افریقہ: گینڈوں کے سینگ کس طرح اس جانور کی موت کا سبب بن رہے ہیں؟

پیر 23 ستمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

افریقہ میں گینڈوں کی ہلاکتوں میں ہر سال تشویشناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے جس سے اس جانور کی بقا خطرے سے دوچار ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فلوریڈا میں نایاب سفید نسل کے گینڈے کی پیدائش

الجزیرہ کی ایک رپورٹ کے مطابق افریقہ میں سنہ 2023 میں غیر قانونی شکار کے نتیجے میں 586 گینڈے مارے جانے کی اطلاع ملی جبکہ سنہ 2022 میں 551 گینڈے مارگے گئے تھے۔

سنہ 2023 میں دنیا بھر میں گینڈے کی تعداد میں قدرے اضافہ ہوا لیکن شکاریوں کے ہاتھوں مارے جانے والے جانوروں کی تعداد بھی بڑھتی جا رہی ہے۔

تحفظ کی کوششوں کی بدولت سنہ 2023 میں سفید گینڈوں کی آبادی 1,522 سے بڑھ کر 17,464 ہو گئی تھی۔ انٹرنیشنل رائنو فاؤنڈیشن کی ایک سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے گینڈوں کی 5 ذیلی نسلوں کی عالمی آبادی تقریباً 28,000 رہ گئی جو 20ویں صدی کے آغاز میں 500,000 تھی۔

اسٹیٹ آف دی رائنو کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افریقہ میں گزشتہ سال ہر 15 گھنٹے میں ایک گینڈا مارا گیا جس کی وجہ یہ ہے کہ اس جانور کے سینگ کی مانگ بہت زیادہ ہے۔

پورے براعظم میں مجموعی طور پر 586 گینڈے مارے گئے جن میں سے زیادہ تر جنوبی افریقہ میں ہیں جہاں گینڈوں کی سب سے زیادہ آبادی ایک اندازے کے مطابق 16,056 ہے۔

انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر کے مطابق سنہ 2022 میں مارے جانے والے گینڈوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔

مزید پڑھیے: سائنسدانوں نے افریقی گینڈوں کو بچانے کا مؤثر طریقہ ڈھونڈ نکالا

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اب بھی تحفظ کی کوششوں کی بدولت غیر قانونی شکار کے باوجود جنوبی افریقہ میں سفید گینڈے کی آبادی میں اضافہ ہو رہا ہے۔

کئی خطوں میں ترقی کی منازل طے کرتے ہوئے نمیبیا اور جنوبی افریقہ میں بھاری غیر قانونی شکار کی وجہ سے گزشتہ سال کالے گینڈے کی کل آبادی میں قدرے کمی واقع ہوئی۔

جولائی 2023 سے انڈونیشیا کے حکام جاون گینڈوں کے غیر قانونی شکار کرنے والے گروہوں کی تحقیقات اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کر رہے ہیں جنہوں نے سنہ 2019 سے سنہ 2023 تک Ujung Kulon  نیشنل پارک میں 26 جانوروں کو مارنے کا اعتراف کیا۔

رپورٹ میں شامل حکومتی اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں ایک سینگ والے ایشیائی گینڈے کی آبادی 4 دہائیوں قبل 1,500 سے بڑھ کر 4,000 سے زیادہ ہو گئی ہے۔

گینڈوں کو مختلف ماحولیاتی خطرات کا سامنا ہے جیسے ترقی اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے رہائش گاہ کا نقصان لیکن سب سے بڑا خطرہ یہ ہے کہ گینڈوں کا غیر قانونی شکار ان کے سینگوں کی وجہ سے کیا جاتا ہے جو مختلف ادویات میں استعمال ہوتے ہیں۔

افریقہ وائلڈ لائف فاؤنڈیشن میں پرجاتیوں کے تحفظ کے نائب صدر فلپ مروتھی نے کہا ہے کہ تحفظ نے گینڈوں کی آبادی بڑھانے میں بڑا کردار ادا کیا ہے۔

مزید پڑھیں: جانوروں اور پودوں کی بڑھتی اسمگلنگ جنگلی حیات کی معدومیت اور ایکو سسٹم کی بے بسی کا سبب

انہوں نے کہا کہ کینیا میں ان کی تعداد 1986 میں 380 سے بڑھ کر گزشتہ سال 1,000 تک پہنچ گئی کیونکہ گینڈوں کو پناہ گاہوں میں لایا گیا تھا اور ان کی حفاظت کی گئی تھی۔

فلپ مروتھی ایک ایسی مہم کی وکالت کرتے ہیں جو گینڈوں کے سینگوں کی مانگ کو ختم کرنے کے ساتھ ساتھ گینڈوں کو ٹریک کرنے اور ان کے تحفظ کے لیے ان کی نگرانی کے لیے نئی ٹیکنالوجی کو اپنانے کے ساتھ ساتھ ان کمیونٹیز کو بھی تعلیم دے گی جہاں وہ ماحولیاتی نظام اور معیشت کے لیے گینڈوں کے فوائد پر رہتے ہیں۔

ایکو سسٹم میں ہر جاندار کا اپنا ایک حصہ ہوتا ہے۔ اسی طرح گینڈے بھی مخلتف لحاظ سے فائدہ مند ہوتے ہیں۔ یہ گھاس کاٹتے ہیں اور دوسرے سبزی خوروں کے لیے راستہ بناتے ہیں اور بیجوں کو کھا کر اور اپنے گوبر میں پارکوں میں پھیلا کر جنگلات قائم کرنے کے حوالے سے بھی بہت سودمند ثابت ہوتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp