بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا طیارہ امریکا سے واپسی پر گزشتہ روز پاکستانی فضائی حدود میں داخل ہوا اور تقریباً 46منٹ تک فضائی حدود میں سفر کرنے کے بعد بھارتی حدود میں داخل ہو گیا۔ طیارہ صبح پونے 6بجے کے قریب افغانستان سے چترال کے اوپر پاکستانی فضائی حدود میں داخل ہوا تھا۔
امریکا روانگی کے وقت بھی بھارتی وزیر اعظم نے پاکستانی پاکستانی فضائی حدود استعمال کی تھی، اسی طرح رواں برس اگست میں بھی بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے پولینڈ سے واپسی پر پاکستان کی فضائی حدود استعمال کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: نریندر مودی کا ایک بار پھر پاکستانی فضائی حدود کا استعمال، وجہ کیا بنی؟
وی نیوز نے سول ایوی ایشن اتھارٹی سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ آیا کوئی بھی غیر ملکی طیارہ کسی بھی وقت پاکستان کی فضائی حدود میں داخل ہو سکتا ہے یا پھر اس کی پیشگی اجازت لازمی ہے؟
سول ایوی ایشن اتھارٹی کے سینئر افسر نے وی نیوز کو بتایا کہ کسی بھی ملک کے وزیراعظم، صدر، وزراء یا اعلیٰ حکومتی وفد آئے روز غیر ملکی دوروں پر ہوتے ہیں، اس سفر کے دوران بہت سے ممالک کی فضائی حدود کا استعمال کیا جاتا ہے، چونکہ یہ سفر کبھی نہ کبھی ہو رہا ہوتا ہے، اس لیے فضائی حدود میں داخل ہونے سے قبل کسی سے اجازت نہیں لینا ہوتی۔
مزید پڑھیں:شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس، مودی کو اسلام آباد آنے کی دعوت
سینئر افسر کے مطابق سفر کے دوران فلائٹ کو ایئر ٹریفک کنٹرولر کنٹرول کر رہے ہوتے ہیں اور دوسرے ممالک سے رابطے میں ہوتے ہیں، جب طیارہ کسی دوسرے ملک کی فضائی حدود میں داخل ہونے لگتا ہے تو اس ملک کے فلائٹ کنٹرولر کو آگاہ کر دیا جاتا ہے کہ فلاں شخصیت کا طیارہ سفر کر رہا ہے اور وہ آپ کے ملک کی فضائی حدود میں داخل ہونے لگا ہے۔
’اس موقع پر کنٹرولر کو آگاہ کیا جاتا ہے جس کے بعد ملکی فضائی حدود میں داخل ہونے کے بعد ایئر کنٹرولر کی طرف سے طیارے کے پائلٹ کو’ویلکم ٹو پاکستان‘ کا پیغام دیا جاتا ہے کہ آپ پاکستان کی فضائی حدود میں داخل ہو گئے ہیں۔‘
سول ایوی ایشن کے سینئر افسر کے مطابق جب تک طیارہ فضائی حدود میں رہتا ہے ایئر ٹریفک کنٹرولر اس کی نگرانی کرتا ہے اور جیسے ہی فضائی حدود سے طیارہ نکلنے لگتا ہے تو اگلے ملک کے ایئر کنٹرولر کو آگاہ کر دیا جاتا ہے کہ فلاں شخصیت کا طیارہ آپ کے ملک کی فضائی حدود میں داخل ہونے والا ہے۔
مزید پڑھیں:نریندر مودی نے پاکستان کی فضائی حدود کیوں استعمال کی؟
سینئر افسر کے مطابق پاکستان، بھارت، امریکا سمیت دیگر ممالک بین الاقوامی سول ایوی ایشن آرگنائزیشن کے دستخط کنندہ ہیں، اور یہ سب ممالک بین الاقوامی سفر کرنے والوں طیاروں کی فضائی حدود میں داخلے پر سہولت فراہم کرنے کے پابند ہیں۔
’اب پاکستان میں کوئی بھی طیارہ داخل ہو تو سول ایوی ایشن اتھارٹی پابند ہے کہ وہ اس طیارے کو سہولت فراہم کرے، اس کے لیے کسی بھی طیارے کو فضائی حدود میں داخلے کے لیے پیشگی اجازت کی ضرورت درکار نہیں ہوتی ہے۔‘