قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ میں بریفنگ کے دوران چیئرمین نادرا نے بے ضابطگیوں اور بے قاعدگیوں سے متعلق اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ 27لاکھ شہریوں کا ریکارڈ نادرا سے چوری ہوا۔
مسلم لیگ ن کے رہنما راجہ خرم نواز کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس ہوا، چیئرمین نادرا لیفٹننٹ جنرل منیر افسر نے کمیٹی کو بریفنگ دی۔
چیئرمین نادرا نے کہا کہ نادرا میں اشتہار دیے بغیر کئی اہم تعیناتیاں کی گئیں اور بہت سے افسروں نے اپنی ڈگریاں تعیناتی کے بعد مکمل کیں۔
’ریکارڈ چوری ہونے کے معاملے پر انکوائری کی گئی ہے تاکہ سیکریسی کی دوبارہ سے خلاف ورزی نہ ہوسکے‘۔
مزید پڑھیں: نادرا نے ٹیکس بچانے والے امیر پاکستانیوں کا ڈیٹا شیئر کردیا
چیئرمین نادرا نے کہا کہ ہم نادرا کے دفاتر کو نہیں بڑھا سکتے، نادرا کا اپنا فنڈ ہے۔ اگر دفاتر بڑھانے ہیں تو کارڈ فیس میں اضافہ کرنا ہوگا۔ ہم نے فیس تبدیل نہیں کی، ہم نے کارڈز کو ری نیو نہیں کیا۔
’جب تک کسی کا پرانا کارڈ چل رہا ہے وہ نیا کارڈ نہیں بنواتا، لوگ شناختی کارڈ نہیں بنواتے تو ہمارا فنڈ بھی جینریٹ نہیں ہوتا‘۔
انہوں نے کہا کہ 61تحصیلیں ہیں جہاں نادرا کا آفس نہیں ہے، ایسی تحصیلیں بھی ہیں جہاں حکومت نے اعلان تو کیا لیکن حلقہ بندی نہیں کی اور زیادہ تر تحصیلیں کے پی اور بلوچستان سے ہیں جہاں ہمارے دفاتر نہیں ہیں۔
’پنجاب میں مری، تلہ گنگ اضلاع بنے لیکن ان کی حلقہ بندیاں ہمارے پاس نہیں پہنچیں‘۔
یہ بھی پڑھیں: ’شہری اہم دستاویزات کی غیر ضروری فوٹو کاپیاں نہ کروائیں‘، نادرا نے ایسا کیوں کہا؟
اسپیشل سیکرٹری برائے داخلہ کی جانب سے ایجنڈا جلدی ختم کرانے پر آغا رفیع اللہ غصے میں آگئے، آغا رفیع اللہ نے کہا کہ آپ ہدایت دینے والے کون ہوتے ہیں؟ طے ہوا تھا کہ جب تک بہاریوں کا معاملہ حل نہیں ہوتا کوئی حکومتی بل پاس نہیں ہوگا۔
طارق فضل چوہدری نے بہاریوں کے شناختی کارڈز کے معاملے پر آغا رفیع اللہ کے موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ بہاریوں کا معاملہ جلد از جلد حل ہونا چاہیے۔