اقلیتی بینچ کے فیصلے سے آئینی بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے، اعظم نذیر تارڑ

جمعرات 6 اپریل 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے اقلیتی بینچ کے فیصلے سے آئینی بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔ حکومت سمجھتی ہے اس اہم معاملے پر فل کورٹ فیصلہ دیتا تو بہتر تھا۔

وفاقی وزیر قانون نے بین الاقوامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آئین کے مطابق عام انتخابات کا طریقہ کار طے ہے، پورے ملک میں انتخابات ایک وقت پر ہونے چاہئیں۔ الیکشن کمیشن بااختیار اور خود مختار ادارہ ہے۔ الیکشن کمیشن کو الیکشن کے انعقاد کے حوالے سے با اختیار رہنے دیا جانا چاہیئے۔

 اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پنجاب اسمبلی کی تحلیل ہی متنازع تھی، گورنر پنجاب نے بھیجی ہوئی سمری پر دستخط نہیں کئے تھے، آئین کے مطابق مقررہ وقت کے بعد پنجاب اسمبلی خود تحلیل ہو گئی تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس کے معاملے پر قانون سازی کا عمل جاری ہے، از خود نوٹس کے معاملے پر 2جج صاحبان کھل کر اپنی رائے کا اظہار کرچکے ہیں۔ رائے دینے والے جج صاحبان نے بینچ سے علیحدگی اختیار کی۔ یکم مارچ کو فیصلہ آیا تو ہمارا موقف تھا کہ 3کے مقابلے میں 4 سے کیس خارج ہوا۔

وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس نے الیکشن کے حوالے سے از خود نوٹس لیا جس میں سینئر ججز کو بینچ سے دور رکھا گیا، پی ٹی آئی کی پٹیشن پر سپریم کورٹ سے فل کورٹ کی استدعا کی گئی تھی جسے مسترد کیا گیا، عدالت نے کسی سیاسی جماعت کا مؤقف نہیں سنا اور عدالت نے کسی سیاسی جماعت کو مقدمے کا فریق بھی نہیں بنایا۔ حکومت سمجھتی ہے اس اہم معاملے پر فل کورٹ فیصلہ دیتا تو بہتر تھا۔

بین الااقوامی میڈیا کے صحافیوں کے سوالوں کے جواب میں وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف نے کہا کہ وفاقی کابینہ کی رائے تھی کہ اکثریتی فیصلے کو اقلیتی فیصلے میں نہ بدلا جائے، سپریم کورٹ کے اقلیتی بینچ کے فیصلے سے آئینی بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔ اس سے پہلے بھی پاکستان کی تاریخ میں الیکشن التوا کا شکار ہوئے اور الیکشن کمیشن نے عدالت کی مداخلت کے بغیر الیکشن ملتوی کئے تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp