برطانیہ کی لیبر حکومت پاکستان سمیت 11 ممالک سے تعلق رکھنے والےغیرقانونی تارکین وطن کی ان کے ملکوں کو بڑے پیمانے پر واپسی کی منصوبہ بندی کرتے ہوئے ان تارکین وطن کی ان کے آبائی ملکوں میں انضمام سے متعلق ’تجارتی شراکت داروں‘ کی تلاش شروع کردی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ترقی یافتہ ممالک بے حس کیوں، کیا پناہ گزینوں کا مسئلہ انسانی المیہ بنتا جا رہا ہے؟
برطانیہ کی لیبر حکومت نے پناہ کے متلاشی افراد کا بڑھتا ہوا دباؤ ختم کرنے کے لیے اہم اقدامات کا اعلان کیا ہے، وزارت داخلہ نے اس سلسلہ میں گزشتہ ہفتے فائنانشل ٹائمز میں معاہدے کے لیے ایک اشتہار شائع کیا ہے، جس کے مطابق انہیں برطانیہ میں غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو اُن کے آبائی ممالک میں واپس بھجوانے کے لیے ’تجارتی شراکت داروں‘ کا تعاون درکار ہے۔
تین برس کے اس معاہدے کی مالیت 15 کروڑ پاؤنڈ ہے جبکہ اس ضمن میں شائع اشتہار میں کہا گیا ہے کہ وزارت داخلہ تارکین وطن کی برطانیہ سے 11 مختلف ممالک میں واپسی میں مدد کرنے کے لیے ’دوبارہ مناسب انضمام فراہم کرنیوالوں‘کی نشاندہی کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
مزید پڑھیں: یورپ پہنچنے کے خواہشمند افریقی باشندوں کو کس عذاب کا سامنا ہے؟
واضح رہے کہ ان 11 ممالک میں پاکستان سمیت البانیہ، بنگلہ دیش، ایتھوپیا، گھانا، بھارت، عراق، جمیکا، نائیجیریا، ویت نام اور زمبابوے ہیں۔
بولی کے نوٹس کے مطابق، ممکنہ شراکت دار فوڈ پیک کی فراہمی سمیت، متعلقہ خاندان کے افراد کا پتہ لگانے اور دیگر چیزوں کے ساتھ ملازمت کے مواقع تک رسائی میں مدد فراہم کریں گے۔
مزید پڑھیں: برطانیہ میں فسادات: 75 فیصد مسلمان خود کو غیر محفوظ سمجھنے لگے، سروے رپورٹ
برطانوی وزیر داخلہ اِیویٹ کُوپر نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ حکومت آئندہ 6 ماہ کے دوران پناہ گزینوں کی 5 سالوں کے دوران ملک بدری کی سب سے زیادہ شرح حاصل کرنے کی خواہاں ہے، برطانوی میڈیا رپورٹس کے مطابق، اس سال کے اختتام تک 14 ہزار سے زائد پناہ گزینوں کی ان کے وطن واپسی حکومت کا ہدف ہے۔