آئین پاکستان کی گولڈن جوبلی تقریب میں شرکت کیوں کی؟ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وضاحت کردی

منگل 11 اپریل 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینیئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے آئین پاکستان کی گولڈن جوبلی کی تقریب میں شرکت کے حوالے سے وضاحتی بیان جاری کیا ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے تمام ججوں کو اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کی گولڈن جوبلی منانے کی دعوت دی گئی تھی اور یہ دعوت قبول کرنے سے قبل معلومات حاصل کی گئیں کہ کیا سیاسی تقریریں کی جائیں گی یا نہیں تو اس پر یقین دہانیاں کرائی گئیں کہ صرف آئین اور اس کے بنانے کے متعلق بات کی جائے گی۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ اس نکتے کی وضاحت پہلے میرے عملے نے قومی اسمبلی کے ڈپٹی ڈائریکٹر سے کروائی اور پھر خود میں نے براہِ راست اسپیکر سے اس کی تصدیق کرنے کے بعد دعوت قبول کی کیوں کہ میں آئین کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا چاہتا تھا۔

انہوں نے کہا ہے کہ مجھ سے پوچھا گیا کہ کیا آپ تقریر کریں گے تو میں نے معذرت کی لیکن جب کچھ لوگوں نے اپنی تقریروں میں سیاسی باتیں کیں تو پھر میں نے بھی بات کرنے کے لیے درخواست کی تاکہ کسی ممکنہ غلط فہمی کا ازالہ ہو سکے۔

فائز عیسیٰ نے کہا کہ یہ امر باعث حیرت ہے کہ بعض لوگوں کو اس پر اعتراض ہے کہ میں کہاں بیٹھا تھا اور میں  نے آئین کی یاد منانے کی تقریب میں شرکت کیوں کی۔

انہوں نے کہا کہ میں ہال کے ایک کونے یا گیلری میں بیٹھنے کو ترجیح دیتا لیکن عدلیہ کے ایک فرد کی عزت افزائی کے لیے مجھے درمیان میں بٹھایا گیا اور اس جگہ کا انتخاب میں نے خود نہیں کیا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ آئین کو سیاسی تنوع کے تمام اطرف سے لوگوں کے براہِ راست چنے گئے نمائندوں کے ذریعے بنایا گیا جو ان کی دانش مندی کی گواہی دیتا ہے۔ اس نے کامیابی کے حصول کے لیے بانی کے نصب العین: اتحاد، یقین اور نظم کی توثیق کی اور ثابت کیا کہ سب سے زیادہ گنجلک مسائل بھی اخلاص اور جذبے کے ذریعے حل کیے جاسکتے ہیں جب لوگوں کے مفاد کو مقدم رکھا جائے۔

لوگوں کے منتخب نمائندے مکمل احترام کے مستحق ہیں

انہوں نے کہا کہ لوگوں کے منتخب نمائندے مکمل احترام کے مستحق ہیں۔ آل انڈیا مسلم لیگ کے سیاستدانوں کے بغیر ہم آزادی حاصل نہیں کرپاتے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کنونشن کے منتظمین نے پاکستان کی تاریخ کا ایک خصوصی اہمیت کا حامل دن منانے کے لیے سب کو دعوت دی تھی۔ آئین کی گولڈن جوبلی تمام شہریوں کے لیے جشن مسرت ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ جب پاکستان کے پاس لوگوں کے براہِ راست  چنے گئے نمائندوں کا بنایا گیا آئین نہیں تھا تو ملک تقسیم ہو گیا اور اس مسلسل جاری غلطی کی اصلاح بالآخر 50 سال قبل کی گئی اور لوگوں کے بنیادی حقوق تسلیم کرکے آئین میں درج کیے گئے۔

سپریم کورٹ کے سینیئر جج نے کہا کہ شہریوں کا بہترین مفاد اس میں ہے کہ تقسیم کے بیج نہ بوئے جائیں۔ آئین کا بنایا جانا ہماری تاریخ کے اہم ترین لمحات میں سے ہے جسے منانا ضروری ہے۔

واضح رہے کہ پیر کے روز پارلیمنٹ میں آئین کی گولڈن جوبلی پر ہونے والی تقریب میں شرکت کے بعد جسٹس قاضی فائز عیسیٰ تنقید کی زد میں آگئے تھے اور سوال اٹھائے جارہے تھے کہ سپریم کورٹ کے سینیئر جج نے پی ڈی ایم کے قائدین کی موجودگی میں تقریر کیوں کی جس کی انہوں نے خود وضاحت کی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp