وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ پاکستان کے خلاف سوچی سمجھی سازش کے تحت جنگ کی جارہی ہے، جتھوں کو بلوچستان کا امن خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
بلوچستان اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اگست میں گوادر میں بہت بڑا وفد آرہا ہے، جبکہ سی پیک کا دوسرا مرحلہ بھی شروع ہونے جارہا ہے۔ مظاہرین کے گوادر جانے کا مقصد یہ تھا کہ علاقے کو بند کرکے سی پیک کو روک دیں۔
یہ بھی پڑھیں گوادر میں مشتعل پرتشدد ہجوم کے حملے میں ایک فوجی جوان شہید، 16 زخمی
انہوں نے کہاکہ ماہ رنگ بلوچ سے معاہدہ ہوا تھا کہ جلسے یا دھرنے کی اجازت لی جائے گی، اپوزیشن تیل چھڑکنے کے بجائے آئے، انہیں مذاکرات کا اختیار دیتا ہوں۔
سرفراز بگٹی نے کہاکہ جو لوگ پرتشدد ہیں کیا ہم انہیں ہار پہنائیں گے، کیا جتھوں کو اجازت دے دی جائے کہ وہ آکر اسمبلی چلائیں، پرتشدد ہجوم کی جانب سے اشتعال انگیزی ناقابل قبول ہے۔
’میں ریاست کی خاطر اپنا سیاسی سرمایہ ضائع کرنے کے لیے تیار ہوں‘
انہوں نے کہاکہ میں ریاست کی خاطر اپنا سیاسی سرمایہ ضائع کرنے کے لیے تیار ہوں، بلوچستان کے لوگ سمجھ چکے ہیں کہ ان کی ترقی پاکستان کے ساتھ ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہاکہ آج سبی کے لانس نائیک فائرنگ سے شہید ہوگئے، جبکہ ایک افسر زخمی ہوا، بتایا جائے سیکیورٹی فورسز کس کے لیے قربانیاں دے رہی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ جتھوں کی جانب سے تشدد کرکے لوگوں کو شہید کیا جارہا ہے، اس پر اسمبلی کب جذباتی ہوگی۔
’عالمی سازشیں ہورہی ہیں، پاکستان کو توڑنے والوں کو جانتے ہیں‘
وزیراعلیٰ نے کہاکہ سوشل میڈیا اتنا بے لگام ہوچکا کہ جس کا جو جی چاہتا ہے کہہ دیتا ہے، عالمی سازشیں ہورہی ہیں، پاکستان کو توڑنے والوں کو جانتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ہمیں ریاست اور نوجوانوں کے درمیان خلا کو گڈگورننس سے پُر کرنا ہے، ضروری ہے کہ تاریخ کو درست کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں کوئٹہ بلوچ یکجہتی کمیٹی اور پولیس آمنے سامنے، مظاہرین نے پولیس موبائل کو آگ لگا دی
انہوں نے کہاکہ ہم کسی کو لاشوں کی سیاست نہیں کرنے دیں گے، بلوچستان اب مزید تشدد کا متحمل نہیں ہوسکتا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے مزید کہاکہ ہم آج بھی مذاکرات کے لیے تیار ہیں، لیکن حکومتی رٹ قائم کرنے سے دستبردار نہیں ہوں گے۔