وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کی رہائی کے لیے اور آئینی ترمیم کے خلاف کل ملک بھر میں احتجاج کا اعلان کیا ہے۔
اپنے ایک ویڈیو پیغام میں وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے تمام پاکستانیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ 18 اکتوبر کو نماز جمعہ کے بعد ہر شہر میں پرامن احتجاج کے لیے نکلیں۔ انہوں نے عوام سے کہا کہ وہ عمران خان اور پی ٹی آئی ورکرز کی رہائی کے لیے اور عمران خان سے ملاقات کرنے کی اجازت نہ دینے کے خلاف پرزور طریقے سے اور پرامن احتجاج کے لیے نکلیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کو 23 اکتوبر تک گرفتار کرکے عدالت پیش کرنے کا حکم
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ایک غیرآئینی ترمیم کی جارہی ہے، عوام اس کے خلاف آواز اٹھائیں کیونکہ آج یہ وقت کا تقاضا ہے، اگر ہم نے اپنے ملک اور آنے والی نسل کے لیے آواز نہ اٹھائی تو شاید جن حالات سے ہم گزے یا گزر رہے ہیں، ہماری آئندہ نسلیں اس سے بھی بدتر حالات سے گزریں گی۔
عمران خان کی رہائی اور آئینی ترمیم کے خلاف کل نماز جمعہ کے بعد ہر شہر میں احتجاج کریں گے، وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے ویڈیو پیغام جاری کردیا pic.twitter.com/tSbvKGKRHT
— WE News (@WENewsPk) October 17, 2024
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ میرا فیصلہ سازوں کو پیغام ہے کہ وہ ایسے فیصلے نہ کریں جو ملک کے عوام اور پاکستان کے مفاد میں نہیں، آپ جوابدہ ہیں، ان فیصلوں کا آپ کو جواب دینا پڑے گا، ان فیصلوں سے عوام یا پاکستان کو ہونے والے نقصانات کی ذمہ داری آپ پر عائد ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ہم حق، سچ اور حقیقی آزادی کے ساتھ اور اپنے آئین کے تحفظ کے لیے کھڑے تھے، کھڑے ہیں اور ہمیشہ کھڑے رہیں گے، انہوں نے کہا کہ میں عوام سے پرزور اور پرامن احتجاج کی اپیل کرتا ہوں، ہم نے اس احتجاج کے ذریعے پوری دنیا کو پیغام دینا ہے کہ ہم ایک زندہ قوم ہیں جو آزاد ہیں اور اپنے حق کے لیے کھڑے ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کا مجوزہ آئینی ترمیم کے خلاف مزاحمت کا فیصلہ، 18 اکتوبر کو ملک گیر احتجاج کا اعلان
واضح رہے کہ حکومت نے عدالتی اصلاحات سے متعلق آئینی ترمیم پارلیمان کے دونوں ایوانوں سے پاس کرانے کا حتمی فیصلہ کرلیا ہے، اور معاملات حتمی مراحل میں داخل ہوچکے ہیں۔ اس سے قبل پاکستان پیپلزپارٹی اور جمعیت علما اسلام میں آئینی ترمیم کے مسودے پر اتفاق ہوگیا ہے جبکہ آج مسلم لیگ ن کی جانب سے مسودے پر اتفاق رائے کا امکان ہے۔