فلسطینی صحافی بسان عودہ نے ایمی ایوارڈ جیت لیا

ہفتہ 28 ستمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

فلسطینی صحافی بسان عودہ اور الجزیرہ کے’ اے جے پلس‘ نے اپنی دستاویزی فلم کی بدولت شاندار ہارڈ نیوز فیچر اسٹوری کیٹیگری میں ایمی ایوارڈ جیت لیا۔ یہ ایوارڈ ’ میں بسان ہوں غزہ سے اور اب بھی زندہ ہوں‘( It’s Bisan From Gaza – and I’m Still Alive) پر دیا گیا۔

جب سے اسرائیل نے گزشتہ اکتوبر میں اس علاقے پر حملہ شروع کیا، بسان عودہ غزہ سے رپورٹنگ کرتے ہوئے سب سے آگے رہی ہیں اور انہوں نے 11 ماہ کی جنگ اور تباہی کے درمیان فلسطینیوں کی کہانیوں کو دنیا بھر کے سامعین تک پہنچایا۔

اے جے پلس کی مینیجنگ ڈائریکٹر دیما خطیب کا کہنا ہے ’یہ ایوارڈ نوجوان فلسطینی صحافیوں اور ان کی پیشہ ورانہ مہارت کا ثبوت ہے۔ ایمی ایوارڈ جیتنا دراصل انسانیت کی جیت ہے۔ ہمیں فلسطینیوں کی جاری نسل کشی کے دوران میں اس روشن لمحے پر بے حد فخر محسوس ہوتا ہے۔ بسان عودہ رپورٹنگ جاری رکھیں گی۔

واضح رہے کہ اسرائیل کی حامی ایک غیر منافع بخش تنظیم ’ کری ایٹو کمیونٹی فار پیس‘کی طرف سے 25سالہ بسان عودہ کی مختصر دستاویزی فلم کی ایوارڈ کے لیے نامزدگی کے فیصلے پر شدید تنقید کی گئی تھی۔ فلم میں اسرائیلی بمباری کے ابتدائی دنوں اور غزہ میں روزمرہ کی زندگی پر اس کے تباہ کن اثرات کو  دکھایا گیا تھا۔

کری ایٹو کمیونٹی فار پیس نے بسان عودہ پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ بائیں بازو کی ’پاپولر فرنٹ فار دی لبریشن آف فلسطین‘ سے وابستہ تھی۔ تاہم بسان عودہ نے اس الزام کی تردید کی ہے۔ یاد رہے کہ پی ایف ایل پی بائیں بازو کی فلسطینی سیاسی تحریک ہے، جسے امریکا سمیت متعدد مغربی ممالک نے ’دہشت گرد تنظیم‘ قرار دے رکھا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp