پاکستان میں امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے پاکستان انسٹیٹیوٹ آف پارلیمنٹری سروسز کے زیر اہتمام ’ریچارج پاکستان‘ کے عنوان سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکا پاکستان کو سنہ 2030 تک 60 فیصد توانائی کی ضروریات ماحول دوست ذرائع سے پوری کرنے کے لیے مدد فراہم کر رہا ہے اور امریکا نے اس سلسلے میں گرین کلائمیٹ فنڈ کو 5 ارب ڈالر دیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کلین ٹیکنالوجی: امریکی سفیر کی جانب سے کراچی میں سرمایہ کاری نمائش کا افتتاح
امریکی سفارت خانے سے جاری ایک بیان کے مطابق ’ریچارج پاکستان‘ پاک امریکا شراکت داری پر اس طرح سے استوار ہے جس کے لیے امریکا نے اضافی 50 لاکھ ڈالر دیے ہیں جو پاکستانی عوام کے روشن مستقبل کے لیے ہمارے عزم کا اظہار ہے۔
مزید پڑھیے: پاکستان اور امریکا گرین اور قابل تجدید توانائی کے شعبوں میں نئے کاروباری مواقع کو فروغ دینے پر متفق
ماحولیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں پاکستان 5ویں نمبر پر اور پاکستان ہر روز ماحولیاتی بحرانوں کا سامنا کر رہا ہے۔ سنہ 2022 کے سیلابوں سے پاکستان میں 80 لاکھ لوگ بے گھر ہوئے اور معیشت کو 15 ارب ڈالر کا نقصان پہنچا۔ بڑھتا ہوا درجہ حرارت پاکستان کے بڑے گلیشیئرز کے لیے خطرہ بن چکا ہے اور پاکستانی کسانوں کی فصلیں خشک سالی سے مرجھا رہی ہیں لیکن مل جل کر ہم اس نقصان کی تلافی، اس کے اثرات کو کم یا ان اثرات کو ختم بھی کر سکتے ہیں۔
امریکی سفیر نے وزارت ماحولیاتی تبدیلی اور ڈبلیو ڈبلیو ایف کے ماحولیاتی کوآرڈینیٹر کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے 5 سال کی محنت سے متاثرہ علاقوں میں پروجیکٹ سائٹس کی نشاندہی کی اور ’ریچارج پاکستان‘ کے منصوبے کو خیال سے عملی شکل میں تبدیل کیا۔
مزید پڑھیں: ایران سے معاہدے کرنے والے ممکنہ اثرات سے آگاہ رہیں، امریکا نے پاکستان کو خبردار کردیا
انہوں نے کہا کہ حالیہ برسوں میں پاکستان اور امریکا ’گرین الائنس‘ فریم ورک کے تحت امریکا نے پاکستان حکومت اور صنعتوں کے ساتھ مل کر قابلِ تجدید توانائی، اسمارٹ ایگریکلچر اور پانی کی بہتر تقسیم کے منصوبوں پر کام کیا ہے۔ ہماری ان کاوشوں سے نئی ملازمتیں پیدا ہوئی ہیں اور پاکستانی کاروباروں میں بیرونی ممالک سے ماحولیاتی سرمایہ کاری آئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے یہاں نئے کاروباروں کو مدد فراہم کر کے نئی ٹیکنالوجی اور افرادی قوت کو نئے ہنر سکھائے ہیں۔