کراچی کے طلبا کی نئی ڈیوائس سے روبوٹک سرجری مزید آسان ہو گئی

پیر 25 نومبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

کراچی کی نجی یونیورسٹی کے شعبہ بایئو میڈیکل سے وابسطہ طلبا نے روبوٹک سرجری  میں ایک مددگار ڈایوائس تیار کی ہے جو دوران سرجری  ڈاکٹر کو ہیپٹک فیڈ بیک (سینس آف ٹچ) سے آگاہی فراہم کرتی رہے گی۔ اس ڈوائس کا نام روبوٹک گراسپر ہے جو منیملی انویژر سرجریز کے لیے استعمال ہوگی۔

طلبا کی ٹیم میمبر سیدہ فاخرہ جلال نے وی نیوز کو بتایا کہ جب وہ اپنی ڈگری کے لیے ضروری پراجیکٹ کے متعلق سوچ رہے تھے تو لٹریچر کا جائزہ لینے پر انھیں اس بات کا احساس ہوا کہ جب سرجن منیملی انویژر سرجری یا ٹیلی آپریٹو سرجری کر رہے ہوتے ہیں تو اس دوران ٹشوز پر دباؤ کی جائز ضرورت کے مقابلے میں حقیقتاً کتنا زور پڑ رہا ہوتا ہے، ممکن ہے کہ سرجن اپنے تجربے سے اس بات کا اندازہ کر لیتے ہوں لیکن اس کے لیے  ٹیکنالوجی میں  کوئی ایجاد نھیں ہے۔’اسی بات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہماری ٹیم نے اس پر کام کیا اور اس ڈیوائس کو ایجاد کیا ہے۔’

طلبا کی ٹیم نے اس ایجاد کو جاپان کے شہر ٹوکیو میں روبوٹک کمپیٹشن کے دوران ماہرین کے سامنے بھی پیش کیا۔ اس مقابلے میں ایشیا پیسیفک ممالک سے 10 ٹیمیں شریک تھیں۔ پاکستانی طلبا کی اس ایجاد نے کمپیٹشن میں تیسری پوزیشن حاصل کی۔ طلبا ٹیم میں سیدہ فاخرہ جلال، مرزا اریب بیگ اور زہرش ماجد شیخ شامل ہیں

فاخرہ جلال کے مطابق دوران آپریشن انسان کی باڈی کے ٹشوز پر ایک حد تک دباؤ ڈالا جاسکتا ہے۔ اگر ٹشوز پر حد سے زیادہ دباؤ ہوگا تو ٹشوز کا ڈیمج بھی ہو سکتا ہے۔ اس نقصان سے بچنے کے لیے یہ ڈیوائس کارآمد ہے۔ اس ڈیوائس کو اب دوران روبوٹک سرجری استعمال کیا جا سکتا ہے۔ یہ ڈیوائس ہیپٹک فیڈ بیک اور روبوٹک کامبینیشن سے بنائی گئی ہے، جو دنیا میں منفرد ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ڈیوائس اب اس بات کو یقینی بنائی گی کہ سرجری کے دوران سرجن کو آگاہی ہوتی رہے گی کہ ٹشوز پر کتنا دباؤ ڈالنا ہے یا اس وقت کتنا دباؤ ہے۔ یہ ٹیکنالوجی کی دور کی نئی ایجاد ہے، پاکستانی ماہرین سمیت ٹوکیو کمپیٹشن میں اس ایجاد کو پذیرائی حاصل ہوئی ہے۔

منیملی انویژر سرجری کیا ہے؟

یہ سائنس اور ٹیکنالوجی کا دور ہے، دیگر شعبوں کی طرح صحت کے شعبے میں بھی بڑی حد تک ترقی ہوئی ہے، اب روبوٹ سے سرجری ہو رہی ہے، جس سے دوران آپریشن چھوٹا سا چیر یا کٹ لگایا جاتا ہے جسے منیملی سرجری کا نام دیا گیا ہے۔ اس سے مریض کی صحتیابی بھی تیزی سے ہوتی ہے۔ اس سے قبل کسی بھی آپریشن کے لیے انسان کی باڈی کو کھولنا پڑتا تھا، لیکن اب ایسا نھیں ہے۔ اس وقت منیملی انویژر سرجری نے اس بات کو ممکن بنا دیا ہے کہ ایک چھوٹے سے انسشن (کٹ) سے ہی روبوٹ کی مدد سے سرجری مکمل ہو جاتی ہے۔

یہ ڈیوائس کیسے کام کرتی ہے؟

اس ڈیوائس کو روبوٹک گراسپر ڈائیس کا نام دیا گیا ہے یہ ڈیوائس دو طرح سے کام کرتی ہے، پہلا ہیپٹک فیڈ بیک فراہم  کرتی ہے یعنی جو آپ دیکھ رہے ہیں اسے محسوس کر سکیں گے، اس ربوٹک گراسپر کے لیے فورس ایفاسر سینسر ہیں جو سرجن کو پیغام فراہم کریں گے، آپریشن کے دوران جیسے ہی سرجن ٹشوز پر فورس اپلائے کرے گا تو یہ ڈایوائیس اس فورس کو الیکٹریکل سمولیشن میں کنورٹ کرے گی، وہی فورس سرجن اس فورس ایفاسر سینسرز سے اپنے انگلیوں اور انگوٹھے پر محسوس کر پائے گا۔

اس ڈیوائس کے دو حصے ہیں ایک ماسٹر اور دوسرا سلیب، سرجن دوران سرجری ماسٹر پارٹ کو اپنے ہاتھ پر پہنے گا۔ اس ماسٹر پارٹ میں سینسر لگے ہوئے ہیں جو سرجن کی انڈیکس فنگر اور انگوٹھے پر الیکٹورڈس فیڈ بیک فراہم کریں گے۔ دوسرا پارٹ سافٹ وئیر ہے جس میں لائیو ویڈیو چل رہی ہوگی۔ اس وڈیو میں فیڈ بیک مختلف رنگوں میں نظر آئیں گی، اسی سے بھی سرجن کو ٹشوز پر دباؤ کے متعلق پیغام رسانی ہوگی۔

سرجری کے دوران سرجن کو ان سینسر سے مسیجز رہنمائی ہوگی، اس دوران اگر ٹشوز پر دباؤ بڑھ رہا ہے یا ٹشوز کو ضرورت سے زیادہ کٹ لگ رہا ہے تو فوراً برقی لہر پیدا ہوگی جس سے سرجن کو ہیپٹک فیڈ بیک میسر ہوگا کہ ٹشوز پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp