سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سابق وفاقی وزیر اور رہنما تحریک انصاف اعظم سواتی کیخلاف اختیارات کے ناجائز استعمال کیخلاف از خود نوٹس نمٹا دیا ہے۔
سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اعظم سواتی کیخلاف فوجداری معاملہ پر ٹرائل چل رہا ہے، جس پر جسٹس جمال خان مندوخیل بولے؛ فوجداری ٹرائل چل رہا ہے تو ٹھیک ہے، اعظم سواتی نے بطور وزیر کوئی اچھا کام نہیں کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:اعظم سواتی نے افغانستان سفر کرنے کے لیے پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا
جسٹس جمال خان مندوخیل بولے؛ اعظم سواتی کیخلاف درج فوجداری مقدمہ میں اعظم سواتی کی جائیدادوں کا معاملہ کیسے آگیا، جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ اعظم سواتی پر بطور وزیر اپنے آفس کے غلط استعمال کا الزام تھا۔
جسٹس مسرت ہلالی نے دریافت کیا کہ اعظم سواتی خود کدھر ہیں، جس پر انہیں بتایا گیا کہ اعظم سواتی کے وکیل ویڈیو لنک پر موجود ہیں۔
مزید پڑھیں:میرے استعفے کا شیر افضل مروت کے خلاف کارروائی سے کوئی تعلق نہیں، اعظم سواتی
آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے از خود نوٹس نمٹاتے ہوئے ہدایت کی کہ اعظم سواتی کے ٹیکس یا جائیدادوں سے متعلق معاملہ کو متعلقہ محکمہ دیکھے، اگر کوئی متاثرہ فریق ہے تو ان کیخلاف متبادل فورم سے رجوع کرے۔