وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) حکومت کے ساتھ مذاکرات کرنا چاہتی ہے لیکن پیچھے کوئی خفیہ لیڈر شپ ہے جو فیصلے کر رہی ہے جو پی ٹی آئی کواپنے فیصلوں پر عملدرآمد نہیں کرنے دیتی۔
منگل کو ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ حکومت نے پاکستان تحریک انصاف( پی ٹی آئی) کے مظاہرین سے نمٹنے کے لیے تمام اختیارات پولیس کو دے دیے ہیں، کسی صورت جانی نقصان نہیں چاہتے، گولی کا جواب گولی سے دینا آسان تھا، پہلی ترجیح ریڈ زون کا تحفظ ہے۔
یہ بھی پڑھیں:4 رینجرز اہلکاروں کی شہادت کے بعد اسلام آباد میں فوج طلب، شرپسندوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم
وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ مظاہرین کی طرف سے شدید آنسو گیس کے شیل اور پتھراؤ کیا جا رہا ہے، ہماری اولین ترجیح ریڈ زون ہے، اس کے تحفظ کے لیے انسپکٹر جنرل اسلام آباد ( آئی جی) کو مظاہرین سے نمٹنے کے لیے تمام اختیارات سونپ دیے گئے ہیں۔
محسن نقوی نے کہا کہ اس وقت بیلا روس کے صدر ریڈ زون میں چند میٹر کی دوری پر ہیں اور ملک میں افراتفری کی کیفیت ہے، ہماری اولین ترجیح مہمان کی حفاظت ہے، یہ لوگ ملک کی بدنامی چاہتے ہیں، ہم ایسا نہیں ہونا دیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی مظاہرین نے بڑے بڑے پنکھے ساتھ رکھے ہوئے ہیں اورپولیس پر شدید آنسو گیس کی شیلنگ کی جا رہی ہے، مظاہرین کے پاس ہتیھار ہیں جو کھلے عام فائرنگ کر رہے ہیں اس کے ویڈیو کلپس آ چکے ہیں، میڈیا کے لیے بھی جاری کیے گئے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی قیادت بات چیت کرنے کے لیے تیار ہے لیکن ان کی کوئی خفیہ لیڈر شپ ہے جو سارے فیصلے کرتی ہے، گزشتہ روز بھی احتجاج کو ’ڈی چوک‘ کی بجائے سنگجانی منتقل کرنے پر اتفاق ہو چکا تھا لیکن پھر یہ لوگ اپنے فیصلے سے ہٹ گئے۔
وزیر داخلہ نے بتایا کہ مظاہرین پوری طرح مسلح ہیں، آنسو گیس کا ایک شیل 4000 ہزار روپے کا آتا ہے، ہمیں بتایا جائے خیبر پختونخوا حکومت اگرساری فنڈنگ نہیں کرتی تو آنسو گیس کے شیل کسی اور کو تو استعمال کرنے کی اجازت ہی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ لوگ کھلے عام فائرنگ کر رہے ہیں، اس وقت تک ان کے تشدد سے رینچرز کے 4 جوان اور پنجاب پولیس کا ایک جوان شہید ہو چکا ہے اور سینکڑوں شدید زخمی ہیں۔
اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کی ’فائنل کال‘ پر وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور، عمر ایوب اور بشریٰ بی بی کی قیادت میں پی ٹی آئی کا احتجاجی مارچ زیرو پوائنٹ پل سے ہوتا ہوا فیصل ایونیواور بلیوایریا کی جانب مڑ گیا ہے، جب کہ دوسری جانب ’ڈی چوک‘ کے تمام داخلی راستوں کو مکمل سیل کرکے ریڈ زون کے اندر سرکاری عمارتوں پر فوج تعینات کردی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:4 رینجرز اہلکاروں کی شہادت کے بعد اسلام آباد میں فوج طلب، شرپسندوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم
منگل کی صبح ہوتے ہی قافلہ نے جی ۔11 سے آگے مارچ شروع کیا تو راستے میں پولیس اور احتجاجی مارچ میں شریک پی ٹی آئی کے حامیوں کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں، دونوں اطراف سے آنسو گیس کی شدید ترین شیلنگ کی گئی، فیصل ایونیو کی جانب مڑنے والے قافلے کی جانب سے شدید ترین مذاحمت کے باعث پنجاب پولیس بے بس ہو کر آگے بلیو ایریا کی جانب پسپا ہو گئی۔
مظاہرین پتھروں، غلیلوں اور آنسو گیس سے مسلح
پولیس کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی مارچ کے شرکا، پتھروں، غلیلوں اور آنسو گیس سے مسلح ہیں، پولیس مظاہرین پر آنسو گیس کا ایک شیل پھینکتی ہے تو شرکا مارچ پولیس پر 3 شیل پھینکتی ہے۔
مزید پڑھیں پی ٹی آئی نے دھرنے کے لیے جگہ دینے کی پیشکش مسترد کردی، مذاکرات میں ڈیڈلاک
اسلام آباد پولیس کو اس وقت شدید مذمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، دونوں اطراف سے آنسو گیس کی شدید شیلنگ کی جا رہی ہے، پی ٹی آئی کا احتجاجی قافلہ پولیس پر پتھراؤ اورآنسو گیس کی شیلنگ کرتا ہوا، زیر پوائنٹ پل سے فیصل ایونیو کی جانب بڑھ رہا ہے، جہاں سے وہ ’ڈی چوک‘ کی جانب ریڈ زون کے احاطے میں داخل ہونے کی کوشش کرے گا۔
ریڈ زون کی تمام سرکاری عمارتوں کی سیکیورٹی فوج کے حوالے
ادھر حکومت نے آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت فوج طلب کر لیا ہے اور تمام تر اختیارات فوج کو دے دیے ہیں، فوج نے ریڈ زون میں تمام سرکاری عمارتوں کی سیکیورٹی کی ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں، شاہراہ دستور، سپریم کورٹ آف پاکستان، پرائم منسٹر سیکریٹریٹ، الیکشن کمیشن آف پاکستان کی سیکیورٹی کے انتظامات پاک فوج نے سنبھال لیے ہیں۔
ادھر ریڈ زون کا علاقہ فرنٹیئر کور(ایف سی)، رینجرز اور دیگر صوبوں سے بلائی گئی پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے، مارچ کے شرکا نے فیصل ایونیو سے جناح ایونیو پہنچنے کا فیصلہ کیا ہے، جہاں پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔
PTI Protest hits Zero Point Islamabad at 10:15 am pic.twitter.com/71WtLFYv2t
— Usman Chaudhary (@Usman_Ch92) November 26, 2024
ڈی چوک پہنچ کا خان کا اگلا لائحہ عمل بتاؤں گی، بشریٰ بی بی
منگل کو احتجاجی مارچ کی اسلام آباد میں داخلے کے بعد ’ڈی چوک‘ کی جانب مارچ سے قبل بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے پی ٹی آئی حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری اولین ترجیح ’ڈی چوک‘ پہنچنا ہے، ہم ڈی چوک پہنچ کر’خان‘ کا اگلہ لائحہ عمل بتائیں گے، آپ نے ڈی چوک پہنچنے سے قبل راستے میں پرامن رہنا ہے۔
ڈی چوک پہنچ کر ہم آپ کو خان کا اگلا لائحہ عمل بتائیں گے۔ آپ سب نے پُرامن رہنا ہے۔بشریٰ بی بی pic.twitter.com/5hTvUJyROY
— WE News (@WENewsPk) November 26, 2024
عمران خان حکومت کی خیر اسگالی کی طرف دیکھ رہے ہیں، علیمہ خان
ادھر سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا کہ عمران ان کا بھائی ہے وہ کیسے بات نہیں کریں گی، اس میں سیاست کی کیا بات ہے۔ عمران خان نے 2سے ڈھائی سال جیل اور مقدمات کا سامنا کیا ہے، اب وہ جب سرخرو ہوکر نکل رہے ہیں تو حکومت نے ستمبر کے ایک احتجاج کی ایف آئی آر ڈال دی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ میں دیکھنا چاہتا ہوں کہ یہ چاہتے کیا ہیں۔ ایک طرف سے ہاتھ بڑھاتے ہیں دوسری طرف ایف آئی آر کاٹتے ہیں۔ میرا بھائی ہے میں بولوں گی اس میں سیاست کی کیا بات ہے۔ علیمہ خان pic.twitter.com/RFB42pJ311
— WE News (@WENewsPk) November 26, 2024
علیمہ خان نے کہا کہ جمعے کے دن وہ اور ان کی بہن عظمیٰ خان جیل عدالت میں تھے، وہاں وکیل فیصل چوہدری اور وکیل خالد یوسف بھی موجود تھے۔ اس وقت جو عمران خان نے پیغام دیا تھا وہ آخری تھا جو اس وقت آپ لوگوں کو بتایا لیکن اب دوبارہ بتاتی ہوں۔
مزید پڑھیں: ٹیکسلا: عمران خان، بشریٰ بی بی اور علیمہ خان سمیت پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت کیخلاف مقدمہ درج
انہوں نے کہا تھا کہ میں حکومت کی خیرسگالی دیکھنا چاہتا ہوں کہ یہ کیا چاہتے ہیں۔ حکمرانوں کی نیت اچھی ہے تو ایسا کیوں کر رہے ہیں، ایک طرف ہاتھ بڑھا رہے ہیں اور دوسری طرف مقدمات بنا رہے ہیں۔
اب عمران خان 5دن کے ریمانڈ پرہیں جوکہ 28نومبر کو ختم ہوگا، اس کے علاوہ 9مئی کے کچھ مچلکے ہیں جس کی وجہ سے جیل میں ہیں، اور کوئی بھی وجہ نہیں ہے ان کو جیل میں رکھنے کی۔
’ہمارا بھائی ہے ہم کیسے نہیں بات کریں گے، اس میں سیاست کی کیا بات ہے‘۔
پی ٹی آئی قافلے میں شامل ہو رہا ہوں، پولیس جوان اپنی پیٹھ کا خیال رکھیں، شیر افضل مروت
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیئر رہنما و ممبر اسمبلی شیر افضل مروت نے پی ٹی آئی کے قافلے میں اسلام آباد پہنچنے پر شامل ہونے کا اعلان کرتے ہوئے خبر دار کیا ہے کہ پولیس کے جوان اپنی پیٹھ کا خیال رکھیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پرجاری اپنی پوسٹ میں شیر افضل مروت نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈا پور نے وہ کردکھایا جو اس فسطائیت کے دور میں شاید کوئی بھی نہ کر پاتا۔
بریکنگ🚨🚨
🚨علی امین خان گنڈا پور نے وہ کر دکھایا جو اس فستایت کے دور میں شاید کوئی بھی نہ کر پاتا۔
🚨اس وقت لاکھوں کی تعداد میں وہ عوام کو لے کر اسلام اباد داخل ہو چکے ہیں اور اس وقت جی نائن کراس کر رہے ہیں۔
🚨پارٹی کا مشترکہ فیصلہ تھا کہ جب قافلے اسلام اباد پہنچیں گے، تو ہم… pic.twitter.com/D5UHkLkncu— Sher Afzal Khan Marwat (@sherafzalmarwat) November 26, 2024
انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈا پور اس وقت لاکھوں کی تعداد میں عوام کو لے کر اسلام آباد داخل ہو چکے ہیں اور اس وقت جی نائن کراس کر چکے ہیں۔ پارٹی کا مشترکہ فیصلہ تھا کہ جب قافلے اسلام اباد پہنچیں گے، تو ہم نے ان کو جوائن کرنا ہے، لہٰذا اس فیصلے کے تحت، میں پہلی دفعہ اس جلوس میں شامل ہورہا ہوں۔
شیر افضل مروت نے لکھا کہ ’میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ ہمارا جلوس احتجاج ہرحالت میں پرامن ہے، اسلام آباد اورراولپنڈی کے لوگ اب ہمیں جوائن کریں۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ رینجرزاور پولیس کے جوانوں کو کہنا چاہتا ہوں کہ آپ اپنی پشت کا خیال رکھیے۔ یہ جو رینجرز کے جوانوں پر گاڑی چڑھائی گئی ہے، عینی شاہدین نے ویڈیو بنائی ہے کہ یہ ان کی اپنی کارستانی ہے اور جن کو گولیاں لگ رہی ہیں وہ اپنی پیٹ کا خیال رکھیں۔
شیر افضل مروت نے مزید لکھا کہ ہم لاچار اورمجبور پولیس اور رینجر پر گولیاں چلانے والے نہیں ہیں اور نہ ہی ان کی پشت پناہی کرنے والے ہیں۔
شہباز شریف کی پولیس پر پی ٹی آئی کارکنوں کے حملوں کی شدید مذمت
وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے کارکنوں کی جانب سے سرینگر ہائی وے پر رینجرز اور پولیس اہلکاروں پر حملے اور جوانوں کی شہادت پر انتہائی دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
منگل کو اپنے ایک بیان میں وزیر اعظم شہباز شریف نے واقعے میں ملوث افراد کی فوری نشاندہی کرنے اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لانے کو یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔
وزیراعظم نے حملے میں زخمی ہونے والے رینجرز اور پولیس اہلکاروں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی۔
انہوں نے کہا کہ نام نہاد پرامن احتجاج کی آڑ میں پولیس اور رینجرز پر حملے قابل مذمت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیس اور رینجرز کو شہر میں امن و امان برقرار رکھنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ انارکسٹ گروپ خون ریزی چاہتا ہے، یہ پرامن احتجاج نہیں بلکہ انتہا پسندی ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کسی بھی قسم کی افراتفری یا خونریزی کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہا کہ مذموم سیاسی ایجنڈے کے لیے خونریزی ناقابل قبول اور انتہائی قابل مذمت ہے۔
شیری رحمان کا سیکیورٹی اہلکاروں کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی نائب صدر شیری رحمان نے مبینہ شرپسندوں کے ہاتھوں رینجرز اور پولیس اہلکاروں کی شہادت کی مذمت کی ہے۔
پیپلز پارٹی کی رہنما نے کہا کہ 9 مئی کے کرداروں کا چہرہ ایک بار پھر واضح ہو گیا ہے، ایک شخص کو رہا کرنے کے لیے اس حد تک جانے سے ان کے مذموم عزائم ظاہر ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نام نہاد پرامن احتجاج کے نام پر میڈیا کے نمائندوں پر تشدد اور گاڑیوں کی توڑ پھوڑ بھی قابل مذمت ہے۔ سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے ملک کی ترقی، امن اور سلامتی کو داؤ پر لگایا جا رہا ہے۔
شیری رحمان نے شہید ہونے والے سیکیورٹی اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ رینجرز اور پولیس اہلکاروں کی شہادت میں ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
پی ٹی آئی کی ڈیڈ لائن، حتمی کال ناکام ثابت ہوئی، طلال چوہدری
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چوہدری نے پی ٹی آئی کی تمام ڈیڈ لائنز اور حتمی کال کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک صوبے کے سرکاری وسائل استعمال کرتے ہوئے صرف چند ہزار افراد احتجاج میں حصہ لے رہے ہیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ حکومت کی بات چیت کا مقصد یہ تھا کہ مزید ہلاکتیں نہ ہوں، پی ٹی آئی کے بانی اپنی انا کو قومی مفادات سے بالاتر سمجھتے تھے۔
بغاوت کو کامیاب نہیں ہونے دیا جا سکتا۔ احتجاج کا اعلان ہمیشہ اس وقت کیا جاتا ہے جب کوئی دوست ملک (سربراہ) پاکستان آتا ہے۔
علی امین گنڈا پور اور عمر ایوب بشریٰ بی بی کو منانے میں ناکام
میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور اور پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب نے احتجاج کے دوران بشریٰ بی بی سے بار بار ملاقاتیں کی ہیں۔
رپورٹس کے مطابق مبینہ طور پر یہ ملاقاتیں ان کی گاڑی میں ہوئیں، ان ملاقاتوں میں علی امین گنڈا پور اور عمر ایوب نے بشریٰ بی بی کو ’ڈی چوک‘ جانے کے بجائے سنگجانی میں مظاہرہ کرنے پر قائل کرنے کی پوری کوشش کی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق تمام تر کوششوں کے باوجود بشریٰ بی بی احتجاج کو ’ڈی چوک‘ تک لے جانے کے اپنے مؤقف پر ڈٹی رہیں، پی ٹی آئی کے دونوں سینیئر رہنما بشریٰ بی بی کو راضی کرنے میں ناکام رہے۔
رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ علی امین گنڈا پور اور عمر ایوب نے پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے ساتھ سنگجانی میں مظاہرہ کرنے کے لیے حکومت کے ساتھ اتفاق رائے کیا تھا۔ یہاں تک کہ بشریٰ بی بی کے شوہر سابق وزیر اعظم عمران خان نے بھی ایک روز قبل بیرسٹر گوہر اور بیرسٹر سیف سے ملاقات میں احتجاج کو سنگجانی منتقل کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا تھا۔
بیرسٹر سیف نے علی امین گنڈاپور کو عمران خان کی منظوری سے آگاہ کیا، جس کے بعد انہوں نے بشریٰ بی بی کو ہزارہ انٹرچینج ریسٹ ایریا میں فیصلے سے آگاہ کیا۔ تاہم بشریٰ بی بی نے اس منصوبے کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے ڈی چوک کی طرف بڑھنے پر اصرار کیا۔ تمام مشوروں کو نظر انداز کرتے ہوئے انہوں نے حامیوں کو آگے بڑھنے کا اشارہ کیا اور خود قافلے کی کمان سنبھال لی۔
قوم نے افراتفری اور انتشار کی سیاست کو مسترد کر دیا ہے، تارڑ
ادھر منگل کو وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطا اللہ تارڑ نے پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ افراتفری اور انتشار کی سیاست کر رہی ہے۔
نور خان ایئربیس پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کے عوام ترقی اور فلاح و بہبود کی سیاست چاہتے ہیں جس کا اظہار وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں حکومت کے عوام دوست اقدامات سے ہوتا ہے۔
اسلام آباد میں غیر یقینی صورتحال، پروازوں میں خلل برقرار
پی ٹی آئی کے احتجاجی مارچ کے باعث پاکستان بھر میں جاری احتجاج اور غیر یقینی حالات کی وجہ سے فلائٹ آپریشن منگل کو بھی تعطل کا شکار رہا ۔
اسلام آباد ایئرپورٹ پر 5 پروازیں منسوخ کردی گئیں جبکہ کراچی اور کوئٹہ کی پروازیں پی کے 326 اور پی کے 310 بھی گراؤنڈ کردی گئیں۔ علاوہ ازیں پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی کراچی سے اسلام آباد جانے والی پرواز پی کے 369 بھی منسوخ کردی گئی ہے۔
دبئی، عمان اور اسلام آباد کے درمیان چلنے والی آر جے 71 اور آر جے 72 سمیت خصوصی پروازیں بھی منسوخ کردی گئیں۔ کراچی ایئرپورٹ پر 6، فیصل آباد میں 2 اور سیالکوٹ ایئرپورٹ پر 4 پروازیں تاخیر کا شکار ہوئیں۔
اسی طرح لاہور ایئرپورٹ پر 7 پروازوں کی آمد اور روانگی میں تاخیر ہوئی جبکہ اسلام آباد ایئرپورٹ پر 5 پروازوں کو شیڈول میں خلل کا سامنا کرنا پڑا۔
پیٹرولیم مصنوعات میں قلت کا خدشہ
ادھر آئل کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن نے لاہور، اسلام آباد اور راولپنڈی میں ایندھن کی قلت کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے کیونکہ جڑواں شہروں کے داخلی اور خارجی راستوں کی بندش کے باعث پیٹرول اور ڈیزل ٹینکروں کی نقل و حمل متاثر ہو رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:4 رینجرز اہلکاروں کی شہادت کے بعد اسلام آباد میں فوج طلب، شرپسندوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم
منگل کو آئل کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ جب آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) سے رابطہ کیا گیا تو اتھارٹی نے بھی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اس سے پیٹرولیم مصنوعات کی فراہمی میں خلل پڑ سکتا ہے۔
