چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ اگر حکمران یہ سمجھتے ہیں کہ وہ ہمیں جیلوں میں ڈالیں گے اور عدلیہ کو تقسیم کرکے الیکشن سے بھاگ جائیں تو یہ ان کی بھول ہے ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے کیوں قوم حقیقی آزادی کے لیے تیار ہے اور ہم سڑکوں پر نکلیں گے ۔
حکومت ختم ہونے کا ایک سال مکمل ہونے پر وائٹ پیپر جاری ہوئے ویڈیو لنک سے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ میرے خلاف فارن فنڈنگ کی طرح توشہ خانہ کیس بھی ختم ہو جائے گا ۔ میری حکومت ختم کرنے کی سازش امریکہ نہیں پاکستان سے شروع ہوئی تھی ۔
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکمرانوں نے ایک سال میں معیشت کا بیڑا غرق کر کے رکھ دیا اور سب سے بڑھ کر اس ٹائم میں قانون کی حکمرانی کا قتل ہوا ۔
عمران خان نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت ختم ہونے کے بعد میڈیا کنٹرولڈ ہو گیا اور نامعلوم افراد میڈیا ہاؤسز کو ٹیلی فون کرکے کہتے ہیں کہ عمران خان کو لائیو نہیں دکھانا۔
ان کا کہنا تھا کہ 25 مئی کو جس طرح ہمارے لوگوں پر تشدد کیا گیا اس کی جمہوری تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی کیوں کہ پولیس لوگوں کے گھروں میں گھس گئی تھی ۔
عمران خان نے کہا کہ تحریک انصاف ملک انتشار نہیں الیکشن چاہتی ہے لیکن حکمران ہمیں اشتعال دلانا چاہتے ہیں تاکہ ہم ردعمل دیں اور کوئی ایسا واقعہ ہو تاکہ الیکشن ملتوی ہوجائیں۔
ایک ذہنی مریض کو ڈرٹی ہیری کہنے پر مجھ پر غداری کا مقدمہ کیا گیا
انہوں نے کہا کہ ایک ذہنی مریض کو ڈرٹی ہیری کہنے پر مجھ پر غداری کا مقدمہ درج کر لیا گیا۔ایسا کرنے والوں سے میں آج سوال کرتا ہوں کہ آپ کو معلوم ہے کہ آپ پاکستان کو کتنا نقصان پہنچا رہے ہیں کیوں کہ دنیا اب ہم کو بنانا ریپبلک سمجھ رہی ہے جس کا ثبوت یہ ہے آج مجھ پر 144 پرچے درج ہیں۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ ہمارے ہزاروں کارکنوں کو پکڑ کر جیل میں ڈال دیاگیا اور سوشل میڈیا کے لوگوں کو اغواء کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور کراچی میں مسنگ پرسنز ہیں اور ایسے لوگوں کے گھر والوں سے پوچھیں کہ جب ایسا ہوتا ہے تو ان پر کیا گزرتی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اعظم سواتی کے ساتھ جو کیا گیا اس کے بعد اس کے اندر بہت غصہ ہے کیوں کہ اس کو ننگا کرکے تشدد کیا گیا اور یہ بھی سب کو پتہ ہے کہ اس کے پیچھے پولیس نہیں نامعلوم افراد تھے جبکہ شہباز گل کے ساتھ جو ہوا وہ بھی سب کے سامنے ہے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمارے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے ایسی سختیاں تو میں نے کبھی مارشل لا میں نہیں دیکھیں۔
عمران خان نے کہا کہ مجھے سلمان تاثیر کی طرز پر قتل کرنے کا پلان بنایا گیا تھا جس خدشے کا میں اظہار بھی کر چکا تھا اور پھر وہی ہوا کہ مجھ پر قاتلانہ حملہ ہو گیا۔
انہوں نے کہا کہ مجھ پر حملے کے پیچھے وہی لوگ تھے جو ہمیشہ اس طرح کے فیصلے کرتے ہیں۔
مجھے مرتضیٰ بھٹو کی طرز پر قتل کرنے کی سازش کی گئی
عمران خان نے کہا کہ زمان پارک میں میرے گھر پر دھاوا بولنے کا مقصد مرتضیٰ بھٹو طرز پر مجھے راستے سے ہٹانا تھا حالانکہ میں 18 مارچ کو عدالت میں حاضری کے لیے تیار تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس کے بعد اسلام آباد میں پیشی کے موقع پر بھی مجھے قتل کرنے کا پلان بنایا گیا تھا اور وہاں جو کچھ ہوا وہ ڈھکا چھپا نہیں جہاں ہمارے وکلاء پر بھی تشدد کیا گیا۔
