امریکا کے بیشتر خاندان مسلح تشدد سے متاثر ہوئے ہیں اور 5میں سے ایک شخص کے خاندان میں کوئی نہ کوئی بندوق سے قتل یا خودکشی کا شکار ہوا ہے۔
سی این این کے مطابق قیصر فیملی فاؤنڈیشن کے ایک نئے سروے نے انکشاف کیا ہے کہ امریکا میں بندوق کے بڑھتے استعمال کے بارے میں تشویش اور خوف بڑے پیمانے پر پایا جاتا ہے جہاں زیادہ تر خاندان اسلحے سے متاثر ہوئے ہیں۔
سروے میں بتایا گیا ہے کہ متعدد افراد نے ذاتی طور پر بندوق کے ذریعے دھمکی سہی ہے اور تقریباً 6 میں سے 1 بالغ فائرنگ سے زخمی ہوا ہے۔
نئی رپورٹ ایک شوٹنگ کے بعد سامنے آئی ہے جس میں لوئس ول، کینٹکی میں کم از کم 4افراد ہلاک ہوئے تھے۔ حالیہ برسوں میں بڑے پیمانے پر فائرنگ کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے اور یہ معاملہ سنہ 2023 میں ریکارڈ سطح پر پہنچ چکا ہے۔
گن وائلینس آرکائیو کے مطابق اس سال اب تک کم از کم 146 واقعات ہو چکے ہیں جن میں 200 سے زائد افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے ہیں۔
وفاقی اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ بندوق سے ہونے والی تمام اموات میں سے نصف خودکشیاں ہیں جبکہ خودکشی کی شرح جو گزشتہ برسوں میں کچھ کم ہوئی تھی، اب تیزی سے بڑھتے ہوئے تقریباً ریکارڈ سطح پر پہنچ چکی ہے۔
بندوق کی وبا نوعمروں میں اموات کی سب سے بڑی وجہ
یہ المناک رجحانات بندوق کی وبا کے باعث ہیں جو امریکا میں پہلے سے کہیں زیادہ مہلک شکل اختیار کرچکی ہے۔ یو ایس سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن کے اعداد و شمار کے مطابق سنہ 2021 میں بندوق سے متعلق تقریباً 49 ہزار اموات ہوئیں۔ ایسی اموات کی شرح کوویڈ 19 وبائی امراض کے دوران 2سالوں میں تقریباً 23 فیصد بڑھی ہے۔
سروے کے مطابق بالغوں کی اکثریت کا کہنا ہے، انہیں بعض اوقات یہ فکر ہوتی ہے کہ وہ یا ان کے خاندان کا کوئی فرد بندوق کے تشدد کا شکار ہو جائے گا۔ 18 سال سے کم عمر بچوں کے تقریباً ایک چوتھائی والدین کا کہنا ہے کہ وہ روزانہ اسی فکر میں مبتلا رہتے ہیں۔
بندوقیں اب امریکا میں بچوں اور نوعمروں میں موت کی سب سے بڑی وجہ ہیں جس نے سنہ 2020 میں ہونے والے کار حادثات کو پیچھے چھوڑدیا ہے۔ کے ایف ایف کے تجزیے کے مطابق کسی بھی دوسرے ملک میں آتشیں اسلحہ بچوں میں اموات کی سب سے بڑی 4وجوہات میں شامل نہیں۔
بندوقوں سے کون مر رہا ہے؟ اس میں بھی وسیع تفاوت پایا جاتا ہے۔ ایک حالیہ تحقیق سے پتا چلا ہے کہ نوجوان سیاہ فام مردوں میں قتل کی شرح سنہ 2021 میں امریکا میں آتشیں اسلحہ سے ہونے والی اموات کی مجموعی شرح سے تقریباً 10 گنا زیادہ ہے۔
سیاہ فام متاثرین کی تعداد گوروں سے دگنی
سروے کے مطابق سفید فام بالغوں کے مقابلے سیاہ فام دگنی تعداد میں بندوق کے سبب اپنے پیاروں کو جان سے جاتے یا ذاتی طور پر کسی کو گولی کا نشانہ بنتے دیکھا ہے۔ 6 میں سے ایک سیاہ فام بالغ کا کہنا ہے کہ وہ اپنے پڑوس میں بالکل بھی محفوظ محسوس نہیں کرتے۔ یہ تعداد سفید فام یا ہسپانوی بالغوں کے مقبلے میں کہیں زیادہ ہے۔
سیاہ فام اور ہسپانوی بالغوں میں سے تقریباً ایک تہائی کا کہنا ہے کہ وہ تقریباً روزانہ پریشان رہتے ہیں کہ خاندان کا کوئی فرد بندوق کے تشدد کا شکار ہو جائے گا اور تقریباً 5 میں سے 1 کا کہنا ہے کہ بندوق سے متعلق جرائم، زخمی اور ہلاک ہونا ان کے مقامی لوگوں کے لیے ایک مستقل خطرہ ہے۔