ہنی ٹریپ کا شکار ہونے والے معروف ڈرامہ نویس خلیل الرحمان قمر نے اپنے اغوا سے متعلق مضحکہ خیز تاویلات پیش کرنے کے بعد گزشتہ روز سوشل میڈیا پر لیک ہونے والی اپنی مبینہ نازیبا وائرل ویڈیو پر بھی اپنا ’مدلل‘ مؤقف پیش کردیا ہے۔
ایک انٹرویو کے دوران خلیل الرحمان قمر نے اس حوالے سے اپنا مؤقف بیان کرتے ہوئے بتایا کہ جب انہیں اغوا کیا گیا تو اس روز 2 افراد نے گن پوائنٹ پر خاتون آمنہ عروج کے ساتھ ان کی نازیبا ویڈیو ریکارڈ کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: خلیل الرحمان قمر کی ’ڈرامہ سازی‘ کرتے مبینہ نازیبا ویڈیو وائرل
خلیل الرحمان قمر نے کہا کہ آمنہ عروج اس گینگ کی سرگرم رکن ہیں اور اس منصوبے میں برابر کی شریک تھیں۔ انہوں نے بتایا کہ اغوا کاروں نے انہیں آمنہ عروج کے ساتھ غیراخلاقی ویڈیو بنوانے پر مجبور کیا۔
’مجھے شرٹ اتارنے پر مجبور کیا گیا‘
ڈرامہ نویس خلیل الرحمان قمر نے کہا، ’انہوں نے مجھے شرٹ اتارنے اور پھر غیراخلاقی فعل پر مجبور کیا لیکن میں اس وقت شدید دباؤ میں تھا، اس لیے میں کچھ بھی نہ کرسکا۔‘
انہوں نے کہا، ’میں نے انہیں (اغواکاروں) سے کہا کہ میرے لیے یہ سب کرنا ممکن نہیں، جس کے بعد انہوں نے مجھے مزید ایسا کچھ کرنے پر مجبور نہیں کیا۔‘
یہ بھی پڑھیں: خلیل الرحمان قمر کیس میں بڑی پیشرفت، مرکزی ملزمہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
خلیل الرحمان قمر کا کہنا ہے کہ انہوں نے 5 دن تک اس واقعہ کی ایف آئی آر اس لیے نہیں کرائی تھی کیونکہ وہ شدید ذہنی دباؤ کا شکار تھے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ پولیس کو اس ویڈیو کے بارے میں پہلے بتاچکے تھے لیکن پولیس نے ایف آئی آر میں اس کا ذکر نہیں کیا۔
واضح رہے کہ معروف ڈرامہ نگار خلیل الرحمان قمر کے ساتھ 15 جولائی کو ڈکیتی اور اغوا کی واردات کا واقعہ پیش آیا تھا جبکہ انہوں نے ڈکیتی اور اغوا کی ایف آئی آر 21 جولائی 2024 کو درج کروائی تھی۔
ایف آئی آر کے مطابق خلیل الرحمان قمر نے بیان دیا تھا کہ رات 12 بجے کے قریب نامعلوم نمبر سے آمنہ نامی خاتون نے فون کرکے اپنے گھر بلایا کہ وہ میرے ساتھ مل کر ڈراما بنانا چاہتی ہے۔ تاہم گھر پہنچنے کے کچھ دیر بعد مسلح افراد نے انہیں مارا پیٹا، پیسے مانگے اور سنسان جگہ پر پھینک دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: خاتون نے کبھی نہیں بتایا کہ وہ اکیلی رہتی ہیں، خلیل الرحمان قمر کا اغوا کے بعد پہلا انٹرویو
ایف آئی آر سامنے کے بعد صارفین کی جانب سے سوال اٹھایا جارہا تھا کہ آخر خلیل الرحمن قمر رات کو خاتون کے گھر کیوں گئے تھے جس پر اسکرپٹ رائٹر نے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) آپریشنز کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے خاتون کے گھر رات میں جانے کی وجہ بتائی تھی۔
خلیل الرحمان قمر نے بتایا تھا کہ ڈاکٹر نے مجھے 5 سال کے لیے دھوپ میں جانے سے منع کیا ہے، اس لیے رات بھر کام کرتا ہوں اور ہمارے کام میں جنس کی تفریق نہیں ہوتی اور میں متعدد بار ایسے رات کو لوگوں سے جا کر ملتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ جب میں مردوں سے رات کو ملتا ہوں تو اس پر کوئی اعتراض نہیں کرتا۔ الٹا انہوں نے صحافیوں سے سوال کردیا تھا کہ مجھے ڈاکٹروں نے دھوپ میں نکلنے سے منع کیا ہے اس لیے میں رات کو ملتا ہوں، کیا میں صبح ساڑھے 4 بجے تنظیم سازی کے لیے گیا تھا؟