فلائٹ سیفٹی ریگولیشن سے متعلق پبلک انٹرسٹ لا ایسوسی ایشن آف پاکستان کی درخواست پر سندھ ہائیکورٹ نے پی آئی اے کو 2020 کے پی آئی اے طیارہ حادثہ کیس میں جواب جمع کرانے کی مہلت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
یہ بھی پڑھیں:پی آئی اے طیارہ حادثہ کیس: لبنانی نژاد امریکی نے سندھ ہائیکورٹ سے کیوں رجوع کیا؟
دوران سماعت پی آئی اے کے وکیل کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کو پٹیشن کی کاپی موصول نہیں ہوئی ہے، جس پر چیف جسٹس محمد شفیع صدیقی بولے؛ 8 برس بعد آپ کو کاپی یاد آئی ہے، 8 برس بعد ہم آپ کو پٹیشن کی کاپی فراہم کرنے کا حکم نہیں دیں گے۔
وکیل پی آئی اے کا موقف تھا کہ پی آئی اے کو کبھی نوٹس موصول نہیں ہوا، چیف جسٹس نے دریافت کیا کہ اگر نوٹس موصول نہیں ہوا تو ابھی آپ کیسے آگئے، جس پر پی آئی اے کے وکیل نے بتایا کہ سول ایوی ایشن کے وکیل نے اپنی رپورٹ کی کاپی ہمیں بھیجی تھی تو علم ہوا۔
مزید پڑھیں:پی آئی اے حویلیاں حادثہ: مسافروں کے لواحقین 7 سال بعد بھی تحقیقات سے کیوں مطمئن نہیں؟
چیف جسٹس محمد شفیع صدیقی نے پی آئی اے کے وکیل کو کہا کہ آپ کو مہلت دے رہے ہیں، آپ خود دستاویز کی کاپی حاصل کریں اور تفصیلی جواب جمع کروائیں، وقت کی کمی کے باعث عدالت نے درخواست کی مزید سماعت 14 نومبر تک ملتوی کردی۔