وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے وکیل عالم خان ادینزئی نے پشاور ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعلی راہداری ضمانت پر ہیں، انھیں گرفتار نہیں کیا جاسکتا۔ آج پشاور ہائیکورٹ میں درخواست جمع کرنے آئے تھے تاہم چھٹی کے باعث درخواست جمع نہ ہوسکی۔ چیف جسٹس اور جوڈیشل افسران شہر سے باہر ہیں، کوشش کررہے ہیں کہ ان سے رابطہ ہو جائے۔ کل توہین عدالت کی رٹ دائر کریں گے۔
وزیراعلیٰ کے وکیل کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ کو خیبرپختونخوا ہاؤس سے اٹھایا گیا۔ وزیر داخلہ کہہ رہے ہیں کہ علی امین گنڈاپور ہمارے پاس نہیں تو پھر وزیر اعلیٰ کہاں ہیں؟
یہ بھی پڑھیے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کہاں ہیں؟ مختلف صحافیوں نے ان کا ٹھکانا بتا دیا
واضح رہے کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور گزشتہ روز ایک ریلی کی قیادت کرتے ہوئے اسلام آباد پہنچے، جہاں سے وہ کے پی ہاؤس روانہ ہوگئے تھے۔ اس کے بعد ان کی گمشدگی اور گرفتاری کے حوالے سے متضاد اطلاعات سامنے آرہی ہیں، تاہم سیکیورٹی ذرائع نے ان کی گرفتاری کی تردید کردی ہے۔
پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل عمر ایوب اور علی امین گنڈاپور کے بھائی فیصل امین نے وزیراعلیٰ کی گرفتاری کا دعویٰ کیا، جبکہ مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر سیف کا موقف ہے کہ انہیں کچھ معلوم نہیں وزیراعلیٰ کہاں پر ہیں کیونکہ ان کے ساتھ رابطہ نہیں ہو رہا۔
یہ بھی پڑھیے علی امین گنڈاپور کی خیبرپختونخوا ہاؤس سے فرار ہونے کی حقیقت آشکار
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کو غیر قانونی طور پر گرفتار کرلیا گیا۔
دوسری طرف سرکاری نشریاتی ادارے پی ٹی وی نیوز نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کردیا گیا۔ سرکاری نشریاتی ادارے نے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ علی امین گنڈا پور کے ریاست کے خلاف حملہ آور ہونے پر قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