریک انصاف کچھ عرصے کے بعد لوگوں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے ایسے بیان دیتی ہے کہ جیسے معاملات اچھے ہونے والے ہیں لیکن ایسا کچھ ہونے والا نہیں۔
انہوں نے کہاکہ اس وقت اسٹیبلشمنٹ کی پی ٹی آئی کے لیے یہ سوچ ہے کہ سوشل میڈیا پر ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث افراد کی نشاندہی اور ان کو سزائیں دینے کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دی گئی ہے۔
حماد حسن نے کہاکہ اسٹیبلشمنٹ کسی قسم کی ڈیل کی بات نہیں کرتی، ہم تجزیہ کاروں کو واضح نظر آرہا ہے کہ کسی قسم کی نہ کوئی ڈیل ہو رہی ہے نا ہوسکتی ہے، پی ٹی آئی مذاکرات میں سب سے پہلے عمران خان کی رہائی کی بات کرے گی لیکن یہ ابھی ممکن نہیں کیونکہ عمران خان کی رہائی ہوتے ہی ملک میں انتشار پھیلے گا جس سے معیشت کو مزید نقصان ہوگا۔
حماد حسن نے کہاکہ مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کے فیصلے پر اپنا زور دکھانے کے لیے پارلیمنٹ کا اجلاس بھی طلب کرلیا گیا ہے، دوسری جانب سب کی توجہ معیشت پر ہے، اس لیے فی الحال ڈیل یا حتیٰ کہ مذاکرات کا بھی کوئی امکان نظر نہیں آرہا۔
پاکستان میں کچھ بھی ناممکن نہیں، عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان بالکل ڈیل ہوسکتی ہے، ابصار عالم
سینیئر تجزیہ کار ابصار عالم نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان میں کچھ بھی ناممکن نہیں، عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان بالکل ڈیل ہوسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں ’انقلاب لانے سے پہلے پچھلے ٹوئیٹ ڈیلیٹ کردیں‘ شیخ مجیب سے متعلق پی ٹی آئی کے بدلتے خیالات پر صارفین کا تبصرہ
انہوں نے کہاکہ اس پر بات ہوتی رہتی ہے اور شاید آجکل بھی ہورہی ہو لیکن دیکھنا یہ ہوگا کہ کیا فریقین میں اعتماد کا رشتہ اتنا مضبوط ہے کہ ڈیل میں جو طے پائے اس پر عمل کیا جائے۔
ابصار عالم نے کہاکہ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ مذاکرات ناکام ہوجائیں اور ملک میں جو ماحول بنا ہوا ہے وہ اس وقت تک جاری رہے جب تک کوئی ایک سائیڈ اپنی شکست تسلیم نہیں کرلیتی۔