انگلینڈ کے خلاف 3 ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں پاکستان بدترین شکست کے بعد پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ مکی آرتھر نے ٹیم کی کارکردگی کو متاثر کرنے والے عوامل پر کھل کر بات کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ملتان ٹیسٹ میں پاکستان کو بدترین شکست: ’اب بس معجزے کی امید ہے
واضح رہے کہ شان مسعود کی قیادت والی ٹیم کو انگلینڈ کے خلاف ملتان میں کھیلے جانے والے پہلے ٹیسٹ میچ میں ایک اننگز اور 47 رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا حالانکہ پہلی اننگز میں پاکستانی ٹیم 500 سے زیادہ رنز بنانے میں کامیاب ہوئی تھی۔
انگلینڈ کے ہاتھوں اس بدترین شکست کے بعد پاکستانی ٹیم کو ٹیسٹ میچوں کی تاریخ کی پہلی ٹیم کے طور پر سامنے لا کھڑا کیاجسے پہلی اننگز میں اتنا زیادہ رنز اسکور کرنے کے باوجود شکست سے دوچار ہونا پڑا۔
یہ بھی پڑھیں:احمد شہزاد نے پاکستانی ٹیم کو فلم لگان دیکھنے کا مشورہ کیوں دیا؟
ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کی مایوس کن کارکردگی اب مسلسل 11 میچوں تک پہنچ چکی ہے جس میں 7 میں شکست اور 4 ڈرا شامل ہیں اور شان
مسعود ابھی تک ٹیسٹ کپتان کی حیثیت سے اپنے 6 میچوں میں فتح حاصل نہیں کر سکے ہیں۔
مکی آرتھر کا ٹیم انتظامیہ سے مستقل مزاجی کا مطالبہ
مکی آرتھر جو اس سے قبل پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ بھی رہ چکے ہیں، نے ٹیم کی سلیکشن اور مینجمنٹ میں مستقل مزاجی کی ضرورت پر زور دیا۔
Just a few thoughts as a follower of Pakistan cricket!
1.The players are very very skilled and are the right one’s.
2.The inconsistency around selection,environment and administration plays a role in team morale,give the players structure and they will perform!— Mickey Arthur (@Mickeyarthurcr1) October 11, 2024
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں مکی آرتھر نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستانی کھلاڑی باصلاحیت ہیں اور اسکواڈ میں اپنی جگہ برقرار رکھنے کے مستحق بھی ہیں لیکن ٹیم کی ساخت میں بار بار تبدیلیاں اور غیر مستحکم انتظامی ماحول ان کی کارکردگی میں رکاوٹ بن رہا ہے۔
3.The vile rhetoric from media and media driven agendas do not help!
4.The promotion of players by player agents or media makes the player sometimes think he is way more important than he is in reality creating a false view!
5.Playing for Pakistan should be the best time ever!— Mickey Arthur (@Mickeyarthurcr1) October 11, 2024
مکی آرتھر نے میڈیا کی جانب سے کھلاڑیوں کی پروموشن پر بھی تنقید کی اور تشویش کا اظہار کیا، ان کے خیال میں میڈیا کی جانب سے کھلاڑیوں کو بلا ضرورت پروموٹ کرنے سے بعض اوقات ان میں خود کو اہمیت دینے کا غلط احساس پیدا ہوسکتا ہے۔
مزید پڑھیں:انگلینڈ کے خلاف پہلے ٹیسٹ میں ہزیمت کے پیش نظر قومی ٹیم میں تبدیلیاں متوقع
انہوں نے دلیل دی کہ اس طرح کی حد سے زیادہ پروموشن اکثر کھلاڑیوں کو حقیقت سے دور کرتی ہے، جس کی وجہ سے وہ ٹیم کے اہداف پر توجہ کھو دیتے ہیں اور اپنی اہمیت کو بڑھانے میں مگن ہو جاتے ہیں۔
پروموشن کے علاوہ، آرتھر نے میڈیا کے کچھ حصوں کی جانب سے کھلاڑیوں کے خلاف ’گھٹیا بیان بازی‘کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور اسے ٹیم اور کھلاڑیوں کی کارکردگی کے لیے نقصان دہ قرار دیا۔ ان کے مطابق مسلسل منفی کوریج سے کھلاڑیوں پر دباؤ بڑھ جاتا ہے جس کے نتیجے میں ان کی کارکردگی متاثر ہو جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ملتان ٹیسٹ، انگلینڈ نے پاکستان کو اننگز اور 47 رنز سے شکست دے دی
چونکہ پاکستان انگلینڈ کے خلاف سیریز کے بقیہ میچوں میں واپسی کا ارادہ رکھتا ہے اس لیے مکی آرتھر کا مشورہ ٹیم انتظامیہ کے لیے رہنمائی کا باعث بن سکتا ہے۔