سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں نامزد ملزم ڈاکٹر ڈنشا کو بیٹی کی شادی میں شرکت کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے ڈاکٹر ڈنشا کی پاسپورٹ واپس کرنے کی درخواست پر سماعت کی۔ بینچ میں جسٹس شہزاد ملک اور جسٹس مسرت ہلالی بھی شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیں: بیرون ملک سے پاکستانی بینک اکاؤنٹ میں بھیجے گئے 41 کروڑ جعلی دستخط سے کیسے نکال لیے گئے؟
دوران سماعت، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ڈاکٹر ڈنشا کو ایک مرتبہ بیرون ملک جانے کی اجازت دیے جانے پر اعتراض نہیں، عدالت ماضی میں بھی ملزمان کو ایک مرتبہ جانے کی اجازت دے چکی ہے۔
جسٹس شہزاد ملک نے استفسار کیا کہ کیا گارنٹی ہے کہ ڈاکٹر ڈنشا وطن واپس آئیں گے جس پر ملزم کے وکیل فاروق نائیک نے عدالت کو بتایا کہ ڈاکٹر ڈنشا مچلکے جمع کرانے پر آمادہ ہیں، سپریم کورٹ نے 2021 میں ضمانت دی تھی، آج تک اس کا غلط استعمال نہیں کیا۔
جسٹس شہزاد ملک نے ریمارکس دیے کہ ضمانت کے فیصلے میں پاسپورٹ سرنڈر کرنے کا حکم دیا گیا تھا، عدالت 3 سال بعد اپنے فیصلے پر کیسے نظرثانی کرسکتی ہے، جس پر فاروق نائیک بولے کہ یہ نظرثانی کا نہیں، ایک مرتبہ جانے کی استدعا کررہے ہیں تاکہ بیٹی کی شادی میں شریک ہوسکیں۔
یہ بھی پڑھیں: نیب قانون میں ترامیم ختم ہونے سے کیا فرق پڑے گا؟
نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ نیب ترامیم بحال ہونے کے بعد ممکن ہے کہ یہ کیس کسی اور فورم کو منتقل ہوجائے۔ اس موقع پر جسٹس مسرت ہلالی نے سوال اٹھایا کہ 4 سال سے ٹرائل کیوں نہیں شروع ہوا، نیب اتنا عرصہ کیا کرتا رہا ہے۔
بعدازاں، سپریم کورٹ نےجعلی اکاؤنٹس کیس کے نامزد ملزم ڈاکٹر ڈنشا کی پاسپورٹ واپس کرنے کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی۔ عدالت نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ ڈاکٹر ڈنشا بیٹی کی شادی کے لیے برطانیہ جا سکتے ہیں، لیکن وہ 2 ماہ میں وطن واپس آ کر پاسپورٹ ٹرائل کورٹ کو جمع کرانے کے پابند ہوں گے۔