بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل کے منحرف رکن قاسم رونجھو نے سینیٹ کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا، سینیٹر قاسم رونجھو نے سیکرٹری سینیٹ کو استعفیٰ جمع کرایا۔
بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سینیٹ کے رکن قاسم رونجھو سینیٹ میں بی این پی مینگل کے پارلیمانی لیڈر بھی ہیں، اور 2روز قبل آئینی ترمیم کے دوران سینیٹ میں ہونے والی ووٹنگ کا حصہ بھی رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: اختر مینگل کو سینیٹ گیلری سے کیوں نکالا گیا؟
ذرائع بی این پی کے مطابق قاسم رونجھو کو بیماری کی وجہ سے کل چھوڑ دیا گیا تھا، پارٹی کے فیصلے کا سن کر انہوں نے اپنا استعفیٰ سینٹ سیکریٹریٹ میں جمع کیا ہے، خاتون سینیٹر نسیمہ احسان سے تاحال رابطہ نہیں ہورہا ہے۔
بی این پی نے الزام عائد کیا کہ دونوں سینیٹروں کو اور ان کے رشتہ داروں کو مبینہ طور پر لاپتہ کرکے پارٹی پالیسی کے برعکس ووٹ ڈالنے پر مجبور کیا گیا، پارٹی پالیسی کے برعکس ووٹ ڈالنے پر پارٹی نے دونوں سینیٹروں سے استعفیٰ جمع کرانے کا مطالبہ کیا تھا، خاتون سینیٹر کی استعفیٰ کا تاحال انتظار ہے۔ اگر خاتون سینیٹر نے استعفی جمع نہیں کرایا تو ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
خیال رہے سربراہ بلوچستان نیشنل پارٹی سردار اختر مینگل نے قاسم رونجھو اور نسیمہ احسان دونوں سینیٹرز سے استعفیٰ طلب کیا تھا۔
بی این پی مینگل کے سینیٹر نسیمہ احسان اور قاسم رونجھو نے آئینی ترمیم کے حق میں فلور کراس کیا تھا۔
واضح رہے سردار اختر مینگل کا یہ فیصلہ اتوار کو سینیٹ میں 26ویں آئینی ترامیم کی منظوری کے بعد سامنے آیا، جب نسیمہ احسان اور قاسم رونجھو نے پارٹی کی پالیسی اور اختر مینگل کی ہدایت کے برخلاف یہ ووٹ دیا۔
یہ بھی پڑھیں: اختر مینگل کا بی این پی کے سینیٹرز کو غائب کرنے کا الزام
تاہم، اس واقعے نے بی این پی کے اندرونی معاملات میں ایک نئی بحث کو جنم دیا، کیونکہ سینیٹر نسیمہ احسان نے اپنے بیان میں کہا کہ ان پر آئینی ترامیم کے حق میں ووٹ دینے کے لیے دباؤ تھا، بعض عناصر نے انہیں ووٹ کے لیے مجبور کیا۔ دوسری طرف قاسم رونجھو نے کہا کہ انہوں نے آزادانہ طور پر ترمیم کے حق میں ووٹ دیا۔
26ویں آئینی ترامیم کی منظوری کے بعد سردار اختر مینگل نے دونوں سینیٹرز کو سختی سے تنبیہ کی کہ اگر وہ کل تک سینیٹ سے استعفیٰ نہیں دیتے، تو انہیں پارٹی سے نکال دیا جائے گا۔