آئل ٹرانسپورٹرز کا کہنا ہے کہ اوگرا اس مسئلے کو حل کرنے اور ایندھن کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے مقامی حکام کے ساتھ فعال طور پر کام کر رہا ہے۔
مزید پڑھیں پی ٹی آئی نے دھرنے کے لیے جگہ دینے کی پیشکش مسترد کردی، مذاکرات میں ڈیڈلاک
آئل کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن نے عوام پر زور دیا ہے کہ وہ مؤثر منصوبہ بندی کریں اور پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کے خدشے کو کم کرنے کے لیے ضلعی انتظامیہ کی ہدایات پر عمل درآمد کریں اور ان کے ساتھ مل کر ان کی اس حوالے سے کوششوں کی حمایت کریں۔
ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کے استحکام کو برقرار رکھنے اور روزمرہ کی زندگی اور معاشی سرگرمیوں میں ممکنہ خلل سے بچنے کے لیے اس مسئلے کا بروقت حل بہت ضروری ہے۔
مظاہرین کے حملے میں شہید پولیس اہلکار کی نماز جنازہ ادا
ادھر ریڈیو پاکستان کے مطابق مظاہرین کے ہاتھوں شہید ہونے والے پولیس کانسٹیبل محمد مبشر بلال شہید کی نماز جنازہ پیر کی شب راولپنڈی پولیس لائنز میں ادا کی گئی ہے۔
نماز جنازہ میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی، سینیئر پولیس افسران کے علاوہ مختلف سیاسی و سماجی شخصیات نے شرکت کی۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کانسٹیبل محمد مبشر بلال کی قربانی کو سراہا اور ان کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی۔
کور کمانڈر راولپنڈی اور انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس نقوی نے شہید کانسٹیبل کے جسد خاکی پر پھولوں کی چادر چڑھائی۔
ڈی چوک کو کنٹینرز لگا کر سیل کر دیا گیا، سیکیورٹی اہلکار تعینات
حکومت نے پی ٹی آئی کے احتجاج کو ’ڈی چوک‘ پہنچنے سے روکنے کے لیے کڑے حفاظتی اقدامات کرتے ہوئے اسلام آباد میں ڈی چوک کو شپنگ کنٹینرز اور خاردار تاروں سے سیل کردیا ہے جبکہ کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کے لیے پولیس، رینجرز اور ایف سی اہلکاروں سمیت سیکیورٹی فورسز کو تعینات کیا گیا ہے۔
آرٹیکل 245 نافذ: اسلام آباد میں فوج تعینات
ادھر وزارت داخلہ نے وفاقی دارالحکومت میں بڑھتے ہوئے سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت اسلام آباد میں پاک فوج کی تعیناتی کا اعلان کر دیا ہے۔
حکام نے سیکیورٹی فورسز کو سخت ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ مظاہرین اور شرپسندوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کریں اور فسادیوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے جیسے انتہائی سخت اقدامات کرنے کا اختیار دے دیا ہے۔
وزارت داخلہ کے نوٹیفکیشن میں پاک فوج کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ امن و امان برقرار رکھنے کے لیے کسی بھی علاقے میں کرفیو نافذ کر سکتی ہے۔
ادھر پی ٹی آئی کا جلوس چونگی نمبر 26 سے ڈی چوک کی جانب روانہ ہونے کے بعد ریڈ زون میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ رینجرز اہلکاروں کو ریڈ زون میں تعینات کیا گیا ہے اور میڈیا اہلکاروں کو حساس علاقے سے دور منتقل کردیا گیا ہے۔
اسلام آباد بھر میں سیکیورٹی اہلکار تعینات کر دیے گئے ہیں اور کچھ اہم عمارتوں کی چھتوں پر بھی سیکیورٹی اہلکاروں کو تعینات کر دیا گیا ہے۔