عمران خان نے کہا کہ ہمارے دور میں معیشت ترقی کررہی تھی کیوں کہ ہم نے مافیا سے کسانوں کو ان کا حق دلوایا تھا جس سے ہماری زراعت بڑھ رہی تھی اور ملک اوپر جارہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں ملک درست سمت پر گامزن تھا جس کا ثبوت یہ ہے کہ آج گروتھ ریٹ 6 فیصد سے 0.4 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں تیل 110 سے 115 ڈالر فی بیرل پر چلا گیا تھا جبکہ آج 70 سے 80 ڈالر فی بیرل تک ہے مگر مہنگائی دن بدن بڑھتی جارہی ہے اور کھانے پینے کی اشیاء 150 فیصد تک بڑھ گئی ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ آٹے کا جو تھیلا ہمارے دور میں 1100 کا تھا وہ آج 2800 روپے تک پہنچ گیا ہے جس کے باعث لوگ آٹے کی لائنوں میں لگے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ روپے کی قدر دن بدن گر رہی ہے مگر اس سے حکمرانوں کو فرق نہیں پڑتا کیوں کہ ان کی دولت بیرون ممالک میں پڑی ہوئی ہے اور ان کو ڈالر مہنگا ہونے سے فائدہ ہوتا ہے۔
ایکسپورٹس میں 10 فیصد کمی الارمنگ کیفیت ہے
عمران خان نے کہا کہ ایکسپورٹس 10 فیصد کم ہوگئی ہیں جو الارمنگ کیفیت ہے کہ کیوں کہ ہمارے پاس ڈالر کی قلت بڑھتی جارہی ہے جبکہ اس کے علاوہ انڈسٹری بھی سکڑ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 50 فیصد انڈسٹری بند ہوچکی ہے جس کی وجہ سے بے روزگاری میں اضافہ ہورہا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت میں دہشت گردی بڑھتی جارہی ہے جبکہ ہمارے دور میں ایسا کوئی مسئلہ نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ ملک اداروں کے اوپر چلتا ہے مگر بدقسمتی سے آج پارلیمنٹ کی حیثیت ختم ہوگئی ہے اس کے علاوہ گورننس کے اداروں سے بھی لوگوں کا اعتبار ختم ہوچکا ہے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پنجاب کی نگران حکومت کو کوئی نیوٹرل نہیں کہہ سکتا جس نے ہمارے 3100 کارکنوں کو جیل میں ڈال دیا اور میری بیوی جب اکیلی گھر میں تھی تو دھاوا بول دیا۔
میرے خانسامے سے پوچھا گیا کہ گھر کے شیشے بلٹ پروف ہیں یا بم پروف
انہوں نے کہا کہ میرے گھر کے خانسامے سے پوچھا گیا کہ عمران خان کے گھر میں لگے شیشے بم پروف ہیں یا بلٹ پروف ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ جب میں وزیراعظم تھا تو میرے گھر کے ملازمین کو پے رول پر رکھا گیا تھا جن سے یہ تک پوچھا گیا کہ عمران خان کھانا کیا کھاتا ہے۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ پولیس ہمیں کہتی ہے کہ جو کچھ بھی ہو رہا ہے اس کے پیچھے نامعلوم افراد ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ تحریک انصاف کو ختم کرنے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے مگر میرا یہ پیغام ہے کہ ہماری جماعت کو کچھ نہیں ہوگا آپ ملک کو نقصان پہنچا رہے ہیں کیوں کہ فاطمہ جناح کے خلاف بھی ایسے ہی کیا گیا تھا جہاں سے مشرقی پاکستان کی تحریک شروع ہوئی۔
عمران خان نے کہا کہ سوموٹو سے ہی میری حکومت ختم ہوئی تھی اور یہی ججز تھے تو آج کا سوموٹو کیوں نہیں مانا جار ہا ؟
انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور آصف زرداری کا ملک سے کوئی مفاد نہیں کیوں کہ ان کی دولت باہر پڑی ہوئی ہے۔
ملکی معیشت ڈوب رہی ہے لیکن کسی کو کوئی فکر نہیں
عمران خان نے کہا کہ پاکستان کا 80 فیصد تاجر یہ کہہ رہا ہے کہ ملکی معیشت ڈوب رہی ہے لیکن کسی کو کوئی فکر ہی نہیں۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ جب حکومت کہے گی کہ ہم سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں مانتے تو یہاں پر کون سرمایہ کاری کرے گا۔
عمران خان نے کہا کہ حمود الرحمان کمیشن کی رپورٹ 25 سال بعد ہندوستان میں چھپی کیوں کہ یہاں تنقید کوئی نہیں سننا چاہتا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے پہلی بار دیکھا ہے کہ ہماری قوم جاگ گئی ہے اور خصوصاً نوجوانوں اور خواتین کی وجہ سے گھروں میں انقلاب آ گیا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ اس وقت لوگ انصاف لیے حقیقی آزادی کی جدوجد کررہے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ جس معاشرے میں قانون کی حکمرانی نہ ہو وہ ترقی نہیں کرسکتا اور جب سے یہ حکمران مسلط ہوئے ہیں قانون کی حکمرانی ختم ہوئی ہے جس کا ثبوت یہ ہے کہ ایک خاتون عدلیہ کو گالیاں دے رہی ہے مگر کوئی اس کو پوچھ نہیں سکتا۔